ساحلی علاقے دنیا بھر کے بڑے شہروں کے ساتھ ساتھ دنیا کی تقریباً 40 فیصد آبادی کا گھر ہیں۔ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے دنیا بھر میں سمندر کی سطح میں اضافہ اور ساحلی سیلاب سے ان علاقوں کو خطرہ ہے۔ جب کہ تمام ساحلی علاقے طوفانوں اور قدرتی آفات کی زد میں ہیں، جو کٹاؤ کا باعث بنتے ہیں۔ یہ عوامل سمندر کی سطح میں اضافے کے ساتھ بڑھتے جاتے ہیں۔
غیر پائیدار ترقی جیسی انسانی سرگرمیاں بھی کٹاؤ کے اس عمل میں حصہ ڈال سکتی ہیں۔ جغرافیائی لحاظ سے اس کا اثر دنیا کے مختلف ممالک میں بہت مختلف ہے۔ ساحلی کٹاؤ نہ صرف ماحولیاتی اور سماجی اثرات بلکہ ایک اہم معاشی اثر بھی رکھتا ہے۔ کھوئی ہوئی زمین اور تباہ شدہ اثاثوں سے لے کر آمدنی کی صلاحیت میں کمی تک کیونکہ سیاحت اور دیگر صنعتوں کو خطرہ لاحق ہے۔ ساحلی کٹاؤ دنیا بھر کی قوموں کے لیے باعث تشویش ہے۔
ساحلی کٹاؤ کے معاشی اثرات کی اقسام
ساحلی کٹاؤ، سمندر کی بڑھتی ہوئی سطح، طوفانوں اور انسانی سرگرمیوں کا مجموعہ ہے، جو ساحل کے ساتھ ساتھ زمین اور چٹانوں کے گرنے کا باعث بنتا ہے۔ ساحلی کٹاؤ کے مقامی، علاقائی اور قومی معیشتوں پر بڑے منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ امریکی حکومت کے مطابق، صرف امریکا میں املاک کے نقصان اور تباہی کا سالانہ50کروڑ ڈالر اقتصادی اخراجات کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
اندازوں سے پتہ چلتا ہے کہ امریکا نے صرف 1998ء اور 2009ء کے درمیان ہونے والے کٹاؤ کی وجہ سے روڈ آئی لینڈ کی ریاست سے بھی بڑے رقبے پر مرطوب زمینیں (wetlands) کھودی ہیں۔ املاک کو پہنچنے والے نقصان کے علاوہ، ساحلی کٹاؤ مختلف قسم کے دیگر اقتصادی چیلنجوں کو جنم دے سکتا ہے۔ جیسے جیسے موسمیاتی تبدیلی میں تیزی آتی ہے، یہ رجحان اور اس سے پیدا ہونے والی معاشی تباہی بھی بڑھ سکتی ہے۔ ذیل میں، ہم اس مسئلے کے کچھ مخصوص معاشی اثرات پر روشنی ڈال رہے ہیں۔
ختم ہوجانے والی زمین
ساحلی کٹاؤ کے سب سے اہم اثرات میں سے ایک ختم ہوجانے والی زمین (lost land) ہے۔ امریکا کے کچھ حصوں میں بیچ، مرطوب زمین اور دیگر ساحلی خطّے ہر سال 50 فٹ تک کی شرح سے بہہ جاتے ہیں، اس کی وجہ سے صرف اس ملک میں ہر سال دسیوں ہزار ایکڑ اراضی کٹاؤ کا شکار ہو جاتی ہے۔ چونکہ کھوئی ہوئی زمین کی صحیح مقدار کی پیمائش کرنا مشکل ہے اور ساحلی کٹاؤ کی شرحیں مقام اور متعدد دیگر عوامل کے لحاظ سے ڈرامائی طور پر مختلف ہوتی ہیں، اس لیے ایسے علاقے میں صحیح نقصانات کی نشاندہی کرنا مشکل ہو سکتا ہے۔ پھر بھی، چونکہ مزید کٹاؤ کے خطرے کی وجہ سے زمین سمندر برد ہوجاتی ہے یا دوسری صورت میں ناقابل رسائی ہو جاتی ہے، اس لیے معاشی اثرات شدید ہو سکتے ہیں۔
کھوئی ہوئی یا تباہ شدہ املاک
عام طور پر ساحلوں اور ساحلی علاقوں کو پہنچنے والے نقصان کے ساتھ، کٹاؤ عمارتوں اور انفرااسٹرکچر جیسی املاک کو براہ راست نقصان پہنچا سکتا ہے۔ ساحل سمندر کے عین سامنے بنی پراپرٹیز جیسے گھروں یا کاروبار کو اس عمل سے فوری طور پر خطرہ لاحق ہے۔ تاہم، ساحلی کٹاؤ کا اثر ساحل پر واقع املاک سے باہر تک پھیلا ہوا ہے۔ چونکہ کٹاؤ کی وجہ سے مرطوب زمینیں کھو جاتی یا تبدیل ہوتی ہیں، ایسے میں اوپری علاقے بھی لہروں اور طوفانی لہروں کا زیادہ خطرہ بن جاتے ہیں۔ اس طرح، وہ علاقے جو ساحل پر نہیں ہیں، ساحلی کٹاؤ سے بھی منفی طور پر متاثر ہوسکتے ہیں۔
شپنگ اور تجارت پر اثرات
ساحلی کٹاؤ اور اس سے متعلقہ عمل بحری جہازوں کے لیے بندرگاہوں تک پہنچنا زیادہ مشکل بنا کر سامان کی ترسیل کو سست یا دوسری صورت میں تبدیل کر کے جہاز رانی کی بندرگاہوں میں خلل ڈال سکتا ہے۔ یہ ان علاقوں میں تجارت کو تیزی سے متاثر کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، جو کٹاؤ سے سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔
متعلقہ صنعتوں کی آمدنی پر اثر
جہاز رانی کے علاوہ، بہت سی دوسری صنعتیں ساحلی زمین اور جائیداد پر انحصار کرتی ہیں۔ ان میں سے ایک سب سے زیادہ نظر آنے والی چیز سیاحت ہے۔ شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ ساحلوں کے مسلسل کٹاؤ سے متاثرہ علاقوں میں سیاحوں کی واپسی کا امکان کم ہوتا ہے۔ ماہی گیری، زراعت، اور بہت سی دوسری صنعتیں بھی کٹاؤ سے منفی طور پر متاثر ہوتی ہیں۔ ماہی گیری کی صنعت ساحلی کٹاؤ کی وجہ سے ہونے والی تبدیلیوں سے بہت زیادہ اقتصادی اثرات کا شکار ہو سکتی ہے جبکہ سیاحت کے نقصان کے نتیجے میں مزید منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
کٹاؤ کے معاشی اثرات کے خلاف تحفظ
خوش قسمتی سے، ساحلی کٹاؤ کے منفی معاشی اثرات کم کرنے یا دوسری صورت میں حفاظت کرنے کے مختلف طریقے موجود ہیں۔ خطرے میں کمی کے اقدامات جیسے ساحل کو بہتر بنانا (کٹاؤ کے خلاف ساحل پر ریت کا اضافہ کرکے ایک حفاظتی دیوار بنانا) اور ساحلی پٹی کو سمندری دیواروں (seawalls) ، لیویز (ایک قدرتی یا مصنوعی دیوار جو پانی کو وہاں جانے سے روکتی ہے جہاں ہم اسے جانےنہیں دینا چاہتے) اور اسی طرح کے دیگر ڈھانچے کٹاؤ کے اثرات کو کم کرنے میں مدد کر سکتے ہیں۔ ساحلی شہر اور کمیونٹیز ان اثرات سے بچنے کے لیے اسٹریٹجک طور پر واقع اور ڈیزائن کیے گئے انفراسٹرکچر اور عمارتیں بھی بنا سکتے ہیں۔
سیاحوں پر انحصار کرنے والی معیشت
بہت سے ساحلی علاقوں میں سیاحت کی وجہ سے معاشی طور پر کافی زیادہ فائدہ ہوتا ہے۔ تاہم، ساحلی کٹاؤ کی وجہ سے زمین کم ہوتی یا خراب ہو جاتی ہے، ایسے میں وہاں سیاحوں کے جانے کا رجحان کم ہو سکتا ہے، اس عمل کی وجہ سے متوقع آمدنی میں فرق پڑتا ہے۔
معاشی مسائل کا سامنے آنا
ساحلی کٹاؤ مختلف قسم کے منفی اقتصادی اثرات کا باعث بن سکتا ہے۔ یہ بہہ جانے والی زمین یا تباہ شدہ جائیداد سے لے کر سیاحت، جہاز رانی، تجارت، ماہی گیری اور دیگر صنعتوں پر منفی اثرات مرتب کرسکتا ہے۔ ساحلی کٹاؤ کا خطرہ ڈویلپرز کو ساحلی علاقوں میں نئی عمارتیں یا انفرااسٹرکچر بنانے سے بھی روکتا ہے۔
ساحلی کٹاؤ کے معاشی اثرات کم کرنا
ساحلی معیشتوں کے تحفظ کے بہترین طریقوں میں، ساحلی پٹی کی حفاظت کے لیے اقدامات کرنا ہے۔ ان میں ساحل کی بہتری، سمندری دیواریں، لیویز، اور کٹاؤ کے لیے دیگر رکاوٹیں جیسے اقدامات شامل ہیں۔ ساحلی علاقوں میں پائیدار اور سوچ سمجھ کر تعمیرات کرنا بھی کٹاؤ کے امکانات کو مزید کم کر سکتا ہے۔
موسمیاتی تبدیلی
ماحولیاتی بحران سچ مچ ہمارے سروں پر منڈلا رہا ہے۔ سردی ہو یا گرمی، دونوں موسم ہی سخت سے سخت تر ہوتے جارہے ہیں۔ دنیا میں شدید ترین سمندری طوفانوں کا آنا، بارشوں میں اضافہ اب متوقع اور بار بار رونما ہونے والے واقعات بنتے جارہے ہیں۔ اس بات سے یقیناً انکار ممکن نہیں کہ اگر ماحولیاتی تبدیلی اور عالمی درجہ حرارت میں اضافے کو روکنے کے لیے ابھی سے ٹھوس اقدامات نہ کیے گئے تواس کے خود انسانی نسل کی افزائش سے لے کر اس کی خوراک کی ضروریات پوری کرنے تک، اور مٹی کی ذرخیزی سے لے کر سمندروں کی سطح تک، ہر چیز پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر 2030ء تک دنیا، عالمی درجہ حرارت میں اضافے کو موجودہ سطح پر قابو رکھنے میں کامیاب نہ ہوسکی تو اس کے بعد شاید ایسا کرنا ممکن نہ رہے۔
اگر معاشی اعدادوشمار میں بات کی جائے تو موسمیاتی تبدیلی کی قیمت ہم پہلے ہی بھگت رہے ہیں۔ کمپنیوں کا اندازہ ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کے باعث انھیں اب تک اثاثہ جات کی مد میں اربوں ڈالر کا نقصان ہوچکا ہے جبکہ خدشہ ہے کہ 2025ءتک یہ نقصان ایک ٹریلین ڈالر تک پہنچ جائے گا۔ ان متاثرہ کمپنیوں میں 80فیصد کا تعلق مالیاتی خدمات فراہم کرنے سے ہے۔ انفرادی کمپنیاں پہلے ہی ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات پوری قوت کے ساتھ محسوس کررہی ہیں۔