کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ آرمی چیف کی تقرری کا نوٹی فکیشن 26 نومبر تک ہوجائے گا، شایدعمران خان کاخیال ہوگا کہ صدر مملکت وزیراعظم کی سفارش پرمنظوری نہیں دینگے،عمران خان نے بھارت سے ملا گولڈ میڈل بھی فروخت کیا،توشہ خانہ سے تحفے لے کر بیچنےوالا صرف عمران خان ہے ، توشہ خانہ سے ہر حکومت نے تحفےلیےہماری حکومت نے بھی لیے ، اب کہتے ہیں اسٹیبلشمنٹ نے سازش نہیں کی لیکن سازش روک تو سکتے تھے،تحفہ جو دیا جائے تو وہ عزت ہوتی ہے یہ آدمی عزت بیچ دیتا ہے، تمام ادارے ایک دوسرے کی عزت، آبرو او رتقدس کا خیال رکھیں،جی ایچ کیو نے اب مع ڈوزیئرز ہمیں نام دینے ہیں،میرا خیال ہے 18تاریخ جو میں نے آپ کی خدمت میں اس وقت عرض کی تھی وہ آج بھی valid ہے، ویک اینڈ آگیا بیچ میں تو ویک اینڈ میں اگر آج منسٹری آف ڈیفنس نے اس کے اوپر کارروائی کی ہے اور جی ایچ کیو سے ڈوزیئرز منگوائے ہیں تو میرا خیال ہے کہ میں نے آپ کی خدمت میں جو ڈیڈلائن بتائی تھی we are within the deadline ۔ ہم نے وزارت دفاع کو لیٹر لکھا ہے کہ ہمیں ڈوزیئرز بھجوادیں، وزیراعظم آفس نے منسٹری آف ڈیفنس کو یعنی جس منسٹری کا میں انچارج ہوں اس کو خط لکھا ہے کہ آپ ہمیں ڈوزیئربنادیں ہم نے وہ لیٹر جی ایچ کیو بھجوادیا ہے، جی ایچ کیو نے اب ہمیں نام دینے ہیں مع ڈوزیئرز کے جو سارا کیریئر related جو ہیں، جو چار پانچ امیدوار ہیں ان کے کیریئر کی تفصیلات ڈوزیئرز میں ہوتی ہیں وہ وزیراعظم کے پاس آجائیں گی، وزیراعظم صاحب اس تقرری کا جو بھی قانونی پراسس ہے مکمل کر کے اس کے بعد صدر صاحب کو بھجوادیں گے، اس کے بعد جو بھی اپائنٹ ہوں گے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی اور چیف آف اسٹاف جو ہیں ان سے ملاقات کریں گے اس کے بعد انشاء اللہ تعالیٰ 29نومبر کو handing over, taking over ہوجائے گی۔ آرمی چیف 29تاریخ کو ریٹائر ہورہے ہیں میں اپنی یادداشت کی بناء پر کہہ رہا ہوں باجوہ صاحب 29نومبر کو ریٹائر ہورہے ہیں، اس دن formally لیکن نوٹیفائی اس سے پہلے ہوجائے گا۔ میری ذاتی رائے ہے بطور سیاسی کارکن جس کو یہ بات عزیز ہے کہ ہمارے تمام تر ادارے اپنے قانونی و آئینی دائرے میں کام کریں اور ایک دوسرے کی عزت، آبرو او رتقدس کا خیال رکھیں، ہمیں یہ ڈی لنک کرنا پڑے گا یہ معاملہ جو ہے، یہ جو hype create ہوئی ہے یہ سیاست کے ساتھ linkage ہے جو رشتہ قائم ہوچکا ہے دہائیوں کے اوپر it is time کہ ہم اس رشتے کو ڈی لنک کریں اور رشتہ آئین و قانون کا رہے سیاست کا رشتہ نہ رہے، سیاست سیاستدانوں کے پاس رہے، انصاف عدلیہ کے پاس رہے، دفاع افواج کے پاس رہے، میڈیا یا تنقید جو آپ نے ہمارا احتساب کرنا ہے وہ آپ کے پاس رہے اور جو انتظام و انصرام حکومت کا ہے وہ ایگزیکٹو کے پاس رہے، میں آئینی بات کررہا ہوں، ہمیں یہ delinking کرنی پڑے گی اگر ہم یہ نہیں کریں گے تو یہ شور شرابا اور یہ تماشہ ساری دنیا کو ہم دکھارہے ہیں، دنیا کے کسی ملک میں آرمی چیف کی تقرری کیلئے اس طرح جو ہے، کیا کہتے ہیں یہ ہفتہ کھڑکی توڑ ہفتہ لگا ہے اس چیز کے اوپر، میری ذاتی رائے ہے بطور سیاسی کارکن میرا جو بھی تجربہ ہے میں اس کی بنیاد پر کہتا ہوں یا جو بھی پاکستان کی تاریخ ہے اس کے طالبعلم کی حیثیت سے کہتا ہوں کہ ہمارے ملک کا جو دفاع ہے اور ہماری سیاست کا بھی یہ ڈیمانڈ ہے کہ یہ سارے کے سارے delinking ضروری ہونی چاہئے۔