• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قیامِ پاکستان سے اب تک صدور، وزرائے اعظم کو ملے تحائف کی تفصیل، کابینہ ڈویژن سے رپورٹ طلب

—فائل فوٹو
—فائل فوٹو

اسلام آباد ہائی کورٹ نے قیامِ پاکستان سے اب تک صدور اور وزرائے اعظم کو ملے تحائف کی تفصیل دینے کی درخواست پر کابینہ ڈویژن سے رپورٹ طلب کر لی۔

عدالتِ عالیہ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے ابوذر سلمان نیازی کی درخواست پر احکامات جاری کر دیے۔

دورانِ سماعت درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پٹیشنر نے 1947ء سے اب تک کے صدور اور وزرائے اعظم کو ملے تحائف کی تفصیل مانگی ہے، تاہم کابینہ ڈویژن نے کلاسیفائیڈ کہہ کر معلومات کی فراہمی سے انکار کر دیا ہے، پاکستان انفارمیشن کمیشن نے 29 جون کو آرڈر دیا تھا مگر 5 ماہ گزرنے کے باوجود اس پر عمل درآمد نہیں ہوا۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ باقی پبلک سرونٹس کو بھی اس میں شامل کیوں نہیں کیا؟ آپ خود کو صدر اور وزیرِ اعظم کی حد تک محدود کیوں کر رہے ہیں؟ اس سے آپ کے عزائم کا پتہ چل رہا ہے، جو بھی پٹیشن آتی ہے وہ وزیرِ اعظم سے متعلق آتی ہے۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل سید احسن رضا شاہ نے عدالت کو بتایا کہ میرے خیال سے 1990ء سے پہلے کا تو ریکارڈ ہی دستیاب نہیں ہو گا، حالانکہ ایسی معلومات تو ویب سائٹ پر ہونی چاہئیں۔

عدالت نے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ توشہ خانے کا ریکارڈ دستیاب ہو، ریکارڈ ملے تو دے دیں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے اس ضمن میں کابینہ ڈویژن سے 1 ماہ میں رپورٹ طلب کر لی۔

عدالتِ عالیہ نے پاکستان انفارمیشن کمیشن کے فیصلے پر عمل درآمد نہ کرنے پر کابینہ ڈویژن کو نوٹس جاری کر دیا۔

قومی خبریں سے مزید