اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کے سینیٹر اعظم خان سواتی کے متنازع ٹویٹ کے کیس میں ریاست کو نوٹس جاری کر دیا۔
عدالتِ عالیہ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے سماعت کرتے ہوئے اعظم سواتی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست پر اسٹیٹ کو نوٹس جاری کیا۔
اعظم سواتی کی جانب سے ان کے وکیل بابر اعوان عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے آئندہ پیر تک فریقین سے جواب بھی طلب کر لیا۔
واضح رہے کہ متنازع ٹوئٹس پر ایف آئی اے نے اعظم سواتی کے خلاف 26 نومبر 2022ء کو مقدمہ درج کیا تھا۔
ٹرائل کورٹ نے 21 دسمبر کو اعظم سواتی کی درخواستِ ضمانت مسترد کر دی تھی۔
اعظم سواتی نے بابر اعوان کے ذریعے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ضمانت کے لیے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ مبینہ ٹوئٹس پوسٹ نہیں کیں۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ اعظم سواتی کا کسی ادارے کو بد نام کرنے کا بھی ارادہ نہیں تھا، تفتیش مکمل ہونے کے بعد بھی پراسیکیوشن کے پاس ان کے خلاف کوئی ثبوت نہیں۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ پٹیشنر اعظم سواتی کی عمر 75 سال ہے اور وہ عارضۂ قلب میں مبتلا ہیں، ان کے خلاف کیس دستاویزی الزامات پر مبنی ہے، انہیں جیل میں رکھنا ٹرائل سے قبل سزا کے مترادف ہو گا۔