• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

معاشی بحران لے ڈوبا، ٹرس مستعفی، بطور وزیراعظم مختصر ترین دور حکومت کا نیا ریکارڈ، جس مینڈیٹ کی بنیاد پر منتخب ہوئی، اسے ڈلیور نہ کرسکی، بیان

لندن (سعید نیازی/شہزاد علی/زاہد مرزا/ہارون مرزا) برطانیہ کی وزیراعظم لز ٹرس نے 45 روز کے بعد وزارت عظمیٰ کے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کردیا۔ لز ٹرس نے مستعفی ہونے کے اعلان سے قبل بادشاہ چارلس سوم سے ملاقات کی۔ وہ اس عہدے پر سب سے مختصر عرصہ تک رہنے والی وزیراعظم بن گئی ہیں۔ لز ٹرس نے 1922کمیٹی کے چیئرمین سر گراہم بریڈی سے ملاقات کے بعد ڈائوننگ سٹریٹ کے باہر اپنے خطاب میں مستعفیٰ ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وہ جس مینڈیٹ کی بنیاد پر منتخب ہوئی تھیں، اسے ڈلیور کرنے میں ناکام رہی ہیں اور وہ نئے وزیراعظم کے انتخاب تک اپنی ذمہ داریاں ادا کرتی رہیں گی۔ گزشتہ ہفتہ چانسلر کے عہدے پر فائز ہونے والے جیریمی ہنٹ نے کہا کہ وہ قیادت کی دوڑ میں شامل نہیں ہوں گے۔ 1922کمیٹی کے چیئرمین سر گراہم بریڈی نے کہا ہے کہ آئندہ لیڈر کا انتخاب اگلے جمعہ تک مکمل ہوجائے گا جبکہ لیبر پارٹتی کے لیڈر سر کیئر اسٹارمر نے فوری طور پر ملک میں نئے انتخابات کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کے ساتھی لب ڈیم اور ایس این پی کی قیادت نے بھی فوری الیکشن کا مطالبہ کیا ہے۔ لز ٹرس کا اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ وہ ایسے وقت اقتدار میں آئیں، جب گھرانے اور کاروباری افراد پریشان تھے کہ بل کیسے ادا کریں گے۔ یوکرین میں روس کی طرف سے مسلط کردہ جنگ کے سبب پورے براعظم خطرے کا شکار ہے۔ مجھے پارٹی نے تبدیلی لانے کے لئے منتخب کیا تھا۔ ہم نے انرجی بلز اور نیشنل انشورنس میں کمی کی۔ تاہم جسمینڈیٹ کے ساتھ آئی تھی اسے مکمل طور پر ڈلیور نہ کرسکی۔ پارٹی کی قیادت اور وزارت عظمیٰ کے لئے جو نام اس وقت سرفہرست ہیں، ان میں رشی سوناک، لیڈر ہائوس آف کامنز پینی مورڈنٹ اور وزیر دفاع بین ویلس کے علاوہ سابق وزیراعظم بورس جانسن کا نام بھی لیا جارہا ہے۔ مستعفی ہونے کا اعلان کرنے والی لز ٹرس کو عہدہ سنبھالنے کے بعد بھی مشکلات کا سامنا تھا۔ عوام کے مسائل کے حل کے لئے سابق چانسلر کواسی کوارٹنگ نے جو منی بجٹ پیش کیا تھا، اس کا ردعمل مثبت نہ آنے کے سبب متعدد اقدامات پر حکومت کو یوٹرن لینا پڑا تھا۔ خاص طور پر انرجی بلز کی حد مقرر کرنے کا عرصہ بھی دو سال کی بجائے اسے آئندہ برس اپریل تک ہی کردیا گیا تھا۔ جس کے بعد لز ٹرس نے چانسلر کواسی کوارٹنگ کو برطرف کردیا تھا۔ بدھ کی شام ہوم سیکرٹری سوہلا بریورمین کو بھی حکومتی دستاویز اپنے نجی ای میل سے بھیجنے پر استعفیٰ دینا پڑ گیا تھا لیکن پارٹی میں تقسیم اس وقت بھی نظر آئی جب فریکنگ کے مسئلہ پر ووٹنگ کے دوران40 ٹوری ارکان نے اپنا ووٹ ہی نہیں ڈالا تھا اور اطلاعات کے مطابق بعض ٹوری اراکین کو ووٹ ڈالنے کے لئے مجبور بھی کیا گیا تھا۔ جس کی تحقیقات کا حکم سپیکر دے چکے ہیں۔ جمعرات کو 16 اراکین پارلیمنٹ نے لز ٹرس پر عوامی سطح پر عدم اعتماد کا اظہار کردیا تھا۔ اس سے پہلے کہ مزید اراکین پارلیمنٹ استعفیٰ دیتے، خود لز ٹرس مستعفی ہوگئیں۔

یورپ سے سے مزید