• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کاروبار کو معاشی کساد بازاری سے کیسے محفوظ رکھا جائے؟

کساد بازاری اس وقت ہوتی ہے جب مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) لگاتار دو سہ ماہیوں یعنی چھ ماہ تک منفی رہے۔ بہ الفاظِ دیگر اس کا مطلب یہ ہوا کہ مسلسل دو سہ ماہیوں تک ایک ملک کی مجموعی ملکی پیداوار بڑھنے کے بجائے سُکڑ نے کی راہ پر گامزن ہو۔ یہ تو ہوگئی، معاشی کساد بازاری کے کتابی معنیٰ۔ تاہم، ماہرین کا ماننا ہے کہ کسی بھی ملک کی معیشت میں کساد بازاری کی نشانیاں، عملاً منفی شرحِ نمو واقع ہونے سے پہلے ہی نمودار ہونا شروع ہوجاتی ہیں۔

معیشت پر نظر رکھنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ، جب کسی ملک کی معیشت کساد بازاری میں داخل ہوتی ہے تو پانچ معاشی اشاریے قبل از وقت ہی اس کا عندیہ دے رہے ہوتے ہیں، ان اشاریوں میں حقیقی مجموعی ملکی پیداوار (ریئل جی ڈی پی)، مینوفیکچرنگ، خوردہ فروخت یعنی ریٹیل، آمدنی اور روزگار شامل ہیں۔ جب ان پانچ اشاریوں میں کمی آتی ہے، تو مجموعی ملکی پیداوار یعنی جی ڈی پی سُکڑ جاتی ہے۔ اس کی وجہ سے بڑے پیمانے پر بے روزگاری، اُجرت میں ٹھہراؤ اور خوردہ فروخت میں کمی دیکھنے میں آتی ہے۔

ہرچندکہ، معیشت کی کسی کتاب میں معیشت کے مختلف اشاریوں میں کسی مخصوص عرصہ تک گراوٹ کو کسادبازاری قرار دینے کی بات نہیں کی گئی لیکن عمومی رائے یہی ہے کہ اگر کسی بھی ملک کی معیشت میں سُکڑنے کا یہ عمل مسلسل دو سہ ماہیوں تک جاری رہے تو اس معیشت کو باقاعدہ طور پر کسادی بازاری کا شکار قرار دیا جاتا ہے۔ کساد بازاری کی مدت عام طور پر ایک سال سے زیادہ نہیں ہوتی۔

تاہم، امریکا میں رواں مالی سال کے دوران مسلسل دوسری سہ ماہی میں گراوٹ کے بعد امریکا کے سرکاری حلقوں (بشمول صدر جوبائیڈن) میں یہ بات کہی جارہی ہے کہ مسلسل دو سہ ماہیوں تک معاشی گراوٹ کا مطلب یہ نہیں ہے کہ امریکا معاشی کساد بازاری میں جا چکا ہے۔

معاشی اشاریوں میں گراوٹ کو کساد بازار کے ساتھ جوڑنے کے مسئلے کو سمجھنے کے لیے ایک اور نظریہ کچھ اس طرح سےہے:

حقیقی جی ڈی پی میں مسلسل دو سال تک کمی، حقیقی مجموعی ملکی پیداوار میں 1.5 فیصد تک کمی، 6 ماہ کی مدت میں مینوفیکچرنگ میں کمی، غیر فارم پے رول ملازمت میں 1.5فی صد کمی، 75فی صد سے زیادہ صنعتوں میں 6 ماہ سے زائد عرصے تک ملازمت میں کمی، بے روزگاری میں کم از کم 6 فیصد کی سطح تک اضافہ۔

کسی ملک کی معیشت ایک بار کساد بازاری کا شکار ہوجائے تو پھر اس سے نمٹنے اور مستقبل میں اس کے دیگراثرات کو کم کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ کاروبار میں کامیابی کے لیے آپ کو اسے کساد بازاری سے محفوظ یعنی ریسیشن پروف رکھنا بہت ضروری ہوتا ہے۔ اپنے کاروبار کو کساد بازاری سے محفوظ رکھنے کے لیے ان کاروباری حضرات کے تجربات سے فائدہ اُٹھائیں، جو اس مرحلے سے گزر چکے ہوں۔

اپنے سرمائے کو محفوظ رکھیں

قرضے فراہم کرنے والی ایک بین الاقوامی کمپنی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ایال لفشز کا کہنا ہے، ’’کاروبار چلانے کے لیے ورکنگ کیپٹل واحد اہم عنصر ہے، جس سے راستے کھلے رہتے ہیں‘‘۔ کاروباری مالکان کو اپنی ضرورت کی رقم کے حصول کے لئے بحران کے خاتمے تک انتظار نہیں کرنا چاہئے، جیسا کہ2008ء میں ہوا، کیونکہ ایک بار مندی آنے کے بعد قرضہ اور سرمایہ حاصل کرنا زیادہ مشکل ہوجاتا ہے۔

ایال لفشز کےمطابق آج ’’چھوٹے کاروباری مالکان کے لئے سرمایہ بڑھانا بہت آسان ہو گیا ہے۔ بینک آسانی سے قرضہ دے دیتے ہیں جبکہ فن ٹیک اسٹارٹ اَپس آن لائن قرض دینے کے آپشنز میں توسیع کر رہے ہیں۔ لہٰذا، ایسے وقت میں سرمایہ کو محفوظ کرنا (جبکہ مستقبل غیر واضح ہو) ایک قابل فہم اقدام ہوگا‘‘۔

شراکت داروں سے بات کریں

ماہرین کے مطابق کساد بازاری کے زمانے میں جب کاروبار کے لیے حالات ناسازگار ہوجائیں تو مالکان کو چاہیے کہ اپنے پارٹنرز، سپلائرز اور دیگر شراکت داروں سے کاروبار پر پڑنے والے امکانی اثرات کا اندازہ لگانے اور منصوبوں کے بارے میں کھل کر بات کریں، ضرورت کے مطابق متبادل شراکت داروں کی تلاش بھی کی جاسکتی ہے۔ بہت سارے افراد کاروبار کی رفتار کو تیز رکھے ہوئے ہوتے ہیں، اسی وجہ سے مالکان یہی چاہتے ہیں کہ جب کساد بازاری سر اٹھائے تو مندی کا سامنا کرنے میں بھی سب ایک ہی صفحے پر ہوں۔

ایمپلی فائڈ مارکیٹنگ سروسز کی مالک اور مارکیٹنگ اسٹریٹجسٹ جینیفر ارلی کا کہنا ہے کہ، ’’اپنے شراکت داروں اور سپلائرز سے بات چیت کرنا ضروری ہے کیونکہ آپ کو ہمیشہ ان لوگوں کی نبض پرہاتھ رکھنا چاہئے، جو آپ کے کاروبار کو چلانے میں مدد کرتے ہیں۔ آپ ان کے ساتھ مل کر آسانی سے ایسے طریقے تلاش کرنے کے قابل ہو جاتے ہیں، جس سے آپ کاروبار کو بہتر طریقے سے اس صورتحال میں چلاسکیں اور امکانی نقصانات ہونے سے پہلے ان کی شناخت کرسکیں‘‘۔

بڑی سرمایہ کاری پر دو بار سوچئے

ایال لفشز کا کہناہے کہ بڑی سرمایہ کاری کرنا ایک اہم معاملہ ہے کیونکہ نئے آلات یا سازوسامان خریدنے کا فیصلہ معاشی طور پراس وقت درست ہوسکتا ہے جب کاروبار عروج پر ہو، لیکن اگر کساد بازاری کا سامنا ہو تو یہ فیصلہ کاروبار کے لیے ڈراؤنا خواب ہو سکتا ہے۔ کسی بھی بڑی سرمایہ کاری سے قبل خود سے سوالات پوچھیں کہ آیا ایسا کرنا اس سال بہتر رہے گا یا آئندہ برس۔ سوالات کچھ یوں بھی ہوسکتے ہیں:

٭ کیا مجھے واقعی جدید ترین آلات کی ضرورت ہے؟

٭ کیا مجھے طویل مدتی رئیل اسٹیٹ یا سافٹ ویئر معاہدہ کرنا چاہیے؟

٭ کیا زائد لوگوں کو ملازمت دینے کا یہ صحیح وقت ہے یا مجھے اس کے لیے انتظار کرنا چاہئے؟

جینیفرایرلی کا کہنا ہے، ’’اگر آپ اپنے کاروبار کو بڑے قرض اور اس کی ادائیگی کے ساتھ پھیلانا نہیں چاہتے تو میں تجویز کرتی ہوں کہ کم سر مایہ کاری کریں اور ان پہلوؤں پر خرچ کریں جو آپ کے قابل وصول پیسے واپس دلوادیں‘‘۔

فہم و فراست والی افرادی قوت تیار کریں 

دراصل جب کساد بازاری آتی ہے تو زیادہ تر کمپنیاں اپنے ملازمین کو ملازمت سے برطرف کرنا شروع کردیتی ہیں اور کم ملازمین سے زیادہ کام لینے لگتی ہیں۔ اس طرح ملازمین کی کارکردگی پر بھی اثر پڑتا ہے جبکہ فارغ ہونے والے ملازمین کے حالات زندگی متاثر ہوتے ہیں اور وہ مارکیٹ میں کمپنی کے بارے منفی رائے کا اظہار کرنے لگتے ہیں، جس سے کمپنی اوربرانڈ کی ساکھ بری طرح متاثر ہوتی ہے۔

ماہرین کے مطابق، ایسی افرادی قوت کا ہونا ضروری ہے جو بھروسہ کیے جانے کے قابل ہو اور ضرورت پڑنے پر فوری رد عمل ظاہر کرے۔ اپنے کاروباری کلائنٹس کے ساتھ وسائل کی تقسیم اور ٹیم کو مخصوص علاقوں میں تربیت دینے کی اہمیت پر تبادلہ خیال کرتے رہیں اور کام کی انجام دہی کے لیے ہمیشہ پلانB،A، اور C کی حکمت عملی اختیار کریں۔

اس کا اطلاق منافع بخش حالات میں تو ہوتا ہی ہے لیکن کسادی بازاری میں بھی اس کے فائدے حاصل ہوتے ہیں کیونکہ اگرذمہ داریوں کو صحیح طریقے سے انجام دیا جائے تو ٹیم کاٹیلنٹ کاروبار کو آگے بڑھانے میں معاون ثابت ہوتاہے۔

موجودہ بینکنگ مارکیٹ

جیسا کہ پہلے بیان ہو ا کہ آج کے دور میں بینکوں سے سرمایہ حاصل کرنا ماضی کی نسبت زیادہ آسان ہے، اس لیے اس آپشن کو اختیار کیا جاسکتا ہے۔ اگرچہ محققین کو امید ہے کہ 2008ءکی طرح ہم کسی اور کساد بازاری کو نہیں دیکھیں گے لیکن پھر بھی ضروری ہے کہ اس بارے میں محتاط رہیں کہ آپ کہاں اور کس طرح خرچ کرتے ہیں اور کتنا پیسہ حاصل کرتے ہیں؟ کیونکہ کاروبار میں اوپر آنے اور کساد بازاری کے گڑھے میں گرنے میں یہی فرق ہوسکتا ہے۔