بچو! ہمارے پیارےنبیؐ چھوٹے بچوں کے ساتھ ہمیشہ اچھا اور شفقت کا برتاؤ کرتے۔ بچوں کو سلام بھی خود کیا کرتے تھے۔ بعض اوقات بچوں کے ساتھ ہنسی مذاق بھی کرتے، ان کی دوڑ بھی لگواتے، جب بھی آپؐ کی بارگاہ میں کوئی میوہ یا پھل آتا تو محفل میں سب سے پہلے بچوں کو دیتے تھے۔ آپ نماز پڑھتے ہوئے سجدہ میں ہوتے اور حضراتِ حسنؓ و حسین ؓ آپ کی پیٹھ پر چڑھ جاتے تو آپ سجدہ طویل فرما دیتے۔
بچوں کے ساتھ سر کار دوعالمؐ کے مشفقانہ برتاؤ اور حد درجہ رحم وکرم کی وجہ سے بچے آپ پر جان نچھاور کرتے تھے اور آپ کے ارد گرد منڈلاتے رہتے تھے، آپ جب کبھی سفر پر تشریف لے جاتے تو واپسی پر بچے آپ کے استقبال کے لیے آبادی سے باہر آجاتے، آپ بھی ان بچوں کو محبت سے اپنی سواری میں سوار فر مالیتے۔ کسی کے گھر میں ولادت ہوتی توبچے کو آقاے کریمؐ کے پاس لے آتے، آپ بچے کو لیتے، اسے چومتے اس کے لیے برکت کی دعا فر ماتے۔
رسول کریم ؐنے جہاں مسلمانوں کو یتیموں کے ساتھ شفقت ومحبت کا حکم دیا ہے، وہیں ان پر ظلم وستم کی سخت ممانعت فر مائی ہے اور اسے ہلاکت کا باعث قرار دیا ہے نبی کریمؐنے نہ صرف یہ کہ بچوں سے خود شفقت فر ما ئی بلکہ امت کو بھی اس کی تعلیم دی۔
نبی کریم ؐنے بچوں کے ساتھ جو شفقت اور محبت پر مبنی سلوک اختیار فرمایا وہ معاشرے میں بچوں کے مقام و مرتبہ کا عکاس بھی ہے اور ہمارے لیے راہِ عمل بھی، اللہ تعالیٰ ہمیں سیرت مصطفیٰؐ پر عمل کرنے کی تو فیق عطا فرمائے۔ (آمین)