لاہور(ایجنسیاں)چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ میں اپنی حکومت میں بے بس تھا‘ جنرل باجوہ فیصلہ کرتے تھے نیب نے کس کو چھوڑنا ‘کس کو اندرکرنا اور کسے کتنا دباناہے ‘جنرل باجوہ نے میرے ساتھ ہی نہیں ملک کے ساتھ سنگین مذاق کیا‘نئی فوجی قیادت سے امید ہے وہ اپنے آپ کو نیوٹرل رکھے گی‘.
آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا قانون ختم ہونا چاہیے، ملک کو بچانے کے لئے ملک گیر سخت اصلاحات کی ضرورت ہے ۔
جمعہ کو وکلا کنونشن سے بذریعہ ویڈیو لنک خطاب میں عمران خان کا کہنا تھاکہ ایک ایک کر کے کرپشن میں ملوث بڑے بڑے نام بری ہو رہے ہیں، میرے دور میں ان کرپٹ افراد کے خلاف کیسز مکمل تھے لیکن نیب کے اندر سے ہمیں کہا جاتا تھا کہ پیچھے سےاجازت نہیں ہے‘ جنرل باجوہ اجازت نہیں دیتے تھے‘نیب کو کام کرنے نہیں دیا جاتا تھا‘شہباز شریف کا کیس ہی نہیں لگتا تھا‘جنرل (ر) باجوہ نے ان سب کو این آراو ٹو دیا۔عمران خان کا کہنا تھا کہ مجھ سے بھی این آر او دینے کا کہا گیا لیکن میں سمجھتا ہوں کہ کرپٹ لوگوں کو این آراو دینا ملک سے غداری ہے۔
دریں اثناءصحافیوں و کالم نگاروں سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا قانون ختم ہونا چاہیے، ملک کو بچانے کے لئے ملک گیر سخت اصلاحات کی ضرورت ہے۔