• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تفہیم المسائل

آپ کا کہنا ہے کہ ’’ میں نے بغیر پڑھے دستخط کردیے‘‘ بے معنی بات ہے، کیونکہ آپ نے خود ہی تووہ طلاق نامہ لکھوایا ہے اور پھر اسے مزید مُوثق (Authentic) کرنے کے لیے اپنے دوستوں کے دستخط بھی کروادیے ، طلاق کے مؤثر ہونے کے لیے بیوی کا مطلع ہونا ضروری نہیں ہے، طلاق تو انشاء سے نافذ ہوجاتی ہے، یہ حلال وحرام کے مسائل ہیں، ان کو بازیچۂ اطفال بنادیا جائے تو بہت لوگ اسے تماشا بنادیں گے۔ 

ہاں! اگر آپ نے طلاق نامے پر نہ خود دستخط کیے ہوتے اور نہ دوستوں سے بطور گواہ دستخط کرائے ہوتے، تو حلف کے ساتھ آپ کے بیان کو تسلیم کیاجاسکتا تھا۔ کسی تحریر پر دستخط کرنا اُسے اپنانا ہے اور اپنے آپ کو اس تحریر کا پابند بنانا ہے، اگر وہ ارادۂ طلاق کا اقرار کرتا ہے یامروّجہ طلاق نامے پر دستخط کردیتا ہے، توطلاق واقع ہوجاتی ہے۔