سپریم کورٹ آف پاکستان میں نیب ترامیم کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی درخواست پر سماعت کے دوران چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے ریمارکس دیے کہ خرابی نیب قانون میں نہیں اس کے غلط استعمال میں ہے۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے عمران خان کی درخواست کی سماعت کی۔
دورانِ سماعت عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیے۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطاء بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ریکوڈک کے بارے میں صدارتی ریفرنس ایک اہم معاملہ ہے، آپ کا کہنا درست ہے، کرپشن ایک بیماری ہے، کرپشن کا احتساب آئینی حکمرانی کے لیے لازم ہے، اس سے معیشت بھی متاثر ہوتی ہے، سوال یہ ہے کہ ہم کہاں لائن کھینچیں کہ بنیادی حقوق متاثر ہوئے؟ کرپشن سے سختی سے نمٹنے کے لیے ہمارے پاس بینچ مارک کیا ہو گا؟
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ عدالت روزانہ بنیادی حقوق سے متصادم معاملات پر فیصلے کرتی ہے، کل کو ہمارے پاس ایک شہری کہے کہ پاکستان میں کرپشن کا قانون نہیں، ہم پارلیمنٹ کو کہہ دیں کہ ایک قانون بنا دیں، وہ شہری پھر آ کر کہے کہ قانون سخت نہیں، سخت قانون بنانے کی ہدایت دیں، ہم سخت قانون بنانے کی ہدایت دیتے ہیں، وہ شہری پھر آ جائے کہ قانون ابھی بھی سخت نہیں، اگر یہی کرنا ہے تو پھر پارلیمنٹ کو ہم ہی چلا لیتے ہیں، پارلیمنٹ کو یہ کہنا کہ قانون مزید سخت بنائیں، کیا یہ ہمارا کام ہے؟ موسمیاتی تبدیلی سے بڑا خطرہ پاکستان کے لیے اور کوئی نہیں، نیب قوانین سے زیادہ اہم موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے قانون سازی ہے، سارا پاکستان تباہ ہو رہا ہے، سیلاب اور قدرتی آفات آ رہی ہیں، کوئی شہری آ کر کہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے قانون سخت نہیں پارلیمنٹ کو حکم دیں، خواجہ حارث صاحب! کیا ایسا کرنا ہمارا کام ہے؟ یہ بات سمجھ نہیں آ رہی۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ آپ اجازت دیں تو اس سوال کے جواب میں عدالتی رولنگز موجود ہیں۔
جسٹس منصورعلی شاہ نے کہا کہ مجھے بھی اس دن کا انتظار ہے، آپ کے دلائل کے آخری دن کے لیے بھی میرے پاس سوال ہیں۔
جسٹس منصور علی شاہ نے خواجہ حارث سے سوال کیا کہ آپ کے دلائل کا آخری دن کونسا ہو گا؟ خواجہ حارث! آپ نے بتایا ہے کہ کرپشن سے بنیادی حقوق متاثر ہوتے ہیں، طے یہ کرنا ہے کہ عدالت کے ایکشن کی کیا شدت ہونا چاہیے؟
خواجہ حارث نے جواب دیا کہ نیب ترامیم عوام اور منتخب نمائندوں کے درمیان سماجی معاہدے اورآئین کے خلاف ہیں، موجودہ قانون کے تحت عوامی عہدے دار بطور ٹرسٹی احتساب سے نکل جائیں گے، کرپشن کے ناقابلِ احتساب ہونے سے بنیادی حقوق متاثر ہوتے ہیں۔
عدالتِ عظمیٰ نے ریکوڈک کیس کی سماعت کے باعث عمران خان کی درخواست پر مزید سماعت 29 نومبر تک ملتوی کر دی۔