تفہیم المسائل
سوال: میرے شوہر گورنمنٹ ملازم تھے، گورنمنٹ نے فیملی گروپ انشورنس کے نام سے ایک فنڈ جاری کیا ہے، اس انشورنس کی مَد میں میرے شوہر کی ماہانہ تنخواہ سے رقم کٹتی تھی، کیا یہ رقم تمام ورثاء کے درمیان تقسیم ہوگی یا صرف بیوہ کو ملے گی؟ ہماری اولاد نہیں ہے ۔ (ایک سائلہ ، کراچی)
جواب: دورانِ ملازمت، ملازم کی تنخواہ سے قسط وار کاٹی جانے والی رقم پر اُس ملازم کا استحقاق ہوتا ہے، اس کے فوت ہونے کے بعد وہ رقم اُس کا ترکہ بنتی ہے اور اسلام کے قانون کے مطابق ورثاء کے درمیان تقسیم کی جاتی ہے، مُتوفّٰی کی اولاد نہ ہوتو بیوہ کو چوتھائی حصہ ملتا ہے اور اگر اولاد موجود ہے، تو آٹھواں حصہ ملے گا۔
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ترجمہ:’’ اور اگر تمہاری اولاد نہ ہوتو تمہارے ترکے میں بیوی کا چوتھائی حصہ ہے، پس اگر تمہاری اولاد ہو تو بیوی کو آٹھواں حصہ ملے گا، ( سورۃ النساء: 12)‘‘۔ لہٰذا مذکورہ رقم سے آپ کو چوتھائی حصہ ملے گا، بقیہ شوہر کے دیگر ورثاء کے درمیان تقسیم کی جائے گی، سوال میں ورثاء کی تفصیل موجود نہیں ہے۔
ہماری معلومات کے مطابق گروپ انشورنس یا تکافل کے لیے مشاہرے سے وضع ہونے والی رقم ایک پول میں جاتی ہے اور اس صنعتی ادارے یا حکومت کے محکمے میں کام کرنے والے کسی فرد کا دورانِ ملازمت انتقال ہوجائے تو اس کے نامزد ورثاء کو اور اگر حادثے میں ناقابل کار ہوجائے تو اسے ایک طے شدہ رقم ملتی ہے، سب کونہیں ملتی، اس لیے اس میں وراثت جاری نہیں ہوتی۔
بصورتِ وفات وہ ادارہ یا حکومت اپنی طے شدہ پالیسی کے مطابق ایک معینہ رقم بیوہ، بوڑھے والدین یا نابالغ اولاد کو دیتی ہے، اس میں عمومی وراثت کے احکام جاری نہیں ہوتے، بعض جگہ گروپ انشورنس یا تکافل کی طے شدہ ماہانہ رقم مستاجر ادارہ یا حکومت ادا کرتی ہے، نچلے درجے کے ملازمین کی تنخواہوں سے کٹوتی نہیں ہوتی۔
نوٹ: یہاں گروپ انشورنس کا جواز یا عدمِ جواز زیرِ بحث نہیں ہے، وہ ایک الگ مسئلہ ہے۔