پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم 1992 ورلڈ کپ کی تاریخ تو نہ دہرا سکے لیکن انگلینڈ نے بین اسٹوکس کی مدد سے ایک اور ورلڈکپ اپنے نام کرلیا۔
انگلش ٹیم اس وقت کرکٹ کی تاریخ کی وہ واحد ٹیم بن گئی جس کے پاس ون ڈے اور ٹی 20 کا عالمی تاج بیک وقت موجود ہے۔
انگلش ٹیم نے آسٹریلیا میں ہونے والے اس ٹی 20 ورلڈ کپ کو مکمل طور پر ایک عالمی چیمپئن کے طور پر کھیلا، اس نے پہلے گروپ کی تمام بڑی ٹیموں کو شکست دی، اُسے صرف آئرلینڈ جیسی نسبتاً کمزور ٹیم کے ہاتھوں ڈک لیوس میتھڈ کے تحت شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا اور پھر بھارت جیسے بڑے حریف کو سیمی فائنل میں 10 وکٹ سے تاریخی شکست دے کر اس نے اپنے عزائم واضح کردیے۔
پاکستان کرکٹ ٹیم جس نے بابراعظم کی قیادت میں ایک اچھا ٹورنامنٹ کھیلا، وہ ٹیم جو ابتدائی 2 میچز بھارت اور زمبابوے سے ہارنے کے بعد تقریباً واپسی کا سامان باندھ چکی تھی، وہ تھوڑی محنت اور تھوڑی قسمت کے سہارے سیمی فائنل میں نیوزی کے مقابل پہنچ گئی۔
گرین شرٹس نے سیمی فائنل میں زبردست کھیل پیش کیا اور حریف ٹیم کو 7 وکٹ سے شکست دے کر یہ تاثر قائم کیا کہ ایونٹ کا فائنل یکطرفہ ہرگز نہیں ہوگا۔
فائنل میں ایک طرف پاکستان کی بیٹنگ لائن اس انداز میں پرفارم نہ کرسکی، جیسی توقع شائقین کرکٹ ان سے لگا کر بیٹھے تھے، بولنگ ٹھیک رہی لیکن رہی سہی کسر شاہین آفریدی کے اپنے تیسرے اوور کی پہلی گیند کے بعد میدان چھوڑنے کے بعد پیدا ہوئی۔
اُن کے اس اوور کو افتخار احمد نے جاری رکھا اور 5 گیندوں پر 13 رنز دے کر میچ انگلش ٹیم کے لیے آسان بنا دیا، اس کے بعد پاکستان کی بولنگ میچ کو پاکستان کے حق میں نہ موڑ سکی۔
2019ء کے ایک روزہ کرکٹ ورلڈ کپ کے ہیرو بین اسٹوکس نے اس میچ بھی 52 رنز کی ذمے دارانہ اننگز کھیلی اور اپنی ٹیم کو ایک بار پھر عالمی چیمپئن بنا دیا۔
بابراعظم جو تاریخ کے دروازے پر دستک دے رہے تھے وہ نیا باب نہ کھول سکے، ان کی ٹیم نے ایونٹ میں جہاں کرکٹ پنڈتوں کو حیران کردیا وہیں اپنے مداحوں کا لہو آخر وقت تک گرمائے رکھا۔