پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس کیس کا فیصلہ آج سنایا جائے گا۔
الیکشن کمیشن سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس پر فیصلہ آج دوپہر 2 بجے سنائے گا۔
اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے بھیجے گئے اس ریفرنس میں عمران خان کو نا اہل کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔
اس حوالے سے الیکشن کمیشن نے اسلام آباد انتظامیہ سے فول پروف سیکیورٹی مانگ لی۔
الیکشن کمیشن نے وزارت داخلہ سے آج پولیس کی بھاری نفری کی تعیناتی کی سفارش کی ہے۔
الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ فیصلے کے وقت پی ٹی آئی کارکنان کے جمع ہونے کا خدشہ ہے لہٰذا سیکیورٹی کیلئے رینجرز اور ایف سی اہلکار بھی تعینات کیے جائیں۔
توشہ خانہ ریفرنس ہے کیا؟
عمران خان نے دانستہ طور پر توشہ خانہ سے وصول شدہ اور خریدے گئے تحائف کو چھپایا اور ان تحائف کو الیکشن کمیشن میں جمع کرائی گئی اثاثوں کی تفصیلات میں بھی ظاہر نہیں کیا۔
عمران خان نے توشہ خانہ سے وصول تحائف کو فروخت کیا اور گوشواروں میں ظاہر نہیں کیا۔
عمران خان کو آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہل کیا جائے۔
محسن رانجھا اور دیگر ایم این ایز نے یہ ریفرنس 4 جولائی کو اسپیکر قومی اسمبلی کو جمع کروایا تھا، اسپیکر نے آرٹیکل 63 کے تحت ریفرنس اگست میں الیکشن کمیشن کو ارسال کیا۔
عمران خان نے توشہ خانہ کیس کے جواب میں موقف اپنایا کہ درخواست گزار اور اسپیکر کا ریفرنس بدنیتی پر مبنی اور بے بنیاد ہے، اس کے سیاسی مقاصد ہیں، توشہ خانہ کے تحائف کو اثاثوں میں نہیں چھپایا۔
ان کا موقف ہے کہ وزیر اعظم تھا تو مجھے اور اہلیہ کو 58 تحائف دیے گئے، توشہ خانہ سے تحائف کی خریداری کے لیے مشترکہ طور پر 3 کروڑ80 لاکھ 76 ہزار روپے ادا کیے، یہ رقم بینک میں جمع کروائی، فروخت سے ہونے والی آمدن 5 کروڑ 80 لاکھ روپے کو انکم ٹیکس گوشواروں میں ظاہر کیا۔
جواب میں کہا گیا کہ 4 تحائف 30 جون 2019 تک عمران خان کے پاس نہیں تھے، انہیں اس سے پہلے مالی سال کے دوران فروخت کردیا تھا، اس لیے اثاثوں میں ظاہر نہیں کیا، تاہم ان کی فروخت کی رقم بینک میں وصول کی گئی۔
عمران خان کے وکیل علی ظفر نے دلائل میں کہا اگر کسی نے اثاثے ظاہر نہیں کیے تو اسپیکر ریفرنس نہیں بھیجتا، الیکشن کمیشن خود کارروائی کر سکتا ہے اور یہ بھی 120 دن کے اندر کرنا ہوتی ہے، الیکشن کمیشن کے پاس کسی کو نااہل کرنے کا اختیار نہیں۔
محسن رانجھا کے وکیل خالد اسحاق نے موقف اپنایا کہ عمران خان نے اثاثے فارم بی میں ظاہر نہیں کیے، وہ کرپٹ پریکٹس کے مرتکب ہوئے ہیں، الیکشن کمیشن عمران خان کو نااہل قرار دے۔
الیکشن کمیشن نے توشہ خانہ ریفرنس کا فیصلہ 19 ستمبر کو محفوظ کیا تھا جو 21 اکتوبر کو سنایا جا رہا ہے۔