• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال: گزارش یہ ہے کہ ہمارے معاشرے میں اکثر جوائنٹ فیملی سسٹم ہے۔ ایک والد صاحب 5 بیٹے شادی شدہ ایک ساتھ رہتے ہیں، سارے بیٹے کام کرتے ہیں، کوئی ملازمت کرتا ہے، کوئی کھیتی باڑی کرتا ہے، کوئی دکان چلاتا ہے، ایک دو زیادہ آمدن لاتے ہیں، ایک دو کم لاتے ہیں، مقصد سارے ایک ساتھ رہتے ہیں۔ کھانا بھی ایک ساتھ پکتا ہے، گھر بھی ساتھ ہے۔ اب قربانی کس پر واجب ہے؟ باپ پر؟ یا بیٹوں پر ؟ یا صرف باپ؟ یا تمام باپ بیٹو ں پر؟

جواب: اگر تمام بھائی اپنی آمدنی لاکر والد کو مالک بناکر دے دیتے ہیں اور بیٹوں کی ملکیت میں نصاب یعنی ساڑھے باون تولہ چاندی کی موجودہ قیمت کے برابر نقد رقم، سونا چاندی یاضروریات سے زائد سامان وغیرہ نہیں ہے ، تو اس صورت میں بیٹوں پر قربانی واجب نہیں۔

اگر صرف والد کی ملکیت میں نصاب کے برابر رقم موجود ہے تو ان پر قربانی واجب ہے۔ اگر بھائیوں میں سے کوئی صاحبِ نصاب ہے، یعنی جس کی ملکیت میں ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر رقم یا زائد سامان موجود ہے تو اس پر بھی قربانی واجب ہے۔حاصل یہ ہے کہ جس جس شخص کے پاس نصاب کے برابر نقد رقم یا ضروریاتِ اصلیہ سے زائد سامان موجود ہو تو اس پر قربانی واجب ہے۔