سابق وزیرِ خزانہ اور مسلم لیگ ن کے رہنما اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ سیاسی شدت پسندی دور کرنے کے لیے اس وقت ملک کو نواز شریف کی ضرورت ہے۔
لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ نواز شریف کے معاملات کو ابھی تک حل ہوجانا چاہیے تھا، تمام ثبوت آچکے ہیں، پانامہ اور ڈان کا ڈرامہ نہ ہوتا تو آج پاکستان کہیں اور کھڑا ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ چند ہفتے پہلے نواز شریف صاحب نے مجھے پاکستان جانے کی اجازت دی، ان کے ساتھ قانونی ناانصافیاں ہوئی ہیں۔
اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ پہلے زیر التوا پٹیشن کی وجہ سے میں پاکستان نہیں جارہا تھا، میرے پاس پاسپورٹ بھی نہیں تھا جو پاکستان جانے میں رکاوٹ تھا، پاسپورٹ ملنے کے بعد انہوں نے مجھے اجازت دی کہ میں اس پٹیشن کو دوبارہ دوں۔
سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ پٹیشن تقریباً ساڑھے 4 سال سے سپریم کورٹ میں التوا میں رہی، میں نے اپنی پرانی پٹیشن کو واپس لے لیا ہے، میرا پاسپورٹ عمران خان کی حکومت نے منسوخ کیا تھا، مجھے حال ہی میں پاسپورٹ جاری ہوا ہے۔
مسلم لیگ ن کے رہنما کا کہنا ہے کہ سات اکتوبر سے پہلے پہلے پاکستان جانا ہے، نواز شریف اور شہباز شریف صاحب جیسا کہیں گے اس حساب سے فیصلہ کروں گا، میرا خیال ہے شاید میں اگلے ہفتے کے اختتام تک پاکستان چلا جاؤں۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ میرا سینیٹ کی رکنیت کا حلف بھی التوا میں ہے وہ بھی لینا ضروری ہے، سینیٹ کی رکنیت کے حلف کے بعد پارٹی جو ڈیوٹی لگائے گی ادا کروں گا، میں دعوؤں پر نہیں کارکردگی پر یقین رکھتا ہوں۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ ڈالر کو کنٹرول کرنے کی کوششیں پہلی بھی کیں اور ڈالر کو روکے رکھا، معیشت کے حوالے سے بہت سے خدشات ہیں، نواز و شہباز شریف بھی پریشان ہیں۔