انگلینڈ کی کرکٹ ٹیم کے آل راؤنڈر بین اسٹوکس دوسری بار ٹیم کے لیے نجات دہندہ بن گئے۔
2016 کے ٹی20 ورلڈکپ کے فائنل میں اُن کی ٹیم ویسٹ انڈیز سے ہار گئی تھی، اسٹوکس نے 6 برس، 7 ماہ اور 10 دن بعد شکست کا خود پر لگا داغ اپنے عمدہ ترین اسٹروکس سے دھودیا۔
3 اپریل 2016ء میں بھارت کے شہر کلکتہ کے ایڈنز گارڈن میں ٹی20 ورلڈ کپ کا فائنل انگلینڈ اور ویسٹ انڈیز کے درمیان تھا۔
ویسٹ انڈین ٹیم کو آخری اوور میں جیت کے لیے 19 رنز درکار تھے یہ اوور کروانے کے لیے انگلینڈ کے کپتان آئن مورگن نے بین اسٹوکس کا انتخاب کیا۔
اُن کے سامنے ویسٹ انڈین جارح مزاج بیٹر کارلوس بریتھ ویٹ موجود تھے، جنہوں نے بین اسٹوکس کی پہلی 4 گیندوں پر 4 چھکے لگا کر اپنی ٹیم کو فاتح بنوادیا۔
بین اسٹوکس انتہائی دل گرفتہ ہوگئے تھے، پچ پر ہی بیٹھ کر افسوس کرتے رہے تاہم اُنہیں دیگر کھلاڑیوں نے حوصلہ دیا۔
آسٹریلیا کے گراؤنڈ میلبرن میں 13 نومبر 2022 کے دن انگلینڈ ایک مرتبہ پھر ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کے فائنل کے لیے میدان میں اترا۔
اس مرتبہ پاکستان اس کے سامنے تھا، انگلینڈ کو جیت کے لیے 138رنز کا ہدف ملا۔
انگلینڈ کے 32 رنز پر 2 کھلاڑی آؤٹ ہوگئے تھے، ایسے میں بیٹنگ کے لیے بین اسٹوکس میدان میں داخل ہوئے اور ایک اینڈ پر چٹان بن کر کھڑے ہوگئے۔
پاکستان کے ہر بولر خاص طور پر نسیم شاہ اور حارث رؤف کی سوئنگ بولنگ کا اُنہوں نے ڈٹ کر مقابلہ کیا۔
کئی بار گیند اُن کے بلے کے قریب سے وکٹ کیپر کے پاس پہنچی مگر وہ تہیہ کر کے آئے تھے کہ چاہے کچھ ہوجائے وکٹ نہیں دیں گے اور پھر یہی ہوا۔
پہلے اُنہوں نے نصف سنچری مکمل کی اور پھر وننگ اسٹروک لگا کر ٹیم کو ٹی 20 ورلڈکپ کا فائنل جتوادیا۔
6 سال، 7 ماہ اور 10 دن پہلے خراب بولنگ کی وجہ سے شکست کا جو داغ بین اسٹوکس پر لگا تھا وہ اُنہوں نے اپنے اسٹروکس سے دھو دیا۔