کلکٹریٹ آف کسٹمز انفورسمنٹ (سی سی ای) کی کارروائی میں کراچی کے علاقے ڈیفنس سے برآمد کی گئی مہنگی ترین لندن سے مسروقہ کار 21 مئی 2020 کو حکومت سندھ کے ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈپارٹمنٹ میں رجسٹر کی گئی تھی۔
محکمہ کی ویب سائٹ پر موجود ریکارڈ کے مطابق بینٹلی ملسن ون آٹومیٹک وی 8 رنگ گرے نمبر SCBBA63Y7FC001375 اور انجن نمبر CKB304693 کو رجسٹریشن نمبر BRS-279 دیا گیا۔
ریکارڈ کے مطابق 6752 ہارس پاور کی اس گاڑی کی باڈی سیلون ہے، گاڑی کے مالک کا نام ایچ ای الیگزینڈر بوریسوو پاراشکیوو درج ہے۔
ریکارڈ کے مطابق ماڈل 2014 کی اس قیمتی کار میں چار افراد کے بیٹھنے کی گنجائش ہے۔ آن لائن ڈیٹا میں گاڑی کی دیگر تفصیلات ظاہر نہیں کی گئیں۔
خیال رہے کہ سرمئی رنگ کی گاڑی کے سامنے سفید رنگ کی ہاتھ سے بنی نمبر پلیٹ لگی تھی جبکہ عقبی نمبر پلیٹ بظاہر اصلی اور پیلے رنگ کی تھی۔
برطانوی انٹیلی جنس ایجنسی نے محکمہ کسٹمز کراچی کو مصدقہ اطلاع بھیجی کہ ایک گرے Bentley Mulsanne, V8 Automatic, VIN انجن نمبر CKB304693، جو لندن سے چوری ہوئی تھی وہ کراچی کے علاقے ڈی ایچ اے میں کھڑی ہے۔
سی سی ای کی ٹیم نے معلومات کی تصدیق کے لیے مذکورہ مقام پر کڑی نگرانی کی۔ تلاشی کے دوران محکمہ نے گاڑی برآمد کر لی جو گھر کے کار پورچ کے اندر کھڑی تھی۔
انکوائری کی ابتدا میں گاڑی کے مالک نے انکشاف کیا کہ اسے یہ گاڑی کسی اور نے فروخت کی تھی، جس نے متعلقہ حکام سے تمام مطلوبہ دستاویزات کلیئر کرنے کی تمام ذمہ داریاں لی تھیں۔
اس کی اطلاع پر محکمے نے مذکورہ شخص کو بھی گرفتار کر لیا، جس نے اپنا تعارف بروکر کے طور پر کروایا اور مرکزی مجرم کا نام ظاہر کیا جو تاحال عدم گرفتار ہے۔
محکمہ کسٹم کے ذرائع نے بتایا کہ اتنی مہنگی گاڑی کی رجسٹریشن کے لیے وزارت خارجہ سے فروخت کی اجازت، پاکستان کسٹمز سے این او سی اور ڈیوٹی اور ٹیکس کی ادائیگی کی رسید درکار ہوتی ہے۔
حیران کن بات یہ ہے کہ محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن سندھ نے تمام قانونی تقاضے پورے کیے بغیر اس چوری شدہ گاڑی کو رجسٹرڈ کیا جس سے ان غیر قانونی سرگرمیوں میں سندھ ایکسائز کے افسران کے ملوث ہونے کی نشاندہی ہوتی ہے۔
اس سلسلے میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اور ذمہ داروں کو کیفرکردار تک پہنچانے کے لیے مزید تفتیش جاری ہے۔