• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ارشد شریف کو گولیاں لگتےہی فوری اسپتال نہیں لے جایا گیا، امریکی نشریاتی ادارہ

تصاویر بشکریہ غیر ملکی میڈیا
تصاویر بشکریہ غیر ملکی میڈیا

امریکی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق سینئر صحافی ارشد شریف کو گولیاں لگنے کے بعد فوری اسپتال نہیں لے جایا گیا، انہیں کئی گھنٹے بعد مردہ حالت میں اسپتال پہنچایا گیا۔

امریکی نشریاتی ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ارشد شریف کو فوری طبی امداد چاہیے تھی، لگتا ہے کہ کافی وقت ضائع ہوا۔

امریکی نیوز چینل سی این این نے بھی کینیا کی پولیس کی تحقیقات میں جھول کا انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ کینیا پولیس کے بیانات میں ربط نہیں۔

امریکی صحافی کے مطابق انہوں نے پاکستان اور کینیا میں ارشد شریف کی پوسٹ مارٹم رپورٹ بھی حاصل کی ہے۔

امریکی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق وقار اور جمشید نے بتایا ہے کہ ٹنگا فارم ہاؤس سے کرائم سین مگاڈی روڈ 20، 25 کلو میٹر دور ہے، خرم نے اپنے بیان میں بتایا کہ جب وقار کو کال کی تو وقار ایموڈیمپ پر تھے، وقار نے خرم سے کہا کہ ٹنگا فارم ہاؤس پر گاڑی لے کر جاؤ۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خرم نے بتایا کہ وہ یہاں کرائم سین پر آئے، یہاں پر نشان بھی ہیں کہ گاڑی کا ٹائر برسٹ ہو چکا تھا، رم نکل گیا تھا، خرم کے مطابق وہ یہاں پہنچے پھر وقار ٹنگا فارم ہاؤس آئے، ان کے پیچھے جمشید آئے۔

امریکی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق جمشید نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ان کے فوراً بعد ہی پولیس آ گئی، خرم پریشان اور کنفیوز تھے، اس لیے وہ مجھے یہاں پر لے کر آئے، جب مگاڈی روڈ پر ارشد شریف پر گولیاں چلی اس کے بعد یہاں پہنچا۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جوزف میٹاو اس دن 23 اکتوبر کو یہاں پر موجود تھے، جوزف کا کہنا ہے کہ جب ارشد اور خرم یہاں پہنچے تو خرم نے پانی مانگا اور پانی پی کر فارم میں چلے گئے، جوزف کے بقول وقار کے ساتھ ان کی اہلیہ بھی تھیں، انہیں یہاں آنے میں ایک گھنٹہ لگا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جوزف نے بتایا کہ یہاں پر جی ایس یو کے لوگ بھی تھے اور پولیس بھی تھی، پھر پولیس نے تصاویر لیں اور اپنے دیگر فرائض انجام دیے، کچھ گھنٹوں کے بعد پولیس مقتول ارشد شریف کی باڈی کو اسپتال لے گئی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پولیس کے مطابق انہیں پولیس اسٹیشن سے یہاں تک آنے میں 20 سے 25 منٹ لگے، لگ بھگ کوئی 18 سے 20 اہلکار یہاں موجود تھے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جوزف اور پولیس کے مطابق ایموڈیمپ اور ٹنگا فارم ہاؤس کے راستے میں بھی ٹائم لگتا ہے۔

سی این این کو انٹرویو میں ارشد شریف کی والدہ نے پاکستانی حکومت پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے۔

امریکی میڈیا سے گفتگو میں ارشد شریف کی بیوہ جویریہ صدیقی نے کہا ہے کہ ان کے شوہر نے بتایا تھا کہ وہ کہیں چھپے ہوئے ہیں، وہ محفوظ نہیں اور انہیں قتل کیا جاسکتا ہے۔

جویریہ صدیقی نے یہ بھی کہا ہے کہ پاکستان اور کینیا میں انصاف ملنا ممکن نہیں۔

کینیا کی صحافی نگینہ کروری نے کہا کہ کینیا پولیس کی تحقیقات تضادات سے بھری ہوئی ہے۔

انہوں نے توقع ظاہر کی کہ پاکستانی فیکٹ فائنڈنگ ٹیم ارشد شریف کے قتل کے محرکات تلاش کر لے گی۔

کینیا پولیس کے ہاتھوں ارشد شریف کا قتل

کینیا میں پاکستانی صحافی ارشد شریف کو 22 اور 23 اکتوبر کی درمیانی شب گاڑی میں جاتے ہوئے کینین پولیس نے فائرنگ کر کے قتل کر دیا تھا۔

کینیا پولیس کی جانب سے ارشد شریف کی موت کو شناخت کی غلطی قرار دے کر افسوس کا اظہار کیا گیا تھا۔

ایف آئی اے اور انٹیلی جنس بیورو کے افسران پر مشتمل ٹیم صحافی ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کے لیے 28 اکتوبر کو کینیا گئی تھی۔

مذکورہ ٹیم ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات مکمل کرنے کے بعد کینیا سے پاکستان واپس پہنچ چکی ہے۔

قومی خبریں سے مزید