ایران میں پولیس کی زیرِ حراست لڑکی کی ہلاکت کے خلاف احتجاج جاری ہے، اس حوالے سے انسانی حقوق گروپ نے بتایا کہ سیکیورٹی کریک ڈاؤن میں ہلاک افراد کی تعداد 133 ہوگئی ہے۔
انسانی حقوق گروپ کے مطابق زاہدان شہر میں جمعہ کو سیکیورٹی فورسز سے جھڑپوں میں 41 افراد ہلاک ہوئے۔
گروپ کا کہنا تھا کہ دیگر شہروں میں مطاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن میں 92 افراد ہلاک ہوئے۔
انسانی حقوق گروپ نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز کا کریک ڈاؤن انسانیت کے خلاف جرائم کا مظہر ہے، عالمی برادری ان جرائم کو رکوا کر تحقیقات کروائے۔
واضح رہے کہ ایران میں 22 سال کی مہسا امینی کی ہلاکت کے خلاف مظاہرے 16 روز سے جاری ہیں۔
خبر ایجنسی کے مطابق مہسا امینی کو اسکارف پابندی قانون کی خلاف ورزی پر 13 ستمبر کو حراست میں لیا گیا تھا۔
مہسا امینی 16 ستمبر کو پولیس کی حراست میں دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئی تھیں۔