ایران میں 22 سالہ مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد ملک بھراحتجاجی مظاہرہ کا سلسلہ گزشتہ 3 ہفتوں سے جاری ہے، اسی دوران پولیس نے ایک اور لڑکی کو حجاب نہ کرنے کے الزام میں حراست میں لے لیا۔
بین الاقوامی میڈیا ذرائع کے مطابق دو ایرانی خواتین کی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو ایرانی پولیس نے ان میں سے ایک دنیا راد نامی خاتون کو حراست میں لے لیا.
وائرل ہونے والی تصویر میں دو خواتین کو دیکھا جاسکتا ہے جو تہران کے ایک رستوران میں حجاب کے بغیر بیٹھی کھانا کھا رہی ہیں۔ ان میں سے ایک دنیا راد ہے جسے نشاندہی کے بعد پولیس نے حراست میں لے لیا۔
سوشل میڈیا سائٹ ٹوئٹر پر دنیا راد کی بہن نے ٹوئٹ کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی بہن کو سوشل میڈیا پر تصاویر وائرل ہونے کی بعد تفتیش کے کے تھانے بلایا گیا تھا، تھانے پہچنے پر اسے بغیر کچھ کہے گرفتار کرکے ’وارڈ 209 آف ایون‘ منتقل کردیا گیا‘۔
یاد رہے کہ بدنام زمانہ ایون جیل کا وارڈ 209، تہران میں انٹیلی جنس وزارت کے زیر انتظام کام کرتا ہے۔
واضح رہے کہ 22 سالہ مہسا امینی کو تہران میں حجاب نہ کرنے پر حراست میں لیا گیا تھا۔ جس کے بعد اس کی موت زیر حراست دل کا دورہ پڑنے سے 16 ستمبر کو ہوگئی تھی۔
مہسا امینی کی موت کے بعد ملک بھر میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوگیا، احتجاجی مظاہرین کے خلاف سیکیورٹی فورسز کے کریک ڈاؤن میں ہلاکتوں کی تعداد 83 ہوگئی ہے جبکہ درجنوں افراد زیر حراست ہیں۔