کراچی(ٹی وی رپورٹ)وفاقی وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ رمضان میں قیمتوں میں اضافہ ہمارے کردار میں کمی ہے، حکومتی پالیسیوں کے نتیجے میں مہنگائی میں کمی آئی ہے ،موجودہ حالات میں بہت اچھا بجٹ نہیں بنایا جاسکتا تھا، رمضان المبارک میں پیٹرول مہنگا نہیں کیا جائے گا، پاکستانی معیشت میں بہتری کو پوری دنیا نے تسلیم کیا ہے۔وہ جیو نیوز کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں پیپلز پارٹی کی رہنما نفیسہ شاہ اور پی ٹی آئی کے رہنما محمود الرشیدبھی شریک تھے۔ نفیسہ شاہ نے کہا کہ حکومت کا دھیان عوام کے بجائے میگا پراجیکٹس پر ہے، قیمتوں پر کنٹرول کا معاملہ مارکیٹ پر نہیں چھوڑا جاسکتا ہے، معیشت زراعت اور برآمدات میں اضافے کے بغیر ترقی نہیں کرسکتی۔محمود الرشید نے کہا کہ ملک میں مہنگائی کنٹرول کرنے کیلئے کوئی میکنزم موجود نہیں ہے، رمضان بازاروں میں غیرمعیاری اشیاء فرو خت کی جاتی ہیں، انتخابات کو دس ماہ گزرنے کے باوجود مقامی حکومتوں کو اختیارات نہیں دیئے جارہے ہیں۔شاہد خاقان عباسی نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سبسڈی کے ذریعے رمضان میں قیمتیں کنٹرول کرنے کی کوشش کرتی ہے،حکومت بچت بازاروں کے ذریعے بھی سستی اور معیاری اشیاء کی فراہمی یقینی بناتی ہے، حکومتی پالیسیوں کے نتیجے میں مہنگائی میں کمی آئی ہے ،افراط زر پر بھی کافی حد تک قابو پالیا گیا ہے، چنے کی فصل خراب ہونے کی وجہ سے اس کی قیمتیں بڑھیں۔ انہوں نے کہاکہ مسلم لیگ ن کی حکومت بجٹ بنانے میں منتخب نمائندوں کی رائے کا احترام کرتی ہے، موجودہ حکومت دیوالیہ ہوتی معیشت کو مستحکم کر کے بڑھوتری کی طرف لے آئی ہے، معیشت مستحکم ہوگی تو ہی روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔ نفیسہ شاہ نے مزیدکہا کہ ملک میں کارٹلز بنا کر چیزوں کی قیمتیں مصنوعی طور پر بڑھائی جاتی ہیں، وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو کارٹلز توڑنا ہوں گے، حکمران جماعت پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس میں بھی توجہ نہیں لے رہی ہے، حکومتی ارکان کے نہ آنے کی وجہ سے اسمبلی کا کورم بھی پورا نہیں ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ معیشت زراعت اور برآمدات میں اضافے کے بغیر ترقی نہیں کرسکتی، موجودہ حکومت میں زرعی شعبہ کا بدترین حال ہوگیا ہے جبکہ برآمدات بہت کم ہوگئی ہیں، زرعی شعبہ کا یہ حال ہے کہ لوگ اپنی زمینیں چھوڑ کر شہرو ں میں مزدوری کرنے پر مجبور ہیں، حکومت قرضے لے کر زرمبادلہ کے زیادہ ذخائردکھارہی ہے۔ محمود الرشید نے کہا کہ مہنگائی کا عالم یہ ہے کہ غریب آدمی دال بھی نہیں کھاسکتا ہے، ماش کی دال پونے تین سو روپے کلو مل رہی ہے، رمضان المبارک کے آتے ہی ہر طرف لوٹ مار مچ جاتی ہے، حکومت چند رمضان بازار لگا کر مطمئن ہوجاتی ہے، رمضان بازاروں میں غیرمعیاری اشیاء فروخت کی جاتی ہیں، ہمارا اخلاقی انحطاط بہت تیزی سے بڑھ رہا ہے، ہر آدمی رمضان میں لوٹ مار میں مصروف ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈار کے دعوؤں کے برعکس مرغی کی قیمت 300روپے تک پہنچ گئی ہے، بیوروکریٹس کے بجائے اسٹینڈنگ کمیٹیوں کے پروپوزل پر بجٹ بنایا جانا چاہئے،حکومت14ہزار میں کسی گھر کا بجٹ بنا کر دکھادے۔