• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
فائل فوٹو
فائل فوٹو

ٹوئٹر کے سربراہ ایلون مسک کے انتہائی سخت اقدامات سے تنگ آکر ٹوئٹر ملازمین کی بڑی تعداد نے ملازمت چھوڑنے کا فیصلہ کرلیا جس کی وجہ سے ٹوئٹر ہیڈ کوائٹر سمیت دیگر کئی دفاتر کو تالے لگ گئے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹوئٹر کے سی ای او ایلون مسک کی جانب سے جاری کردہ انتباہ میں کہا گیا تھا کہ’طویل گھنٹوں اور سخت دباؤ میں کام کریں یا گھر جائیں‘ جس کے بعد ٹوئٹر کے ہزاروں ملازمین نے ایلون مسک کا مطالبہ مسترد کرتے ہوئے گھر جانے کا فیصلہ کر لیا۔

ورک پلیس ایپ بلائنڈ کے مطابق ایک سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ٹوئٹر کے کُل ملازمین میں سے 42 فیصد نے ٹوئٹر میں ملازمت چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔ جبکہ ایک چوتھائی نے مجبوراً اور صرف 7 فیصد نے اپنی مرضی سے ملازمت جاری رکھنے کا فیصلہ کیا۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹوئٹر کے سی ای او ایلون مسک نے ملازمین کے نام ایک ای میل میں کہا کہ اگر وہ کمپنی میں رہنا چاہتے ہیں تو ٹوئٹر کی کامیابی کے لیے سخت محنت کرنا ہوگی اگر ایسا نہیں کرسکتے تو ملازمت چھوڑ سکتے ہیں۔

خیال رہے کہ اس حوالے سے ٹوئٹر ملازمین سے 17 نومبر کو شام 5 بجے تک ایک نئے معاہدے پر دستخط کرائے جانے تھے اور جو ملازمین ان معاہدوں پر دستخط نہیں کرتے انہیں3 ماہ کی تنخواہ دے کر سبکدوش کرنے کا انتباہ بھی جاری کیا گیا تھا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ایلون مسک کے اس انتباہ کے بعد گزشتہ رات گئے ٹوئٹر کے سینکڑوں ملازمین نے ایلون مسک کے تمام مطالبات کو مسترد کرتے ہوئے ملازمت چھوڑنے کا فیصلہ کیا اور استعفے دے دیئے۔

خیال رہے کہ ایلون مسک پہلے ہی ٹوئٹر کے 50 فیصد سے زیادہ عملے کو فارغ کرچکے ہیں۔

اب بڑے پیمانے پر ٹوئٹر سے استعفیٰ دینے کے بعد تقریباً 2900 ملازمین ٹوئٹر سے منسلک ہیں اور ایلون مسک کی سخت شرائط قبول کرنے کے لیے تیار ہیں تاہم ان ملازمین کے مطابق ممکنہ طور پر جلد ہی ٹوئٹر مستقل طور پر بند ہو جائے گا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹوئٹر نے بڑے پیمانوں پر ملازمین کی برطرفی اور استعفوں کے باعث گزشتہ رات ٹوئٹر کے سربراہی دفتر سمیت دیگر دفاتر آج سے عارضی طور پر بند کرنے کا اعلان کردیا ہے جبکہ بیج تک رسائی 21 نومبر تک معطل کر دی گئی ہے۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید