• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

زمبابوے کونسا بدلہ لینے والا ہے اور مسٹر بین کا اس سے کیا تعلق ہے؟

فائل فوٹو
فائل فوٹو

کرکٹ کا چاہے کوئی بھی میدان ہو لیکن جب پاکستان اور بھارت کی ٹیمیں آمنے سامنے آتی ہیں تو وہ میدان، میدانِ جنگ بن جاتا ہے لیکن اب یہ ہی صورت حال پاکستان اور زمبابوے کے مابین آج ہونے والے میچ میں بھی دکھنے کو ملے گی۔

یقیناً آپ سوچ رہے ہوں گے کہ پاک بھارت تو روایتی حریف ہیں لیکن زمبابوے کی ٹیم کے ساتھ یہ میچ اتنا اہم کیوں ہے کہ آج کے میچ میں کرکٹ کا میدان، میدان جنگ کا منظر پیش کرے گا۔

تو جناب اس کی وجہ کرکٹ نہیں بلکہ مسٹر بین ہیں جس کی وجہ سے آج کرکٹ کا میدان ، میدانِ جنگ بننے والا ہے۔

جہاں ایک جانب کھلاڑی میدان میں تو دوسری جانب شائقین کرکٹ اسٹینڈ میں ایک دوسرے کے آمنے سامنے آنے والے ہیں۔

اس جنگ کا سلسلہ اس وقت شروع ہوا جب مائیکرو بلاگنگ سائٹ ٹوٹر پر پاکستان کرکٹ بورڈ کے آفیشل اکاؤنٹ سے پاکستان اور زمبابوے کے میچ سے قبل پاکستانی کھلاڑیوں کی پریکٹس کی تصاویر شیئر کی گئیں۔

اس ٹوئٹ پر نگوگی چاسورا (Ngugi Chasura) نامی ایک صارف نے کمنٹس میں تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ ’ایک زمبابوین ہونے کے ناطے ہم پاکستان کو کبھی معاف نہیں کریں گے کیوں کہ ایک بار پاکستان نے مسٹر بین (روون اٹکنسن) کی بجائے پاکستانی مسٹر بین کو زمبابوے بھیج کر ہم سے فراڈ کیا تھا۔ اب اس کا بدلہ لینے کا وقت آگیا ہے، بس دعا کیجئے کہ بارش آپ کو بچا لے‘.

نگوگی چاسورا کے اس کمنٹ کے بعد زمبابوے کے شائقئن کرکٹ اب آج کے ہونے والے میچ میں ماضی کا حساب برابر کرنا چاہتے ہیں۔

واضح رہے کہ مذکورہ کرکٹ شائقین کی بات بالکل درست ہے کہ 2016 میں ایک بار پاکستانی مسٹر بین نے زمبابوے میں شو کیا تھا لیکن اس بات میں حقیقت نہیں ہے کہ انہوں نے اصلی مسٹر بین کے نام پر انہیں دھوکا دیا ہے بلکہ اُس شو میں بھی انہیں پاکستانی مسٹر بین کے نام سے ہی متعارف کرایا گیا تھا۔

یاد رہے کہ 3 ستمبر 2016 کو زمبابوے کے دارالحکومت میں ہرارے کے ایگزیبیشن پارک میں ایک زرعی شو منعقد ہوا تھا، جس میں پاکستانی مسٹر بین (آصف محمد) نے شاندار پرفارمنس سے شو کا میلہ لوٹ لیا تھا۔

خاص رپورٹ سے مزید