مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے پی ٹی آئی چیئرمین کو آڑے ہاتھوں لے لیا اور کہا کہ عمران خان نے لفظ نیوٹرل کو گالی بنادیا ہے۔
لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران ن لیگی نائب صدر نے کہا کہ عمران خان نے لفظ نیوٹرل کو گالی اس لیے بنایا کہ اس کی نیپیز بدلنے سے انکار کردیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ آپ اس کی نیپیز بدلنا شروع کردیں یا آپ اس کے ناک، کان ہاتھ بن جائیں تو یہ آپ کی تعریف کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے ایوان صدر میں ہونے والی خفیہ ملاقات میں این آر او مانگا جو نہیں ملا تو اس نے جلسوں میں تنقید شروع کردی۔
مریم نواز نے دعویٰ سے کہا کہ عمران خان دہائیاں دے رہا ہے کہ مجھے 2018ء کی طرح الیکشن جتوانے کا بندوبست کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب اقتدار میں تھے تو جنرل باجوہ اور آرمڈ فورسز بہت اچھے تھے، چھ ماہ بعد ٹیکسلا جلسے کی گفتگو سن لیں، آپ نے اداروں پر رقیق حملے کیے، آپ کو شرم آنی چاہیے۔
ن لیگی نائب صدر نے کہا کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں آج بھی فوجی جوان اپنی جانوں کی قربانی دے رہے ہیں، آپ تو شہداء کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہیں، آپ نے دشمن ممالک سے کروڑوں روپیہ لیا ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فارن فنڈنگ میں ڈالر پکڑ کر آپ نے وہ کیا جو دشمن کرنا چاہتے تھے، جو عمران خان کی سپورٹ کرے گا اسے بھی منہ چھپانے کے لیے جگہ نہیں ملےگی۔
مریم نواز نے کہا کہ عمران خان پر بہت سنگین قسم کے الزامات ہیں، اس کے خلاف ثبوت ہیں، یہ دنیا کی کسی عدالت سے نہیں بچ سکتا، فارن فنڈنگ، سائفر سمیت اس کے سارے جرائم سنگین ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مریم نواز نے کہا کہ میری ٹریننگ اجازت نہیں دیتی کہ عمران پر ذاتی حملے کروں، ملکی تاریخ میں کسی کیخلاف اتنے بڑے کیس نہیں جتنے اس شخص پر ہیں۔
ن لیگی نائب صدر نے کہا کہ عمران خان کے خلاف سیاسی بنیادوں پر کوئی مقدمہ نہیں بنا، میری جدوجہد ہی اس بات پر ہوگی کہ اسے پکڑا جائے، اسے ملکی سیاست سے نکال دیں تو پاکستان دن رات ترقی کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ مجھے بڑی خوشی ہوئی کہ اطہر من اللّٰہ نے انہیں معافی دے دی، میں نہیں چاہتی کہ عمران خان کی اس قسم کے مقدمہ میں پکڑ ہو۔
مریم نواز نے کہا کہ کھلنڈرے، تلنگے کو وزیراعظم بنائیں گے تو وہ سائفر گم کرکے کہے گا ’ گم ہوگیا‘، عمران خان کو معلوم ہونا چاہیے کہ ریاست کی ایک دستاویز گھمائی گئی ہے، یہ سنگین الزام ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آپ نےجھوٹے سائفر کی بنیاد پر پارلیمنٹ چھوڑ دی، رونا دھونا شروع کردیا، عمران خان نے جیل کی شکل نہیں دیکھی، تم دیواریں پھلانگ کر بھاگ جاتے ہو۔
ن لیگی نائب صدر نے کہا کہ لیول پلیئنگ فیلڈ ہمیں حکومت میں رہتے ہوئے بھی نہیں ملی، ایسا تب ہی ممکن ہوگا جب انصاف ہوگا، اگر ہوتا تو عمران خان جیل کی سلاخوں میں پڑا نظر آتا۔
انہوں نے کہا کہ جہاں جہاں قانون کی خلاف ورزی ہوئی انہیں جواب دینا پڑے گا، ملک کو آئین اور قانون کے مطابق چلانا ہے تو آپ کو سخت نوٹس لینا پڑیں گے۔
مریم نواز نے کہا کہ انقلاب ہیلی کاپٹر پر بیٹھ کر بنی گالہ سے خیبر پختونخوا فرار ہوگیا ،پی ٹی آئی خیبر پختونخوا کی ترقی کو دیمک کی طرح کھا گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کیا آج جو فیصلے آرہے ہیں وہ عمران خان کے بیانیے کے منہ پر تھپڑ نہیں، ان کو ایک کریڈٹ دیتی ہوں کہ یہ بہت ڈھٹائی سے جھوٹ بولتے ہیں۔
ن لیگی نائب صدر نے کہا کہ پاکستانی کا کوئی ادارہ ایسا نہیں جو اس کے شر سے بچا ہو، ایسے شخص کو کیسے اجازت دے دیں کہ 25 ہزار کا جتھہ لے کر اسلام آباد آجائے۔
انہوں نے کہا کہ یہ قانون کی گرفت سے بچنے کے لیے لانگ مارچ کرنا چاہتا ہے، اقتدار کوئی لالی پاپ ہے جو اٹھا کر آپ کو دے دیا جائے، مریم نواز پاگلوں کی طرح ہر جگہ سے الیکشن میں نہیں کھڑی ہوگی۔
مریم نواز نے کہا کہ این آر او وہ ہوتا ہے، جب فرح خان کو راتوں رات ملک سے باہر بھگادیا گیا اور اس کے مقدمات ختم کرائے گئے، این آر او جب بنی گالہ کی ریگولرائزیشن کےلیے جعلسازی کے باوجود ثاقب نثار نے آپ کو صادق اور امین کا لقب دیا۔
انہوں نے کہا کہ فرح گوگی کی فرنٹ مین پنکی پیرنی اور تم تھے، آج اس شخص کا بھیانک چہرہ نظر آرہا ہے، جسٹس شوکت صدیقی کے انکشافات سب کے سامنے ہیں۔
ن لیگی نائب صدر نے کہا کہ ای سی پی چیئرمین نے آپ کی چوری پکڑ لی تو وہ برا ہوگیا، تمہارے جرائم اور مقدمات پر پردہ ڈالنے والا صحیح ہے؟ جو تمہارے جرائم کو بے نقاب کرے وہ کرپٹ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بیچاری طیبہ گل کو ایک ماہ تک حبس بے جا میں رکھا گیا، اس کی ویڈیو دکھا کر چیئرمین نیب کو بلیک میل کیا گیا۔
ن لیگی نائب صدر نے کہا کہ اس شیطان کو آپ نے معافی دے دی، یہ آئندہ بھی یہی کرے گا، اسے پتا ہے جو چاہے کرلو اور بعد میں معافی مانگ لو۔
انہوں نے کہا کہ عدلیہ سے احترام سے کہتی ہوں کہ شیطانی ذہن کے آدمی کے ساتھ فراخدلی کا مظاہرہ نہیں کیا جاتا ہے، طلال چوہدری، دانیال عزیز، نہال ہاشمی جیسے سیاسی لوگوں کو بھی معافی ملنی چاہیے۔
مریم نواز نے عمران خان کا نام لیے بغیر کہا کہ تم نے خاتون جج کا نام لے کر کہا کہ تمہارے خلاف بھی الیکشن لیں گے، قانون کے شکنجے میں گردن جکڑتی نظر آئی تو جاکر معافی مانگ لی۔
انہوں نے کہا کہ خاتون جج سے معافی مانگنے اس لیے نہیں گئے کہ غلطی ہوئی بلکہ انہیں پتا تھا کہ معافی نہ مانگی تو نااہل ہوجائے گا، عدلیہ سے پوچھتی ہوں کی کیا معافی دینے سے پہلے خاتون جج کی رائے لی گئی؟