اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے استعفے منظور کرنے سے متعلق اپنا موقف پیش کردیا۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ استعفے منظور کرنے یا نہ کرنے کا باقاعدہ ایک آئینی طریقہ ہے، جو استعفے دیے گئے انہیں سپریم کورٹ نے غیر آئینی قرار دیا، دستخط درست نہیں تھے، ایک شخص ہائی کورٹ چلا گیا کہ شو شا کے لیے استعفے دیے ہیں، ممبر اسپیکر کے سامنے استعفیٰ لکھتا ہے تو اسپیکر دباؤ کے تحت استعفیٰ قبول نہیں کرتا۔
راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ میں کسی پر بھی آرٹیکل6 لگانے کے حق میں نہیں، نہ ہی ایسی باتیں کروں گا، عمران خان اس لیے اقتدار سے الگ ہوئے کہ ان کے اتحادیوں نے ساتھ چھوڑ دیا۔
انہوں نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی کا کام جاری ہے، تمام مکتبہ فکر کے لوگوں کو متاثرین کی مدد کا سوچنا چاہیے، مشکل وقت ہے ہم سب کو مل کر اس کا مقابلہ کرنا ہوگا، ہمیں اپنے چھوٹے چھوٹے مسائل بھول جانے چاہئیں۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ اس وقت ملک کو محبتوں کی ضرورت ہے، تمام طبقات سیاست چھوڑ کر بحران سے نکلنے کا سوچیں، لیکس آ رہی ہیں، سب کو غیر ذمہ دارانہ بیان سے بچنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ کالا باغ، بھاشا، منجی ڈیم بننے چاہئیں، تمام صوبوں کا اتفاق رائے ہونا چاہیے، وزیراعظم کا اختیار ہے جسے چاہیں وزیر خزانہ لگا سکتے ہیں۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ آصف علی زرداری سیاست کی باریکیوں پر نظر رکھتے ہیں، آصف علی زرداری کا عارضہ بہتر ہوگا تو سیاست میں دوبارہ آ جائیں گے۔