پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے لانگ مارچ کے دوران اسلام آباد ریڈ زون کی سیکیورٹی پاک فوج کو دینے کا فیصلہ کرلیا گیا۔
وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کی زیر صدارت اجلاس ہوا، جس میں حکومت نے ممکنہ لانگ مارچ کو روکنے کےلیے حکمت عملی کو حتمی شکل دی گئی۔
اجلاس میں سیکریٹری داخلہ، کمانڈنٹ ایف سی، آئی جی اسلام آباد، کمانڈر رینجرز، ڈی آئی جی آپریشنز، ڈپٹی کمشنر اسلام آباد اور سیکیورٹی ایجنسیز نے شرکت کی۔
وزیر داخلہ کی ہدایت پر اجلاس کی کارروائی کو ان کیمرا رکھا گیا، سیکیورٹی ایجنسیز نے شرکاء کو پی ٹی آئی کے ممکنہ لانگ مارچ سے متعلق بریفنگ دی۔
ذرائع کے مطابق بریفنگ میں بتایا گیا کہ پی ٹی آئی مارچ کے شرکاء کی 15 سے 20 ہزار کے درمیان ہونے کا امکان ہے۔
اجلاس میں طے پایا کہ ریڈ زون کی سرکاری عمارتوں اور ڈپلومیٹک انکلیو میں پاک فوج آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت تعینات ہوگی۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پی ٹی آئی لانگ مارچ کو اسلام آباد میں کسی بھی صورت میں داخل نہیں ہونے دیا جائے گا۔
اجلاس میں لانگ مارچ کو لاجسٹک اور مالی معاونت دینے والوں اور تنظیموں کے خلاف ایکش کی منظوری دی گئی۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں پی ٹی آئی لانگ مارچ کی صورت میں آتشی اسلحہ رکھنے پر پابندی لگانے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق امن و امان یقینی بنانے کےلیے اسلام آباد پولیس، سندھ پولیس، رینجرز اور ایف سی کی خدمات لی جائیں گی۔
ذرائع کے مطابق معاونت دینے والے وفاقی ملازمین کی مکمل شناخت اور ایسٹ کوڈ کے تحت کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اجلاس میں لانگ مارچ کے دوران اسلام آباد کے شہریوں کی نقل و حرکت، اسپتالوں اور اسکولوں کو کھلا رکھنے کی ہدایات کی گئی۔