ایک مقررہ مدت کے دوران جب کسی ملک کی درآمدات اس کی برآمدات سے زیادہ ہوجاتی ہیں تو یہ تجارتی خسارہ کہلاتا ہے۔ اسے منفی تجارت کا توازن (Balance of Trade) بھی کہا جاتا ہے۔ توازن کا حساب لین دین کے مختلف زمروں پر کیا جا سکتا ہے جیسے کہ سامان (merchandise) اور خدمات۔ بین الاقوامی لین دین کے لیے بھی توازن کا حساب لگایا جاتا ہے جیسے کہ کرنٹ اکاؤنٹ، کیپیٹل اکاؤنٹ، اور فائنانشل اکاؤنٹ۔
تجارتی خسارے کو سمجھنا
تجارتی خسارہ اس وقت ہوتا ہے جب بین الاقوامی ٹرانزیکشن اکاؤنٹ میں منفی خالص رقم یا منفی بیلنس ہو۔ ادائیگیوں کا توازن ملک میں رہائش پذیر اور بیرون ملک رہنے والوں کے درمیان، جہاں ملکیت میں تبدیلی واقع ہوتی ہے، تمام اقتصادی لین دین کو ریکارڈ کرتا ہے۔
تجارتی خسارے یا خالص رقم کا حساب بین الاقوامی ٹرانزیکشن اکاؤنٹ میں مختلف زمروں میں لگایا جا سکتا ہے۔ ان میں سامان، خدمات، سامان اور خدمات، کرنٹ اکاؤنٹ، اور کرنٹ اور کیپیٹل اکاؤنٹس پر بیلنس کا مجموعہ شامل ہے۔ کرنٹ اور کیپیٹل اکاؤنٹس پر بیلنس کا مجموعہ خالص قرضے لینے / قرضےدینے کے برابر ہے۔ یہ فائنانشل اکاؤنٹ پر بیلنس کے علاوہ شماریاتی تضاد کے برابر بھی ہے۔ کرنٹ اور کیپٹل اکاؤنٹس میں خریداریوں اور ادائیگیوں کے برعکس فائنانشل اکاؤنٹ مالیاتی اثاثوں اور واجبات کی پیمائش کرتا ہے۔ کرنٹ اکاؤنٹ میں سامان اور خدمات کے علاوہ بنیادی اور ثانوی آمدنی کی ادائیگیاں شامل ہیں۔
٭ بنیادی آمدنی میں براہ راست سرمایہ کاری (کاروبار کی 10فیصد سے زیادہ ملکیت)، پورٹ فولیو سرمایہ کاری (فائنانشل مارکیٹس) اور دیگر سے ادائیگیاں (فائنانشل انویسٹمنٹ ریٹرن) شامل ہیں۔
٭ ثانوی آمدنی کی ادائیگیوں میں سرکاری گرانٹس (غیر ملکی امداد) اور پنشن کی ادائیگیاں اور دوسرے ممالک سے بھیجی گئی ترسیلات (جیسے، دوستوں اور رشتہ داروں کو رقم بھیجنا) شامل ہیں۔
٭ کیپیٹل اکاؤنٹ میں اثاثوں کا تبادلہ شامل ہوتا ہے جیسے کہ بیمہ شدہ آفات سے متعلق نقصانات، قرض کی منسوخی اور معدنیات، ٹریڈ مارک، یا فرنچائز جیسے حقوق سے متعلق لین دین۔
کرنٹ اکاؤنٹ اور کیپٹل اکاؤنٹ کا توازن دنیا میں کسی معیشت کے ایکسپوژر کا تعین کرتا ہے جبکہ فائنانشل اکاؤنٹ (مصنوعات یا آمدنی کے بہاؤ کے بجائے مالیاتی اثاثوں کا سراغ لگانا) اس بات کی وضاحت کرتا ہے کہ اس کی مالی اعانت کیسے کی جاتی ہے۔ اصولی طور پر، تینوں کھاتوں کے بیلنس کا مجموعہ صفر ہونا چاہیے، لیکن کرنٹ اور کیپیٹل اکاؤنٹس کے لیے استعمال ہونے والا ماخذ ڈیٹا مالیاتی اکاؤنٹ کے لیے استعمال کیے جانے والے ماخذ ڈیٹا سے مختلف ہوتا ہے، اسی وجہ سے اعداد و شمار میں فرق ہوتا ہے۔
تجارتی خسارہ اس وقت ہوتا ہے جب کسی ملک میں اپنی مصنوعات خود تیار کرنے کی موثر صلاحیت کا فقدان ہوتا ہے، خواہ وہ صلاحیت پیدا کرنے کے لیے مہارت اور وسائل کی کمی کی وجہ سے ہو یا کسی دوسرے ملک سے حاصل کرنے کی ترجیح کی وجہ سے (جیسے کہ اپنے سامان میں مہارت حاصل کرنا، کم قیمت پر یا آسائشیں حاصل کرنا)۔
تجارتی خسارے کے فوائد
مختصر مدت میں، تجارتی خسارے سے قوموں کو اشیا کی قلت اور دیگر معاشی مسائل سے بچنے میں مدد مل سکتی ہے۔ کچھ ممالک میں تجارتی خسارہ وقت کے ساتھ ٹھیک ہوجاتا ہے۔ تجارتی خسارہ کسی ملک کی کرنسی پر فلوٹنگ ریٹ نظام کے تحت نیچے گرنے کی طرف دباؤ پیدا کرتا ہے۔ ملکی کرنسی سستی ہونے سے تجارتی خسارے کے ساتھ درآمدات مزید مہنگی ہو جاتی ہیں۔
صارفین اپنی درآمدات کی کھپت کو کم کر کے اور مقامی طور پر تیار کردہ متبادل کی طرف اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہیں۔ ملکی کرنسی کی قدر میں کمی بھی ملکی برآمدات کو کم مہنگی اور غیر ملکی منڈیوں میں زیادہ مسابقتی بناتی ہے۔ ترقی یافتہ ممالک کا استحکام عام طور پر سرمائے کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہے، جبکہ کم ترقی یافتہ ممالک کو سرمایہ جانے کی فکر ہوتی ہے۔
تجارتی خسارے کے نقصانات
تجارتی خسارہ طویل مدت میں کافی مسائل پیدا کر سکتا ہے۔ تجارتی خسارے کا سب سے واضح نقصان یہ ہے کہ ملک اپنی پیداوار سے زیادہ اشیا اور خدمات استعمال کرتا ہے۔ ایک اور بڑا مسئلہ یہ ہے کہ تجارتی خسارہ ایک طرح کی اقتصادی نوآبادیات کو سہولت فراہم کر سکتا ہے۔ اگر کسی ملک میں مسلسل تجارتی خسارہ ہوتا ہے، تو دوسرے ممالک کے شہری اس ملک میں سرمایہ خریدنے کے لیے فنڈز حاصل کرتے ہیں۔
اس کا مطلب نئی سرمایہ کاری کرنا ہو سکتا ہے، جس سے پیداوری میں اضافہ ہو اور ملازمتیں پیدا ہوں۔ تاہم، اس میں صرف موجودہ کاروبار، قدرتی وسائل اور دیگر اثاثے خریدنا بھی شامل ہو سکتا ہے۔ اگر یہ خریداری جاری رہتی ہے تو غیر ملکی سرمایہ کار بالآخر ملک میں تقریباً ہر چیز کے مالک بن جائیں گے۔
تجارتی خسارے عام طور پر مقررہ شرح مبادلہ (fix exchange rates) کے ساتھ بہت زیادہ خطرناک ہوتے ہیں۔ ایک مقررہ شرح مبادلہ کے نظام کے تحت کرنسی کی قدر میں کمی ناممکن ہے، تجارتی خسارہ جاری رہنے کا زیادہ امکان ہے اور بے روزگاری میں نمایاں اضافہ ہو سکتا ہے۔ جڑواں خسارے کے مفروضے کے مطابق تجارتی خسارے اور بجٹ خسارے کے درمیان بھی ایک ربط ہے۔
کچھ ماہرین اقتصادیات کا خیال ہے کہ یورپی قرضوں کا بحران جزوی طور پر یورپی یونین کے کچھ ممبران کے جرمنی کے ساتھ مسلسل تجارتی خسارہ قائم رکھنے کی وجہ سے پیدا ہوا تھا۔ یورو زون کے ممالک کے درمیان زر مبادلہ کی شرحیں مزید ایڈجسٹ نہیں ہو سکتیں، جس نے تجارتی خسارے کو زیادہ سنگین مسئلہ بنا دیا ہے۔