مکمل حجاب نہ کرنے پر تہران پولیس نے 22 سالہ مھسا امینی کو حراست میں لے کر شدید تشدد کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں وہ کومہ میں چلی گئی، دوران علاج نوجوان لڑکی زندگی کی بازی ہار گئی۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق مھسا امینی کو شدید زخمی حالت میں اسپتال لایا گیا تھا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ متاثرہ لڑکی کو منگل کے روز کومہ کی حالت میں اسپتال لایا گیا تھا۔
اسپتال منتقلی کے بعد اسے مکمل طور پر وینٹی لیٹر پر رکھا گیا لیکن وہ جانبر نہ ہوسکی اور جمعے کو زندگی کی بازی ہار گئی۔
مھسا امینی کے بھائی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ اور ان کے اہل خانہ تہران گھومنے آئے ہوئے تھے کہ اس دوران پولیس نے لباس کے اصولوں کی پاسداری نہ کرنے اور حجاب میں سے بال نظر آنے پر مھسا کو گرفتار کرکے تھانے لے گئے۔
انہوں نے مزید بتایا پولیس اہلکار تھانے میں بہن سے پوچھ گچھ کر رہے تھے اور میں باہر اس کا انتظار کر رہا تھا۔ اتنے میں ایک ایمبولینس آئی اور مھسا کو اسپتال منتقل کردیا گیا جبکہ ہمیں بتایا گیا کہ اسے دل کا دورہ پڑا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ مھسا کے پولیس اسٹیشن پہنچنے کے بعد سے لے کر اسپتال جانے تک کیا ہوا تھا۔
ایک مقامی ٹی وی چینل کا کہنا ہے کہ مھسا کے سر پر چوٹ آئی تھی۔
دوسری جانب مھسا امینی کے اہل خانہ سمیت انسانی حقوق کی تنظیموں نے نوجوان لڑکی کی زیر حراست مبینہ موت پر ایرانی حکومت سے انصاف کا مطالبہ کر دیا ہے۔