واشنگٹن ، تہران (اے ایف پی، جنگ نیوز) امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ مہسا امینی کی موت پر غم و غصے کے باعث ہونے والے ملک گیر مظاہروں کے خلاف پرتشدد کریک ڈاؤن پر امریکا، ایران کے خلاف مزید سخت اقدامات کرے گا۔ امریکی صدر کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے ایران نے امریکا پر انسانی حقوق سے متعلق اس کی پالیسیوں پرمنافقت کا الزام لگادیا، ایرانی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ جوبائیڈن پہلے امریکاکے انسانی حقوق کے سیاہ کارناموں پر غور کریں۔تفصیلات کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ رواں ہفتے امریکا پرامن مظاہرین کے خلاف تشدد کے مرتکب افراد کے خلاف مزید سخت اقدامات کرے گا، انہوں نے کہا کہ ہم تشدد میں ملوث ایرانی حکام کو جوابدہ ٹھہراتے رہیں گے اور ایرانیوں کے احتجاج کے حقوق کی حمایت کریں گے۔جو بائیڈن نے مزید کہا کہ وہ مظاہرین پر شدید ظلم اور تشدد کی خبروں پر بہت زیادہ فکر مند ہیں۔امریکی صدر نے کہا کہ واشنگٹن، ایران کے ان تمام شہریوں کے ساتھ کھڑا ہے جو اپنی بہادری سے دنیا کو متاثر کر رہے ہیں۔وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کرین جین پیئر نے اپنے ایک بیان میں اس بات پر زور دیا کہ ایران کے رویے سے پیدا ہونے والے مسائل 2015 کے جوہری معاہدے کو بحال کرنے کی کوششوں سے الگ ہیں۔انہوں نے کہا کہ امریکا معاہدے کی بحالی کے لیے کوششیں اس وقت تک جاری رکھے گا جب تک ہمیں یقین ہے کہ یہ امریکی قومی سلامتی کے مفادات سے متعلق ہے۔دوسری جانب ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنانی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ انسٹاگرام پر جاری اپنے ایک بیان میں کہا کہ جو بائیڈن کے لیے بہتر ہوتا کہ وہ انسانی ہمدردی کے جذبات کے اظہار سے قبل اپنے ملک کے انسانی حقوق سے متعلق ریکارڈ کے بارے میں تھوڑا سوچ لیں جب کہ اس منافقت اور دہرے رویے کے بارے میں سوچنے کی ضرورت نہیں ہے۔ایرانی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق امریکی صدر کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے۔