• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پیارے ساتھیو! جیسا کہ آپ کو معلوم ہے کہ ہمارے قومی شاعر علا مہ اقبال ہیں، انہیں بچوں سے بہت انسیت تھی۔ وہ نہ صرف بڑوں کے بلکہ بچوں کےبھی شاعرتھے۔ وہ بچوں کو قوم کا معمار سمجھتے تھے، ان کے لئے بے شمار سبق آموز نظمیں لکھیں اور ان نظموں کے ذریعے ان کے ذہن اور دل پہ انمٹ نقوش چھوڑے۔

بچوں کی سب سے اہم نظم’’بچے کی دعا‘‘ لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری ‘‘جسےآپ روزانہ اسکول میں پڑھتے ہیں۔ اس دعا میں وہ علم کے حصول کی طرف توجہ دلاتے ہیں۔یہ دعا جہاں طالباکو ایک روشن طریق بتاتی ہے وہیں خدا تعالیٰ سے تعلق کا اظہار بھی کرتی ہے۔ نظم’’ ہمدردی ‘‘میں بچوں کو ہمدردی اور بھلائی کا سبق دیا۔ 

اسی طرح نظم “مکڑا اور مکھی” میں بچوں کو دھوکہ دہی اور فریب جیسے منفی جذبات سے دور رہنے کی تلقین کی۔علامہ اقبال غرور اور تکبر کو ناپسند کرتے تھے ، جس کا سبق ان کی نظم “پہاڑ اور گلہری”سے ملتا ہےکہ خو د کو کبھی بھی بڑا مت سمجھیں اور نا ہی کسی کو کمتر اور چھوٹا خیال کریں، دنیا میں ہر چیز کا ایک مقصد ہے کوئی چیز بھی بے فائدہ پیدا نہیں کی گئی۔

نظم ’’پرندے کی فریاد‘‘ میں انھوں نے بچوں کو آزادی جیسی نعمت کے بارے میں بتانے کی کوشش کی ہے کہ آزادی کتنی اہم ہوتی ہے اور غلامی کتنی بری چیز ہے۔ یہ سبق آ موز نظمیں ہر دور کے بچوں کے لیے موزوں ہیں، کیوں کہ نیکی اور بدی یعنی اچھائی اور برائی ہر دور میں ہوتی ہے۔ نونہالوں کو چاہیے کہ وہ اپنے قومی شاعر علامہ محمد اقبال کی لکھی ہوئی نظمیں ضرور پڑھیں، انھیں سمجھیں اور ان کی سبق آموز نصیحتوں پر عمل بھی کریں۔ (آپ کی آپی)