پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما پرویز رشید نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو سائفر سے متعلق ایک بیان طے کرنے کا مشورہ دے دیا۔
سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ٹوئٹر پر دیے اپنے بیان میں پرویز رشید نے کہا کہ شاہ محمود قریشی آج فرما رہے تھے کہ ’سائفر‘ مداخلت تھی۔
پرویز رشید نے کہا کہ عمران خان الزام لگاتے رہے ہیں یہ ان کی حکومت کے خلاف " سازش " تھی۔
رہنما مسلم لیگ (ن) نے اس حوالے سے مزید کہا کہ دونوں یہ تو طے کرلیں کہ سچ کون بول رہا ہے؟ گرو یا اس کا چیلہ۔
سابق وزیرِ خارجہ اور پی ٹی آئی کے رہنما شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ یہ مراسلہ کہاں سے آیا، یہ حقیقت قوم کے سامنے آ چکی ہے، یہ معاملہ دوبارہ اٹھانے کی کوشش کیوں کی جا رہی ہے؟
ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ آج وفاقی کابینہ نے ایک سمری منظور کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ نیشنل سیکیورٹی کو بریچ کیا گیا، یہی لوگ کچھ عرصہ قبل سائفر کو تسلیم نہیں کرتے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ لَو نے پاکستانی سفیر سے گفتگو کی، مجھے جب پتہ چلا تو تشویش ہوئی کہ اندرونی معاملات میں مداخلت ہوئی، اس حوالے سے وزیرِ اعظم اور کابینہ کو اعتماد میں لیا۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ وزیرِ اعظم نے سائفر کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے نیشنل سیکیورٹی اجلاس طلب کیا، ایک سفارش سامنے آئی کہ ڈی مارش کیا جائے، دفترِ خارجہ کی ہدایت کے مطابق واشنگٹن اور اسلام آباد میں اس کو ڈی مارش کیا گیا، ہمارا ایسا کوئی مقصد نہ تھا کہ کسی ملک سے تعلقات خراب کریں۔
سابق وفاقی وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ غیر ملکی مداخلت پر اپنے ملک کا دفاع کرنا ہمارے فرائض میں تھا، ہم نے پارلیمنٹ کی خود مختاری تسلیم کرتے ہوئے مراسلہ اسپیکر قومی اسمبلی اور چیف جسٹس پاکستان کو بھیجا، آج اتنے عرصے بعد حکومت کو خیال کیوں آیا؟