آپ کے مسائل اور اُن کا حل
سوال: حج کے پانچ دنوں کے اعمال بالترتیب بتائیں۔
جواب: واضح رہےکہ 8 ذی الحجہ سے لےکر12 ذی الحجہ تک کے پانچ دن ایامِ حج کہلاتے ہیں، لہٰذا سات ذی الحجہ کےدن غروب کے بعد ہی سے آٹھ ذی الحجہ کی تیاری مکمل کرلینی چاہیے، اِن پانچ دنوں کےاعمال کو بالترتیب جاننے سے پہلے اتنا جاننا ضروری ہے کہ حج کرنے والے تین طرح کے ہوتے ہیں:
1۔قارن: یہ وہ حاجی ہوتا ہےکہ جو احرام باندھتے وقت ایک ہی احرام میں حج وعمرہ کی نیت کرتا ہے؛ لہٰذا قارن حرم پہنچتے ہی پہلے عمرے کا طواف اضطباع اور تین چکروں میں رمل کے ساتھ کرے گا، پھر طوافِ قدوم اضطباع کی حالت میں تین چکروں میں رمل کرتے ہوئے کرے گا، اور طواف سے فارغ ہونے کے بعد سعی کرے گا، پھر ملتزم جاکر دعا وغیرہ کرکے، دو رکعت واجب ادا کرے گا، اور زمزم پی لےگا، اور دس ذی الحجہ کے حلق کے بعد تک احرام کی حالت میں رہے گا۔
2۔ متمتع: یہ وہ حاجی ہوتا ہے کہ جو احرام باندھتے ہوئے صرف عمرہ کی نیت کرتا ہے، اور عمرہ کے اعمال مکمل کرنے کے بعد احرام کھول کر، آٹھ ذی الحجہ کومنی جانے سے پہلے حج کا احرام باندھتا ہے، متمتع پر طوافِ قدوم نہیں، لہٰذا وہ طوافِ زیارت کرنے کے بعد سعی وغیرہ کرےگا اور اگر منی جانے سے پہلے سعی کرنا چاہتا ہے تو حج کا احرام باندھنے کے بعد منیٰ جانے سے پہلے ایک طواف کرکے سعی کرلے تو طواف زیارت کے بعد سعی کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔
3۔مفرد: یہ وہ حاجی ہوتا ہے کہ جو میقات سے صرف حج کی نیت کرتا ہے، اور مکہ پہنچتے ہی طوافِ قدوم کرتا ہے، اور سعی طوافِ زیارت کے بعد کرتا ہے۔
اب اس تمہید کے بعد ایامِ حج کے پانچ دنوں کے اعمال بالترتیب لکھے جارہے ہیں:
آٹھ ذو الحجہ کا سورج طلوع ہونے کے بعد منیٰ جائیں گے، اور نوذی الحجہ کی صبح تک منی میں رہیں گے، نوذی الحجہ کو فجر کی نماز منیٰ پڑھنےکے بعد، عرفہ جائیں گے، اور غروب تک عرفہ میں رہیں گے، غروب کے بعد مزدلفہ روانہ ہوں گے، اور مزدلفہ پہنچ کر مغرب و عشاء کی نماز اکٹھی ادا کریں گے، اور پوری رات وہیں ٹھہریں گے، اور جیسے ہی صبح صادق ہوجائے، اندھیرے میں فجر کی نماز ادا کرکے کچھ دیر ذکر و اذکار اور دعا کریں گے، پھر منیٰ کی طرف روانہ ہوجائیں گے، اور منیٰ آکر طلوعِ آفتاب سے لے کر زوال کے درمیان میں صرف جمرۂ عقبی کو سات کنکریوں سے ماریں گے، اور پھر قارن ومتمتع قربانی کریں گے، اور مفرد پر یہ قربانی لازم نہیں، پھر سر کو گنجا کریں گے، اس کے بعد احرام کھول دیں گے، اور احرام کے تمام ممنوعات- سوائے بیوی کے پاس جانےکے- سب سے آزاد ہوجائیں گے، پھر طوافِ زیارت کریں گے، اور یہ طواف بارہ ذی الحجہ کے غروب تک کرسکتے ہیں، اور اگر شروع میں حج کی سعی نہ کی ہو تو طوافِ زیارت اضطباع اور رمل کے ساتھ کریں گے، اور حج کی سعی کریں گے۔
یاد رہے کہ اس کے بعد بیوی بھی حلال ہوجائے گی، پھر گیارہ ذی الحجہ کو زوال کے بعد، پہلے جمرۂ اولی اور پھر وسطی اور پھر عقبی کی بالترتیب رمی کریں گے، اور بارہ ذی الحجہ کو بھی ایسا ہی کریں گے، اگر بارہ ذی الحجہ کے بعد تیرہ ذی الحجہ کی صبح صادق تک منیٰ میں رہے، تو تیرہ ذی الحجہ کی رمی بھی لازم ہوگی، ورنہ لازم نہیں ہوگی، اگر یہ رمی نہیں کی تو کوئی دم لازم نہیں ہوگا، البتہ اس رمی کو ترک کرنا مکروہ ہے، تاہم مکہ جانے کے بعدجب واپس ہونے لگے، توصرف طوافِ وداع کریں گے۔