پشاور(سٹاف رپورٹر)پاکستان تحریکِ انصاف کے پانچ ارکانِ قومی اسمبلی نے خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کیخلاف محاذ بنالیا۔ انھوں نے وزیر اعلیٰ پر کرپشن اور عمران خان کیخلاف سازش میں شریک ہونے کا الزام لگاتے ہوئے انہیں تبدیلی کی راہ میں رکاوٹ قرار دیا اور انکی برطرفی تک تحریک چلا نے کا اعلان کیا ہے۔عمران خان نے اجلاس طلب کر لیا۔پی ٹی آئی کے ایم این ایز داور کنڈی، امیر اللہ مروت، ساجد نواز، خیال زمان آفریدی اور جنید اکبر نے خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کو پارٹی کو نقصان پہنچانے اور تبدیلی کی راہ میں رکاوٹ قرار دیتے ہوئے ان کیخلاف علم بغاوت بلند کردیا ہے اور الزام لگایا ہے کہ سیاسی خانہ بدوش وزیر اعلیٰ اور ان کا پورا خاندان حکومت پر قابض ہے، پرویز خٹک اپنی کرسی کو بچانے کیلئے فنڈز کا غیر منصفانہ اور بے دریغ استعمال کررہے ہیں جبکہ اپوزیشن کے پارلیمانی لیڈروں کو بھی نوازا جارہا ہے، صوبے میں احتساب کا کوئی نظام نہیں، وزیر اعلیٰ کی گرفتاری کے خوف سے احتساب کمیشن کو تالے لگادئیے گئے ہیں ، پشاور ضمنی انتخابات میں شکست سے ثابت ہوتا ہے کہ صوبے کے عوام کو صوبائی حکومت پر اعتماد نہیں اگر تحریک انصاف کی کارکردگی ایسی رہی تو 2018ء کے انتخابات میں تحریک انصاف کا تو صفایا ہوجائیگا، پاکستان تحریک انصاف کے دھرنے کے دوران 4 ارکان قومی اسمبلی نے پارٹی پالیسیوں سے اختلاف کرتے ہوئے قومی اسمبلی اجلاسوں میں شرکت کا اعلان کیا تھا ان چاروں ایم این ایز کے اختلافات ابھی ختم نہیں ہوتے تھے کہ تحریک انصاف کے مزید5ارکان نے اپنی ہی پارٹی کے وزیر اعلیٰ کیخلاف علم بغاوت بلند کردیا ہے ، مالاکنڈ سے تعلق رکھنے والے جنید اکبر خان، ہنگو سے خیال زمان، لکی مروت سے امیر اللہ مروت ، پشاور سے ساجد نواز اور ڈیرہ اسماعیل خان سے داور کنڈی نے عمران خان کے سامنے شکایات کے انبار لگاتے ہوئے انہیں وزیر اعلیٰ کیخلاف تحفظات سے آگاہ کردیا ہے اس سلسلے میں مالاکنڈ سے تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی جنید اکبر نے’’ جنگ‘‘ سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے بتایاکہ تحریک انصاف کے منتخب ارکان کی ذاتی کوئی حیثیت نہیں بلکہ 2013ءکے عام انتخابات میں عوام نے تحریک انصاف کے منشور اور عمران کی وجہ سے انہیں مینڈیٹ دیا، انہوں نے کہاکہ تحریک انصاف کے منتخب نمائندوں کو گلیاں اور نالیاں ٹھیک کرنے کےلئے نہیں بلکہ نظام اور ادارے ٹھیک کرنے کیلئے ووٹ دیا گیا ہے ، مگر صوبےمیں پارٹی منشور پر کوئی عمل درآمد نہیں ہورہا ہے احتساب کا نظام غیر فعال ہے، جب احتساب کمیشن نے وزیر اعلیٰ کی کرپشن بے نقاب کرنے کیلئے ان پر ہاتھ ڈالنے کی کوشش کی تو وزیر اعلیٰ کی گرفتاری کے خوف سے احتساب کمیشن کو ہی تالے لگادئیے گئے ہیں، انہوں نے کہاکہ صوبائی حکومت پر وزیر اعلیٰ اور ان کا پورا خاندان مسلط اور قابض ہے پرویز خٹک اپنی کرسی بچانے کیلئے فنڈز کا بے دریغ غیر قانونی استعمال کررہے ہیں اسی مقصد کیلئے اپوزیشن کے پارلیمانی لیڈروں کو اپنے ساتھ ملا لیا ہے اور انہیں فنڈ دیکر نوازا جارہا ہے جبکہ تحریک انصاف کے اپنے منتخب نمائندے رل رہے ہیں ، انہوں نے کہاکہ سیاسی خانہ بدوش پرویز خٹک خیبر پختونخوا میں تبدیلی کی راہ میں سب سے بڑی رکاؤٹ ہیں جو ایک منظم سازش کے تحت عمران خان کو ناکام کرانے کی کوشش کررہے ہیں، انہوں نے کہاکہ سرکاری محکموں میں کرپشن کا بازار گرم ہے، بلدیاتی انتخابات کا ایک سال مکمل ہونے کے باوجود اختیارات نچلی سطح پر منتقل نہیں کئے جارہے ہیں، جنید اکبر نے بتایاکہ انہوں نے عمران خان کو تمام صورت حال سے آگاہ کردیا ہے، انہوں نے کہاکہ صوبائی اسمبلی کے کئی ارکان بھی ان کے ساتھ رابطے میں ہیں ، انہوں نے کہاکہ وزیر اعلیٰ کے خلاف تحریک شروع کی جائے گی جو وزیر اعلیٰ کو ہٹانے تک جاری رہے گی ۔ ادھر نیو زایجنسیوں کے مطابق چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے پارٹی تنظیمی بحران ختم کرنے کیلئے آج پیر کو اجلاس طلب کر لیا ۔ اجلاس میں تحریک انصاف کے عبوری سیٹ اپ اور پنجاب میں پرانی تنظیم کو 4 ریجن میں تقسیم کرنے سمیت اہم فیصلے کئے جائیں گے جبکہ 4 تنظیموں کی صورت میں عمران خان پنجاب کی قیادت براہ راست خود کریں گے اور تنظیمیں نہ بننے کی صورت میں چودھری سرور متحدہ پنجاب کی صدارت کے امیدوار ہوں گے جبکہ شاہ محمود قریشی ، نعیم الحق اور جہانگیر ترین کو مرکز میں عہدے دیئے جائینگے ۔