اسلام آباد ( ماریانہ بابر)آکسفیم انڈیا کی تازہ ترین جارحانہ "انڈیا ڈسکریمیشن رپورٹ 2022" میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ غیر مسلموں کے مقابلے میں مسلمانوں کو تنخواہ دار ملازمتوں اور خود روزگار کے ذریعے آمدنی تک رسائی میں کثیر جہتی چیلنجوں کا سامناہے۔ دیہی علاقوں میں کورونا وبائی امراض کی پہلی سہ ماہی کے دوران غیر مسلموں کے مقابلے میں مسلمانوں کی بے روزگاری میں سب سے زیادہ 17 فیصد اضافہ ہوا جس سے دیہی مسلمانوں کی بے روزگاری کی شرح بڑھ کر 31.4 فیصد ہوگئی۔ 2019-20 میں پندرہ سال اور اس سے زیادہ عمر کی شہری مسلمان آبادی کا 15.6فیصد باقاعدہ تنخواہ والی ملازمتوں کا حصہ تھی جبکہ باقاعدہ تنخواہ والی ملازمتوں میں غیر مسلموں کا حصہ 23.3فیصد تھا۔ رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ2004-05میں مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کا سامنا 59.3 فیصد تھا، جو پچھلے 16 سالوں میں امتیازی سلوک میں 09فیصد اضافے کی نشاندہی کرتا ہے۔شہری علاقوں میں باقاعدہ تنخواہ لینے والے غیر مسلم اوسطاً 20,346 روپے کماتے ہیں جب کہ مسلمانوں کی آمدن 13672 روپے ہے۔ اس کا مطلب ہے غیر مسلم مسلمانوں کے مقابلے میں 49 فیصد زیادہ کما رہے ہیں، رپورٹ میں بتایا گیا ہے سیلف ایمپلائڈ غیر مسلم اوسطاً 15878 بھارتی روپےکماتے ہیں جبکہ سیلف ایمپلائمنٹ میں مسلمانوں کی زیادہ نمائندگی کے باوجود وہ 11,421 کماتے ہیں، آکسفیم رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ہندوستان میں خواتین اپنی تعلیمی قابلیت اور کام کے تجربے کے باوجود لیبر مارکیٹ میں سماجی اور آجروں کے تعصبات کا شکار ہیں۔