کراچی(جنگ نیوز)سینئر تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ خواجہ آصف نے اسمبلی میں شیریں مزاری کے بار ے میں جو کچھ کہا وہ قابل مذمت ہے، اسپیکر قومی اسمبلی کو ایوان کے اندر غلط زبان کا استعمال روکنے کیلئے ضابطہ اخلاق بنانا ہوگا، خواجہ آصف نے جو نازیبا الفاظ استعمال کیے وہی مسلم لیگ ن کا اصلی، غلیظ اور منافقانہ چہرہ ہے، کسی بھانڈ، جگت باز اور خودرو قسم کے آدمی سے اس سے زیادہ توقع نہیں کی جاسکتی ہے۔ مظہر عباس، حسن نثار، سلیم صافی، بابر ستار اور حفیظ اللہ نیازی نے ان خیالات کا اظہار جیو نیوز کے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں میزبان عائشہ بخش سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔حسن نثار نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خواجہ آصف نے جو نازیبا الفاظ استعمال کیے وہی مسلم لیگ ن کا اصلی، غلیظ اور منافقانہ چہرہ ہے، کسی بھانڈ، جگت باز اور خودرو قسم کے آدمی سے اس سے زیادہ توقع نہیں کی جاسکتی ہے، ان لوگوں نے بینظیر بھٹو اور نصرت بھٹو کے بارے میں جو غلیظ زبان استعمال کی تھی وہ آج بھی لوگوں کو یاد ہے، غلاظت کے ڈھیر سے خوشبو کی توقع نہیں کی جاسکتی ہے، ن لیگی رہنماؤں کی طرف سے گھٹیا زبان سوچ سمجھ کر استعمال کی جاتی ہے، یہ خود مارشل لاؤں کی پیداواروں کی اولادیں ہیں، یہ کس منہ سے شرم ، حیااور غیرت کی بات کرتے ہیں۔بابر ستار نے کہا کہ اسپیکر ایاز صادق نے قومی اسمبلی میں خواجہ آصف کیخلاف اس وقت کوئی ایکشن نہیں لیا جب وہ غلط زبان استعمال کررہے تھے تو اب کیا کارروائی کریں گے، خواجہ آصف نے جو الفاظ استعمال کیے اس کی کوئی توجیح پیش نہیں کی جاسکتی ہے، خواجہ آصف کو اپنے الفاظ کی معافی مانگنی چاہئے لیکن مجھے نہیں لگتا کہ ایسا ہوگا۔مظہر عباس کا کہنا تھا کہ اسپیکر قومی اسمبلی کو ایوان کے اندر غلط زبان کا استعمال روکنے کیلئے ضابطہ اخلاق بنانا ہوگا، اسپیکر خواجہ آصف کوا زخود غلط زبان کا استعمال کرنے پر روک سکتے تھے۔