واشنگٹن (اے ایف پی) امریکا نے بدھ کے روز بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ آزادی صحافت کا احترام کریں، امریکا کا یہ بیان کشمیری خاتون فوٹو جرنلسٹ کو نیویارک جانے سے روکنے پر سامنے آیا ہے جہاں ثناء ارشاد کو پولیٹزرپرائز ایوارڈ وصول کرنا تھا ۔
ثنا ء ارشاد متو کو نئی دہلی میں امیگریشن حکام نے ائیر پورٹ پر روک لیا تھا جبکہ ان کے دو ساتھیوں کو جہاز میں سوار ہونے کی اجازت دے دی گئی تھی ۔
خاتون فوٹو جرنلسٹ کا کہنا ہے کہ یہ ان کیلئے زندگی کا ایک نایاب موقع تھا ، انہوں نے بتایا کہ ائیر پورٹ حکام نے ان کا جاری کیا گیا ٹک منسوخ کردیا، انہوں نے بتایا کہ مجھے بغیر کسی وجہ کے روک دیا گیا جبکہ دیگر افراد کو جانے دیا گیا ۔
انہوں نےبتایا کہ ہوسکتا ہے ایسا اس لئے کیا گیا کیوں کہ میں کشمیری ہوں ۔ منگل کے روز یہ دوسری بار تھا کہ ثنا ارشاد کو بھارت سے باہر جانے سے روکا گیا ہے ۔
جولائی میں بھی انہیں اسی طرح سے پیرس جانے سے روک دیا گیا تھا ۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرش نے بھی ممبئی میں اپنے خطاب میں بھارت کی کامیابیوں کی تعریف کی ہے تاہم انہوں نے نئی دہلی حکومت سےمطالبہ کیا ہے کہ وہ انسانی حقوق ، آزادی صحافت، انسانی حقوق کے کارکنوں ، طلبہ اور اساتذہ کے تحفظ کو یقینی بنائیں ۔
امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ وہ ثنا ارشاد کو روکے جانے کے اس واقعے سے باخبر ہے اور اس ضمن میں صورتحال پر انتہائی قریب سے نظر رکھی ہوئی ہے ۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان ودانت پٹیل نے کہا کہ جمہوری اقدار کیلئے ہمارا مشترکہ عزم بشمول آزادی صحافت امریکا انڈیا تعلقات کی بنیاد ہے ۔
انہوں نے مزید تفصیلات بتانے سے گریز کیا کہ آیا امریکا نے یہ معاملہ بھارت کے سامنے اٹھایا بھی ہے یا نہیں ۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ ہندو قوم پرست وزیراعظم نریندر مودی کے دور حکومت میں بھارت میں انسانی حقوق اور آزادی صحافت مزید بدتر ہوئی ہے جبکہ تنقید نگاروں بالخصوص خواتین کو آن لائن ہراسانی کا سامنا رہتا ہے ۔
واضح رہے کہ ثنا متو ان 4صحافیوں میں شامل تھیں جنہیں رواں برس فوٹو گرافی کا ایوارڈ یا جانا تھا ۔ 28سالہ خاتون صحافی نے مقبوضہ کشمیر میں طرز زندگی پر بنائی گئی ڈاکومینٹری پر ایوارڈ جیتا ہے۔