• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اس میں شک نہیں کہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان نے بڑی جنگ لڑی ہے ۔دہشت گردوں کا خطے کو عدم استحکام کی طرف دھکیلنے کا بڑا مقصد تو معاشی طور پر حالات کو نا ہموار بنانا ہے کیونکہ اس خطے میں ایک بڑی معاشی طاقت چین ہے پھر چین اور پاکستان نے سی پیک شروع کر رکھا ہے، دنیا کی اہم ترین بندرگاہ گوادر کو ناکام بنانے کے لئے کئی طاقتیں سرگرم ہیں۔ یہ طاقتیں دہشت گردی کے ذریعے امن وامان برباد کرکے خطے کی خوشحالی کا راستہ روکنا چاہتی ہیں ۔ اس سلسلے میں متعدد مرتبہ بھارتی نیٹ ورک پکڑے بھی گئے ۔دہشت گردی کے حوالے سے اقوام متحدہ کی پالیسی پر چین اور پاکستان نہ صرف عمل پیرا ہیں بلکہ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے بھرپور کوشش بھی کر رہے ہیں تاکہ دنیا ترقی اور خوشحالی کے راستے پر گامزن ہو۔ پاکستان کی طرح چین کی بھی کوشش ہے کہ شہریوں کے بنیادی انسانی حقوق متاثر نہ ہوں۔ شاید اس کی بڑی وجہ یہی ہے کہ افغان سرزمین سے دہشت گردوں کے را سے جڑے ہوئے نیٹ ورک نے ایک طرف تو پاکستان میں دہشت گردی کروانے کی پوری کوشش کی تو دوسری طرف چین کے ایک سرحدی صوبے میں بھی ایسی ہی کاوشیں کی گئیں۔یہاں دہشت گردی کو ہوا دینے کی وجہ سادہ سی ہے کہ چین نے پچھلے چند سال سے اپنی توجہ سنکیانگ کی ترقی پر مرکوز کر رکھی ہے۔ پچھلے تین سال میں جنوبی سنکیانگ میں ایک لاکھ مزدوروں کے لئے روزگار کے منصوبے شروع کئے گئے ۔اس علاقے میں تیز رفتار ترقی کے طفیل لاکھوں گھرانے غربت سے نکل کر خوشحالی کے راستے پر چل پڑے۔ چین سنکیانگ میں روزگار، ترقی، تعلیم اور صحت پر بھرپور توجہ دے رہا ہے۔ سنکیانگ کے دیہی علاقوں میں لوگ قانون کی حکمرانی کا احساس کم رکھتے ہیں اسی لئے وہاں قانونی دستاویزات کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے ۔ ان میں سنکیانگ ایغور خودمختار علاقے میں قانون کی تشہیر ، تعلیم کو فروغ دینے کے ضوابط، نوجوانوں کی تعلیمی بنیادوں کو تیار کرنے کی رائے اور قانون کی حکمرانی پر عمل شامل ہیں۔

سماج میں آگاہی کے لئے مختلف ایام منانے کا سلسلہ بھی شروع کیا گیا ہے ۔چین جرائم میں ملوث افراد کیلئے شاندار پالیسی رکھتا ہے ان کی زندگیوں کو بدلنے کیلئے انہیں اصلاحی پروگرام کے ذریعے ترقی اور خوشحالی کی طرف راغب کیا جاتا ہے ۔عوامی جمہوریہ چین کے انسداد دہشت گردی سے متعلقہ قانون کے تحت مجرموں کیلئے توبہ کے دروازے کھولے گئے ہیں کہ وہ توبہ کرکے قومی ترقی کے عمل میں شامل ہو جائیں۔پچھلے چند سال میں چین کی خاص توجہ ان علاقوں پر ہے جو ترقی کی دوڑ میں پیچھے رہ گئے تھے۔ایسے علاقوں میں سنکیانگ بھی ہے یہاں بڑی تعداد میں مسلمان آباد ہیں، آپ کو یاد ہو گا کہ کورونا کے دنوں میں چینی صدر مختلف مساجد میں دعا کروانے کے لئے گئے تھے۔چین میں مقامی لوگوں کا رجحان بھی دیکھا جاتا ہے۔ اسی لئے سنکیانگ میں ملبوسات ، جوتے اور ٹوپیاں بنانے کے علاوہ فوڈ پروسیسنگ، الیکٹرانک مصنوعات کے جوڑ توڑ، ٹائپ سیٹنگ، پرنٹنگ، کاسمیٹولوجی، ہیئر ڈریسنگ، ای بزنس سمیت دیگرتربیتی کورسز شروع کئے گئے ہیں ۔پاکستان نے ترقی اور خوشحالی کیلئے پسماندہ علاقوں کو چنا ہوا ہے ان علاقوں میں امن وامان کو یقینی بنانے کیلئے ہماری فوج نمایاں کردار ادا کر رہی ہے۔بلوچستان میں انٹیلی جنس کی بنیاد پر آپریشن کئے گئے تاکہ دہشت گردوں کا صفایا ہو سکے۔ پاکستانی فورسز نے 16ہزار افراد کو طالبان کی گرفت سے آزاد کروایا۔ پاکستان نے افغانستان میں تعمیروترقی پر ایک ارب ڈالر خرچ کئے، ہائر ایجوکیشن کمیشن نے 2020میں افغانی طالب علموں کے لئے تین ہزار سکالر شپس کا اعلان کیا جو 1.5بلین کی حامل تھی دہشت گردی کے خاتمے کے لئے فوجی عدالتوں نے بھی بھرپور کردار ادا کیا، ان عدالتوں کو سات سو سترہ مقدمات وصول ہوئے جن میں سے ساڑھے چھ سو کا فیصلہ ہو چکا ہے۔

بلوچستان کی ترقی کیلئے چھ سو ایک بلین سے مختلف منصوبوں کا آغاز ہوا، ان منصوبوں میں ٹرانسپورٹ، تعلیم، صحت، ہائوسنگ، زراعت، صنعت، سوشل ویلفیئر ، میڈیا اوردیگر شعبے شامل ہیں۔ سی پیک کے حوالے سے باتوں کو چھوڑیئےسی پیک پر عملدرآمد کسی دور میں بھی نہیں رکا ۔ 2016ء میں بہاولپور میں سولہ پاور پلانٹ بنا تو 2017ء میں گھارو اور جھم پیر ٹھٹھہ میں ہائیڈرو چائنہ ونڈ فارم بنے ساہیوال میں کول پاور پلانٹ لگایا گیا۔2018ء میں پورٹ قاسم کراچی کول پاور پلانٹ لگایا گیا، اسی برس دو اور پلانٹ لگائے گئے ۔2019ء میں تھرکول پاور پروجیکٹ شروع کیا گیا، اسی سال حب کول پاور پلانٹ شروع ہوا۔ 2021ءمیں کاروٹ ہائیڈرو پاور پروجیکٹ آزاد کشمیر اور پنجا ب میں شروع کیا گیا۔اس میں شک نہیں کہ ہماری سیکورٹی فورسز نے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے بہت قربانیاں دیں، ہمارے عام لوگ بھی دہشت گردی کا شکار ہوئے، چھیاسی ہزار پاکستانی دہشت گردی کے خلاف شہید ہوئے، دہشت گردی کے خلاف جنگ کے سبب پاکستان کی معیشت پر 152بلین ڈالرز سے زائد کا اثر پڑا یعنی پاکستان کو اربوں ڈالرز کا نقصان ہوا ۔

اب آ جائیے آخر میں ریکوڈک کی طرف ایک فیصلے کی وجہ سے پاکستان کو نقصان ہوا، ہمیں گیارہ ارب ڈالر کی پینلٹی پڑ گئی تھی کار کے کیس میں بھی 1.2بلین ڈالر جرمانہ ہو گیا تھا مگر پھر حکمت سے کام لیا گیا آئوٹ آف کورٹ راضی نامہ کیا گیا بلوچستان میں اب دس ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہو گی 255 ملین ڈالرز کا سالانہ ریونیو ہو گا 35سالہ پروڈکشن میں پاکستان کو 65بلین ڈالرز کا انٹرسٹ بھی ملے گا ہزاروں نوکریاں بھی ملیں گی۔تعلیم اورترقی دہشت گردی کے تمام راستوں کو کاٹ کر رکھ دے گی ،یہ خطہ ترقی کرے گا یہاں خوشحالی کا راج ہو گا۔

تازہ ترین