• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کراچی پہنچ گئے

فائل فوٹو
فائل فوٹو

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کراچی پہنچ گئے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی ایئر ڈیفنس کمانڈ ہیڈکوارٹرز میں آرمی فلڈ ریلیف سینٹر قائم کر دیا گیا۔

آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ سینٹر کا مقصد ملٹری آپریشنز ڈائریکٹوریٹ کے ساتھ قومی فلڈ ریلیف اقدامات کو کوآرڈینیٹ کرنا ہے۔

ملک کے دیگر علاقوں میں بھی فلڈ ریلیف سینٹرز قائم کردیے گئے ہیں، ان سینٹرز پر امدادی اشیا اکٹھی کرکے متاثرین تک پہنچائی جا رہی ہیں۔

پاک فوج کے جوان متاثرین کو محفوظ مقامات پر منتقل کر رہے ہیں،  فوجی جوان متاثرین کو کھانا، شیلٹرز بھی فراہم کر رہے ہیں۔

جنرل قمر جاوید باجوہ سندھ اور بلوچستان میں ریسکیو اور ریلیف سرگرمیوں کا جائزہ لیں گے۔

آرمی چیف کو سندھ اور بلوچستان میں سیلاب کی صورتحال اور امدادی کاموں پر بریفنگ دی گئی۔

بلوچستان:

آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ سبی، جعفرآباد ،نصیرآباد، خضدار میں بارشوں سے مواصلات کے نظام کو نقصان پہنچا۔

متاثرہ علاقوں میں مریضوں کے علاج کے لیے 5 میڈیکل کیمپ قائم کیے گئے ہیں، جھل مگسی اور نصیرآباد میں راشن کی تقسیم اور ریسکیو آپریشن جاری ہے، سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں 50 ریلیف کیمپس قائم کیے جا چکے ہیں۔

پنجاب:

پنجاب میں مجموعی طور پر 38 ہزار 242 راشن کے پیکٹ تقسیم کیے گئے، متاثرہ علاقوں سے 37 ہزار 428 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔

آئی ایس پی آر نے بتایا کہ تونسہ، فاضل پور، راجن پور میں فیلڈ میڈیکل کیمپ لگائے گئے ہیں، ہر میڈیکل کیمپ میں ایک خاتون میڈیکل آفیسر بھی شامل ہے۔

ریسکیو ٹیمیں ڈی جی خان میں ضروری سامان کے ساتھ ریلیف آپریشن میں حصہ لے رہی ہیں۔

لاہور میں 6، ملتان اور بہاولپور میں 3،3 خانیوال اور اوکاڑہ میں 2،2 امدادی ریلیف کیمپس قائم کیے جائیں گے۔

شیخوپورہ، قصور، ڈیرہ نواب صاحب میں ایک، ایک مقام پر ریلیف کیمپ قائم کیا جا رہا ہے۔

بہاول نگر، حاصل پور، لودھراں میں ایک ایک مقامی کیمپ قائم کی جائے گی۔

گوجرانوالہ کے بھی مختلف مقامات پر ریلیف کیمپ قائم کیے جارہے ہیں۔

سندھ:

آئی ایس پی آر کے مطابق سانگھڑ، لاڑکانہ اور خیرپور میں سیلاب سے 13 افراد جاں بحق ہوئے۔

ٹنڈو الہٰ یار میں 3 اضافی بستیاں اور میڈیکل کیمپ قائم کیے گئے ہیں، کوٹ ڈی جی میں فوجی جوان راشن کی تقسیم اور سیلابی پانی نکالنے کا کام کر رہے ہیں۔

خیرپور سے آبادی کا انخلاء اور راشن کی تقسیم کی جا رہی ہے، نوشہرو فیروز، دادو، سانگھڑ اور بدین میں خیمہ بستیوں کا قیام اور پکا ہوا کھانا تقسیم کیا جا رہا ہے۔

خیبرپختونخوا:

شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق خوازہ خیلہ چارسدہ کے مقام پر دریائے سوات میں انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے، سیلاب کے باعث نوشہرہ اور رسالپور کو شدید خطرہ ہے۔

سیلاب سے سب سے زیادہ متاثرہ اضلاع میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔

ڈی آئی خان کے تمام نالوں میں طغیانی سے بنوں، ٹانک، ژوب اور ڈی جی خان تک سڑکوں کا رابطہ منقطع ہوچکا ہے۔

بحرین سے کالام تک N-95 اور N-90 پر سڑکوں اور پلوں کی حالت نازک ہے، کالام بحرین روڈ عارضی طور پر بند ہے، دو تین دنوں میں کلیئر ہونے کا امکان ہے۔

کاغان اور ناران میں دریائے کنہار پر مہانڈری کے مقام پر پل شدید بہاؤ سے بہہ گئے۔

ڈی آئی خان میں ریسکیو آپریشن کے تحت 14 افراد کو بچایا گیا، 9 ریلیف کیمپ قائم کیے گئے۔

متاثرین میں ایک ہزار 110 راشن کے پیکٹ تقسیم کیے گئے، روڑی اور مدی گاؤں میں خواتین کے طبی مراکز قائم کیے جاچکے ہیں جہاں 600 مریضوں کا علاج کیا گیا۔

درازندہ میں میڈیکل کیمپ بنایا جاچکا ہے، 400 مقامی لوگوں کا علاج کیا گیا۔

فوجی دستے سوات میں ملبہ ہٹانے اور بند سڑکیں کھولنے میں سول انتظامیہ کی مدد کر رہے ہیں۔

قومی خبریں سے مزید