• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
فوٹو: فائل
فوٹو: فائل

جسٹس امین الدین کی سربراہی میں آئینی بینچز کمیٹی کے تیسرے اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا۔

اعلامیہ کے مطابق جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر اور رجسٹرار نے اجلاس میں شرکت کی جس میں کمیٹی نے آئینی بینچ کی کارکردگی اور شفافیت بہتر بنانے کیلئے اقدامات پر غور کیا۔

اعلامیہ میں کہا گیا کہ کمیٹی نے ایک ہفتے کے اندر کیسز کی درجہ بندی و تالیف کی ہدایت کی جبکہ کمیٹی کے ہر رکن کے سامنے روزانہ 5 چیمبر اپیلیں سماعت کیلئے مقرر کرنے کی ہدایت کی گئی۔ کمیٹی نے آئینی بینچ کی امداد کیلئے سول جج کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

جسٹس عائشہ ملک سویلینز کے فوجی ٹرائل کے کیس کا فیصلہ دینے والے بینچ میں شامل تھیں۔ اس لیے وہ سویلینز کے فوجی ٹرائل سے متعلق کیس کی اپیلوں کی سماعت کے دوران آئینی بینچ کا حصہ نہیں رہ سکتیں۔

سویلینز کے فوجی ٹرائل سے متعلق کیس کا فیصلہ 7 رکنی بینچ کی جانب سے دیا گیا تھا۔ سویلینز کے فوجی ٹرائل کیس میں اپیلوں کی سماعت کیلئے بینچ تشکیل کا معاملہ جوڈیشل کمیشن کو بھجوایا جاتا ہے۔

کیس ٹریکنگ بہتر بنانے کیلئے کمیٹی نے کیس فائلوں کیلئے آئینی بینچ کے نشان والی مخصوص سبز مہر کے استعمال کی منظوری دی۔ تبدیلی مربوط کلر کوڈڈ ٹیگنگ کے ذریعے عدالت کے آئی ٹی کیس فلو سسٹم میں بھی ظاہر ہوگی۔

کمیٹی نے آرٹیکل 19 ون اے کے تحت آئینی مقدمات کےلیے وقف برانچ قائم کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ آرٹیکل 19 ون اے کے تحت تمام مقدمات میں ایسے عنوانات شامل ہوں گے جو آئینی بینچ سے واضح تعلق رکھتے ہوں۔ برانچ میں کیسز کی ہموار کارروائی کو یقینی بنانے کےلیے مناسب عملہ رکھا جائے گا۔

کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ مقدمات دائر کرنے والے فریقین کم از کم 7 پیپر بکس تیار کر کے جمع کروائیں گے۔ جلد سماعت کیلئے درخواستیں ضوابط کو حتمی شکل دینے تک کمیٹی کے سامنے رکھی جائیں گی۔

سپریم کورٹ کو خصوصی طور پر آئین کے آرٹیکل 186 اے کے تحت مقدمات کی منتقلی کا اختیار حاصل ہے۔ آرٹیکل 186 اے کے تحت معاملات کی ریگولر بینچز کے ذریعے سماعت ہوتی رہے گی۔

صرف آرٹیکل 199 کے تحت ایسے معاملات جن میں اہم آئینی سوالات یا قانون کے اہم مسائل شامل ہیں، آئینی بینچ کو بھیجے جائیں گے۔ 

سپریم کورٹ کی طرف سے پہلے ہی آئینی بینچ منتقل کیے گئے مقدمات منظور شدہ روسٹر کے مطابق طے کیے جائیں گے۔

قومی خبریں سے مزید