• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

ملک میں نوجوان خواتین سائیکلسٹ کا شدید فقدان ہے، زینب رضوان

آسٹریلیا میں ہونے والی روڈ ورلڈ سائیکلنگ چیمپئن شپ میں شرکت کرنے والی 33 سالہ زینب رضوان نے محنت لگن اور ہمت کی اعلیٰ مثال قائم کی کردی انہوںنے بچوں کی پرورش کے ساتھ ساتھ پروفیشنل سائیکلنگ کی، سخت محنت اور جدوجہد کرکے اپنے آپ کو منوایا وہ روزانہ 15 سے 20 کلومیٹر سائیکلنگ کرتی ،آج وہ نیشنل سلور میڈلسٹ ہیں اور آسٹریلیا میں ہونے والی ورلڈ سائکلنگ چیمپئن شپ میں پاکستان کی نمائندگی کررہی ہیں جو 18 سے 25 ستمبر تک سڈنی کے علاقے وولنگونگ میں منعقد ہورہی ہے۔

زینب رضوان کا کہنا ہے کہ انھوں نے کبھی کوئی اسپورٹس نہیں کھیلا نہ ہی گھر سے باہر نکلی تھی فیملی کی ذ مے داریوں نے کبھی کسی کھیل کے بارے میں سوچنے کا موقع ہی نہیں دیا تین سال قبل روڈ سائیکلنگ اسٹارٹ کی اور پھر پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا دو نیشنل چیمپئن شپ کھیل چکی ہیں ایک میں سلور میڈل حاصل کیا اور میگا ایونٹ کے سلیکشن میں ٹاپ پوزیشن پر رہی انھوں نے کہا کہ وہ ورلڈ سائیکلنگ میں عمدہ کارکردگی دکھانے کا ارادہ رکھتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ویمنز سائیکلنگ میں نوجوان لڑکیوں کی دلچسبی نہیں ملک میں نوجوان خواتین سا ئیکلسٹ کا شدید فقدان ہے وہ اسکول کالج تک تو سائیکلنگ کرتی ہیں لیکن پھر انھیں بریک لگ جاتا ہے نیشنل مقابلوں میں بھی زیادہ سائیکلسٹ نہیں ہوتیں اکثر خواتین ادھیڑ عمر کی ہوتی ہیں موجودہ نیشنل چیمپئن بھی 40 پلس کی ہیں نوجوانوں میں اس کھیل کا شوق نہیں رہا خواتین میں شوق اور لگن کی ضرورت ہے حالانکہ پاکستانی خواتن میں حوصلہ بہت ہے انہیں آگاہی کی ضرور ہے زینب رضوان کا پرعزم ہیں کہ وہ میگا ایونٹ میں بہترین کارکردگی دکھا کر نوجوان خواتین کیلئے مثال بنیں گی۔

اسپورٹس سے مزید
کھیل سے مزید