باکسنگ کے بے تاج بادشاہ محمد علی اگلے روز74برس کی عمر میں اس جہان فانی سے عالم جاودانی کی جانب روانہ ہوگئے انا للہ و انا الیہ راجعون ۔ انہوں نے باکسنگ کی دنیا میں اس وقت قدم رکھا جب امریکہ میں نسلی امتیاز کی بنا پر روا رکھا جانیو الا تعصب اپنے عروج پر تھا۔ یہ عشروں پہلے اس وقت کی بات ہے جب وائٹ ہائوس میں اس نسل سے تعلق رکھنے والے کسی فرد کے داخلے کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا تھا۔ عظیم باکسر محمد علی نے اپنے چالیس سالہ کیریئرمیں باکسنگ کے61مقابلوں میں حصہ لیا جن میں سے56میں انہوں نے کامیابی کا سہرا اپنے سر پر سجایا ۔ تین مرتبہ عالمی ہیوی ویٹ چمپئن بنے،37میں اپنے حریفوں کو ناک آئوٹ کیا اور صرف5بار ہزیمت سے دو چار ہوئے لیکن ان مقابلوں میں بھی انہوں نے اپنی آن بان اور شان کو اس طرح قائم رکھاکہ ان کے بدترین حریف بھی انہیں خراج تحسین پیش کئے بغیر نہ رہ سکے۔ ویت نام کی جنگ میں شرکت سے انکار پر ان کے تمام اعزازات چھین لئے گئے لیکن وہ اپنے موقف پر چٹان کی طرح قائم رہے اور ازاں بعد کئے جانیوالے مقابلوں میں جب وہ کھیل ،سیاست اور موسیقی سب کو اپنے وجود میں سموئے اپنے حریفوں پر تابڑ توڑ حملے کرتے ہوئے انہیں’’ آئی ایم محمد علی کیچ می اف یو کین‘‘ کی تان پر دعوت مبارزت دیتے تو پاکستان سے لیکر افریقہ تک سارے مسلم ممالک میں ہزاروں کی تعداد میں لوگ ان کے باکسنگ کے مقابلے دیکھنے کیلئے سلورا سکرین کے گرد جمع ہوجاتے کہ وہ اب صرف ایک باکسر ہی نہیں رہے تھے سیاسی آزادیوں کے سمبل بھی بن گئے تھے۔ ان کے اعزاز کیلئے یہی کافی ہے کہ انہوں نے ہالی وڈ سٹریٹ میں اپنا نام دیگر سپر اسٹارز کیساتھ زمین پر لکھنے سے انکار کیا اور کہا کہ میرے نام کا آغاز حضورﷺ کے مقدس نام سے ہوتا ہے اس ئے میں اسے کبھی زمین پر لکھنے کی اجازت نہیں دوں گا جس کے بعد ان کا نام واک آف فیم کی دیوار پر لکھا گیا۔ محمد علی واقعی عظیم تھا اور عظیم رہے گا۔