پمز اسپتال کے ذرائع نے بتایا ہے کہ مقتول صحافی ارشد شریف کے جسم پر 12 نشانات موجود ہیں، جن میں سے 3 گولیوں کے نشان ہیں، کلیوئیکل بون میں فریکچر ہے جبکہ تیسری پسلی بھی ٹوٹی ہوئی تھی۔
اسلام آباد کے پمز اسپتال کی جانب سے کل اسلام آباد ہائی کورٹ کو مقتول صحافی ارشد شریف کی پوسٹ مارٹم رپورٹ پیش کی جائے گی۔
اسپتال ذرائع نے بتایا ہے کہ اس ضمن میں پمز اسپتال کو اسلام آباد ہائی کورٹ کا نوٹس موصول ہو چکا ہے، پوسٹ مارٹم رپورٹ میں تمام تفصیلات درج کی گئی ہیں۔
اسپتال ذرائع نے بتایا ہے کہ پوسٹ مارٹم کی رپورٹ بنانے کے بعد کینیا کی پوسٹ مارٹم رپورٹ ملی ہے، کینیا کی رپورٹ میں خون اور جگر کے نمونے لینے کا ذکر ہے، کینیا کی رپورٹ میں ناخن لینے کا ذکر نہیں ہے۔
ذرائع کے مطابق ارشدشریف کی تصاویر لینے والے کیمرہ مین نے بھی بیان ریکارڈ کروا دیا ہے، پوسٹ مارٹم کے دوران تمام میڈیکل بورڈ کو موبائل فونز اندر لے جانے کی اجازت نہیں تھی۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ کیمرہ مین کے بیان کے مطابق ہائی پروفائل کیس ہونے کے باعث تصاویر ڈی ایس ایل آر کے ذریعے لی گئیں، تصاویر بنانے کے بعد کیمرہ بورڈ کے سربراہ کو دے دیا تھا۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ کیمرہ مین نے بتایا ہے کہ کچھ تصاویر وہی ہیں جو کیمرے سے لی گئیں، تصاویر لیک کیسے ہوئیں علم نہیں، کیمرہ بورڈ سربراہ کو دے چکا تھا۔
کینیا میں موجود صحافی ارشد شریف کو 22 اور 23 اکتوبر کی درمیانی شب گاڑی میں جاتے ہوئے کینین پولیس نے فائرنگ کر کے قتل کر دیا تھا۔
کینیا پولیس کی جانب سے ارشد شریف کی موت کو شناخت کی غلطی قرار دے کر افسوس کا اظہار کیا گیا تھا۔
ایف آئی اے اور انٹیلی جنس بیورو کے افسران پر مشتمل ٹیم صحافی ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کے لیے 28 اکتوبر کو کینیا گئی تھی۔
مذکورہ ٹیم ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات مکمل کرنے کے بعد کینیا سے پاکستان واپس پہنچ چکی ہے۔