بلوچستان کے علاقے چمن میں آٹے کی 100 کلو کی بوری کی قیمت میں 15 سو سے 2 ہزار روپے تک کا اضافہ کر دیا گیا ہے۔
چمن کے مارکیٹ ذرائع کے مطابق فی 100 کلو آٹے کی بوری پر 1500روپے کے اضافے کے بعد بوری 12 ہزار روپے کی ہو گئی، جبکہ بالائی علاقوں میں 100 کلو آٹے کی بوری 2 ہزار روپے کے اضافے سے ساڑھے 12 ہزار روپے کی ہو گئی۔
مارکیٹ ایسوسی ایشن کے مطابق فلور ملز کے پاس گندم کا محدود اسٹاک موجود ہے، فلور ملز مارکیٹ کو محدود پیمانے پر آٹا دے رہی ہیں، محکمۂ خوراک بلوچستان ملز کو ماہانہ کوٹا فراہمی میں تاخیر کی جا رہی ہے۔
مارکیٹ ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ مل مالکان بلیک مارکیٹ سے مہنگے داموں گندم خرید رہے ہیں، پنجاب نے آٹے اور گندم کی بین الصوبائی منتقلی پر پابندی لگا دی ہے، توبہ اچکزئی، توبہ کاکڑی، دکی، نوشکی، چاغی اور ژوب میں بھی آٹے کا بحران ہے۔
محکمۂ خوراک کو بلوچستان میں آٹے کی یومیہ ضرورت کا ڈیٹا دستیاب ہی نہیں ہے۔
محکمۂ خوراک کے مطابق سیلاب کے باعث گندم کی خریداری میں صوبائی حکومت کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
محکمۂ خوراک نے یہ بھی بتایا ہے کہ پاسکو سے گندم کی 2 لاکھ بوریوں کی خریداری کا معاہدہ ہو چکا ہے، اگلے ہفتے پاسکو سے گندم کی بلوچستان سپلائی شروع ہو جائے گی۔