• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
بیرسٹر فہد ملک—فائل فوٹو
بیرسٹر فہد ملک—فائل فوٹو

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے بیرسٹر فہد ملک قتل کیس کا فیصلہ 6 سال بعد محفوظ کر لیا۔

سیشن جج عطاء ربانی نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا، محفوظ کیا گیا فیصلہ 18 اکتوبر کو سنایا جائے گا۔

مقدمے میں ملزمان راجہ ارشد، راجہ ہاشم اور نعمان کھوکھر نامزد ہیں۔

بیرسٹر فہد ملک کو اگست 2016ء میں تھانہ شالیمار کے علاقے میں فائرنگ کر کےقتل کر دیا گیا تھا۔

اس سے قبل آج سماعت کے دوران پراسیکیوٹر رانا حسن نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ جس گروپ سے تعلق رکھتے ہیں ان کا کام ہی اسلحہ رکھنا ہے، عوام کی نظر بیرسٹر فہد ملک کیس پر ہے، وہ فیصلہ دیکھنا چاہتے ہیں۔

عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ بیرسٹر فہد ملک کیس میں سی سی ٹی وی ویڈیو ہے ہی نہیں۔

پراسیکیوٹر رانا حسن نے کہا کہ فہد ملک کیس میں گرفتار ملزمان کو سخت سے سخت سزا دی جائے۔

اس کے ساتھ ہی پراسیکیوٹر رانا حسن نے بیرسٹر فہد ملک کیس میں حتمی دلائل مکمل کر لیے۔

دلائل مکمل ہونے کے بعد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے بیرسٹر فہد ملک قتل کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا، یہ فیصلہ سیشن جج عطاء ربانی 18 اکتوبر کو سنائیں گے۔

مقتول کی والدہ عدالت میں آبدیدہ ہو گئیں

فیصلہ محفوظ ہونے پر مقتول بیرسٹر فہد ملک کی والدہ ملیحہ ملک کمرۂ عدالت میں آبدیدہ ہو گئیں۔

بیرسٹر فہد ملک کی والدہ ملیحہ ملک نے اس موقع پر کہا کہ بہت مشکلات کا سامنا کیا، وکلاء نہیں مل رہے تھے،333 گینگ وکلاء کو دھمکیاں دے رہا تھا۔

ان کا کہنا ہے کہ فیس لینے کے بعد وکلاء نے کیس بھی چھوڑ دیا، ڈر تھا کہ کوئی بھی کیس میں گواہی دینے کو تیار نہیں تھا، اپنے بیٹے کی قربانی شہر کے امن اور دہشت گردی کے خلاف دی۔

قومی خبریں سے مزید