ایشیا کپ 2022 کے سپر فور مرحلے کے سنسنی خیز میچ میں پاکستان نے بھارت کو شکست دے کر ایونٹ کے ابتدائی مرحلے کی ہار کا بدلہ لے لیا۔
بھارت کی جانب سے دیا گیا 182 رنز کا ہدف قومی بیٹرز نے 5 وکٹوں کے نقصان پر آخری اوور کی پانچویں گیند پر پورا کرلیا۔
ہدف کے تعاقب میں پاکستانی بلے باز بجھے بجھے نظر آئے جہاں قومی ٹیم کے کپتان بابر اعظم صرف 14 رنز بنا کر 22 کے مجموعے پر پویلین لوٹے گئے۔
دوسری وکٹ پر محمد رضوان نے فخر زمان کے ساتھ 41 رنز کی شراکت بنائی، تاہم 63 کے اسکور پر فخر چھکا لگانے کی کوشش میں کیچ آؤٹ ہوئے۔
بیٹنگ آرڈر میں تبدیلی کرتے ہوئے محمد نواز کو اوپر بھیجا گیا جہاں انہوں نے اپنے کیریئر کی بہترین باری کھیلتے ہوئے 20 گیندوں پر 42 رنز بنائے جبکہ ان کے اور رضوان کے درمیان 41 گیندوں پر 71 رنز کی شراکت نے میچ کو دلچسپ بنادیا۔
پہلے محمد نواز 136 اور پھر محمد رضوان 147 کے مجموعے پر آؤٹ ہوئے تو میچ بھارت کے حق میں جاتا دکھائی دیا۔
ایسے میں آصف علی نے 8 گیندوں پر 16 رنز بنا کر جیت کی امیدیں روشن کیں، ان کا ساتھ 14 رنز بنانے والے خوشدل شاہ نے دیا۔
آخری اوور میں جب 4 گیندوں پر دو رنز درکار تھے تب آصف علی کے آؤٹ ہونے کے بعد میچ پھر ہاتھ سے جاتا دکھائی دیا، تاہم افتخار احمد نے آخری گیند پر دو رنز بنا کر ٹیم کو اہم جیت سے ہمکنار کروایا۔
بھارت کی جانب سے بھونیشور کمار، ارشدیپ سنگھ، روی بشنوئی، ہاردیک پانڈیا اور یوزویندر چہیل نے ایک ایک وکٹ لی۔
پاکستانی آل راؤنڈر محمد نواز کو برق رفتار اننگز کھیلنے اور نپی تلی گیند بازی کے ساتھ ساتھ تین اہم کیچز پکڑنے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔
بھارت کی اننگز:
بھارت نے ٹاپ آرڈر بلے بازوں کی ذمہ دارانہ بیٹنگ کی بدولت پاکستان کو جیت کے لیے 182 رنز کا ہدف دیا تھا۔
بھارتی اوپنرز روہیت شرما اور کے ایل راہول نے اننگز کا آغاز جارحانہ انداز میں کیا اور صرف پانچویں اوور کی دوسری گیند پر ہی ٹیم کے 50 رنز مکمل کرلیے تھے۔
چھٹے اوور کی پہلی گیند پر حارث رؤف نے روہیت شرما اور ساتویں اوور کی پہلی گیند پر شاداب خان نے کے ایل راہول کو آؤٹ کرکے بھارتی بیٹنگ کی رفتار میں کچھ خلل ڈالنے کی کوشش کی۔
بھارتی اوپننگ بلے باز روہیت شرما اور کے ایل راہول دونوں ہی 28، 28 رنز بنا کر پویلین لوٹے۔
62 پر دو وکٹوں سے محروم بھارتی ٹیم کے لیے ویرات کوہلی اور سریا کمار یادیو نے 29 رنز کی پارٹنرشپ فراہم کی جہاں دسویں اوور میں 91 رنز پر سریا کمار یادو محمد نواز کی گیند پر چھکا مارنے کی کوشش میں کیچ آؤٹ ہوئے۔
ایک جانب ویرات کوہلی مستقل مزاجی کے ساتھ رنز بٹورتے رہے تو چوتھی وکٹ پر ان کا ساتھ ریشبھ پنت نے دیا اور 35 رنز کی شراکت بنائی۔
شاداب خان نے اپنے اسپیل کے تیسرے اوور میں ریشبھ پنت کو آؤٹ کیا جس کے ساتھ بھارتی ٹیم 126 کے اسکور تک چار وکٹوں سے محروم ہوئی۔
پچھلے میچ میں ناقابلِ شکست جانے والے ہادیک پانڈیا کو محمد حسنین نے صفر پر آؤٹ کیا، جس کے ساتھ ہی 131 کے مجموعے پر آدھی بھارتی ٹیم پویلین لوٹ چکی۔
چھٹی وکٹ پر ویرات کوہلی کے ساتھ دیپک ہوڈا نے 37 رنز جوڑے جنہوں نے 16 رنز بنائے، انہیں 168 کے مجموعے پر نسیم شاہ نے کیچ آؤٹ کروایا۔
بھارت کی ساتویں گرنے والی وکٹ ویرات کوہلی تھے جو 44 گیندوں پر 60 رنز کی عمدہ اننگز کھیل کر 173 پر رن آؤٹ ہوئے۔
جہاں حارث رؤف اچھی گیند بازی کر رہے تھے وہیں فخر زمان کی خراب گیندبازی کی بدولت بھارتی ٹیم آخری دو گیندوں پر دو چوکے لے کر مقررہ 20 اوورز میں 7 وکٹوں کے نقصان پر 181 رنز بنانے میں کامیاب ہوئی۔
پاکستان کی جانب سے شاداب خان 4 اوورز میں 2 وکٹیں لے کر نمایاں بولر رہے جبکہ ان کا ساتھ ایک وکٹ کے ساتھ محمد نواز نے دیا جنہوں نے 4 اوورز میں 25 رنز دیے۔
پاکستانی فاسٹ بولرز مہنگے ثابت ہوئے، تاہم تینوں بولرز نسیم شاہ، حارث رؤف اور محمد حسنین نے ایک ایک وکٹ حاصل کی۔
ٹاس:
دبئی میں کھیلے گئے اس میچ میں پاکستان نے ٹاس جیت کر بھارت کو پہلے بیٹنگ کی دعوت دی تھی۔
ٹاس کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے بابر اعظم کا کہنا تھا کہ گزشتہ میچ سے ہم نے بہت کچھ مثبت حاصل کیا اور اپنے کھلاڑیوں کو کہا کہ مثبت انداز میں کھیلیں۔
بابر اعظم نے یہ بھی کہا کہ کوئی پریشر نہیں ہے، میج انجوائے کر کے کھیلیں گے۔
بھارتی ٹیم کے کپتان روہیت شرما کا کہنا تھا کہ ہمیں معلوم ہے کہ یہ میچ ہمارے لیے اہم ہے۔
انجری مسائل پر بات کرتے ہوئے روہیت شرما نے کہا کہ زیادہ کرکٹ کی وجہ سے کھلاڑی انجری کا شکار ہوگئے۔
ایونٹ کے ابتدائی مرحلے کے گروپ میچ میں پاکستان کے خلاف بھارت نے دلچسپ مقابلے کے بعد 5 وکٹوں سے کامیابی حاصل کی تھی۔
پاکستان ٹیم میں ایک تبدیلی کی گئی ہے جہاں انجری کے شکار شاہنواز دہانی کی جگہ پر فاسٹ بولر محمد حسنین کو ٹیم میں شامل کرلیا گیا۔
بھارتی ٹیم میں تین تبدیلیاں ہوئی ہیں جہاں ہاردیک پانڈیا کی واپسی کے ساتھ رویندرا جڈیجا کی جگہ دیپک ہوڈا اور اویش خان کی جگہ پر روی بشنوئی کو ٹیم میں شامل کیا گیا ہے۔
پلیئنگ الیون:
بابر اعظم کی قیادت میں اترنے والی قومی ٹیم محمد رضوان، فخر زمان، افتخار احمد، آصف علی، شاداب خان، خوشدل شاہ، محمد نواز، حارث رؤف، نسیم شاہ اور محمد حسنین پر مشتمل ہے۔
بھارت کی ٹیم کپتان روہیت شرما، کے ایل راہول، ویرات کوہلی، سریا کمار یادیو، ریشبھ پنت، دیپک ہوڈا، ہاردیک پانڈیا، بھونیشور کمار، روی بشنوئی، ارشدیپ سنگھ اور یوزویندر چہل پر مشتمل ہے۔