کراچی میں پاکستان اور انگلینڈ کے مابین ٹی ٹوئنٹی سیریز کا آغاز آج شام ہو رہا ہے، اس موقع پر نیشنل اسٹیڈیم کے مرکزی گیٹ کے سامنے ابلتے گٹروں اور سیوریج کا پانی پولیس کی کوششوں کے باوجود بند نہیں کیا جا سکا۔
ذرائع کے مطابق اس سلسلے میں کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ، کنٹونمنٹ بورڈ اور علاقے کے ایک اور اہم ادارے کے مابین چپقلش سامنے آئی ہے۔
بتایا جا رہا ہے کہ یہ لائن برساتی پانی کے لیے مختص تھی جس میں علاقے کی رہائشی کالونی کی سیوریج لائن ڈال دی گئی جو یہ لوڈ برداشت نہیں کر سکی اور کئی مقامات پر سیوریج لائن بیٹھ گئی۔
پولیس ذرائع کے مطابق گو کہ یہ پولیس کا کام نہیں مگر اس کے باوجود نیشنل اسٹیڈیم میں ٹی ٹوئنٹی سیریز کی تیاریاں شروع ہوتے ہی ٹریفک پولیس کی جانب سے ڈپٹی کمشنر ایسٹ کو خط لکھ کر صورتِ حال سے آگاہ کیا گیا تھا، ڈپٹی کمشنر ایسٹ کو اس سیوریج کی ویڈیو بنا کر بھی پولیس نے ارسال کی۔
پولیس ذرائع کے مطابق کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے ایکسیئن وقار کو بھی صورتِ حال سے آگاہ کیا گیا، کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے علاقے کے افسر کو بھی دورہ کرایا گیا، کنٹونمنٹ بورڈ کے افسران کو بھی فون کر کے بتایا گیا، کنٹونمنٹ بورڈ کے سیوریج کے علاقے کے سپروائزر اختر کو بھی دورہ کرایا گیا، مگر 6 ماہ سے ابلتے گٹر تاحال موجود ہیں۔
گزشتہ روز ’جیو نیوز‘ کی جانب سے بھی یہ معاملہ اٹھایا گیا، مگر کوئی ہنگامی صورتِ حال نہیں دیکھی گئی اور آج شام پاکستان اور انگلینڈ کے مابین ٹی ٹوئنٹی سیریز کا پہلا میچ شروع ہو رہا ہے جس کے لیے پہنچنے والے شائقین اسی گٹر کے پانی سے متاثر ہوتے ہوئے نیشنل اسٹیڈیم کے انکلوژر تک پہنچیں گے۔
علاقہ مکینوں کے مطابق اگر آج اس علاقے میں صدر، وزیرِ اعظم یا وزیرِ اعلیٰ کا دورہ ہوتا تو اداروں کی پھرتیاں قابلِ دید ہوتیں مگر ٹی ٹوئنٹی سیریز کے موقع پر ملبہ ایک دوسرے پر ڈالا جا رہا ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق گٹر کے پانی کو صاف کر کے ہنگامی طور پر سڑک کے اوپر پلاسٹک کی لائن بچھا کر سیوریج کو دوسرے گٹر تک بائی پاس کیا جا سکتا ہے مگر یہ سب کچھ تو اس صورت میں ہوسکتا تھا کہ اگر کسی کو شہر اور ملک کی عزت کا احساس ہو۔