• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بلاشبہ، زندگی سے موت تک کا سفرازل سے ابد تک جاری رہے گا۔ جو دنیا میں آیا ہے، اُسے ایک نہ ایک دن لوٹ کر ضرور جانا ہے۔ آج اُس کی، کل ہماری باری ہے۔دن رات، ماہ و سال اس حقیقت کے ترجمان ہیں اور ’’اجل‘‘ ازل سے ابد تک اس نظامِ قدرت کی تعمیل کرتی نظر آتی ہے۔ تاہم، یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ کبھی کبھی اپنوں سے جدائی کا کرب زندگی بھر کا روگ بن جاتا ہے، تو زندہ قومیں، اپنے ہیروز، کارہائے نمایاں انجام دینے والی شخصیات کی یادوں کے چراغ اپنے سینوںمیں ہمیشہ روشن رکھتی ہیں۔ سالِ گزشتہ بھی ہم سے کئی ایسی عظیم ہستیاں بچھڑ گئیں، جنھوں نے اپنے اپنے شعبوں میں اہم خدمات انجام دیں۔ ذیل میں اُن کا مختصراً تذکرہ ایک ٹریبیوٹ کے طور پر پیشِ خدمت ہے۔

اہم قومی شخصیات، جو 2022ء میں داغِ مفارقت دے گئیں

بلاشبہ، زندگی سے موت تک کا سفرازل سے ابد تک جاری رہے گا۔ جو دنیا میں آیا ہے، اُسے ایک نہ ایک دن لوٹ کر ضرور جانا ہے۔ آج اُس کی، کل ہماری باری ہے۔ دن رات، ماہ و سال اس حقیقت کے ترجمان ہیں اور ’’اجل‘‘ ازل سے ابد تک اس نظامِ قدرت کی تعمیل کرتی نظر آتی ہے۔

تاہم، یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ کبھی کبھی اپنوں سے جدائی کا کرب زندگی بھر کا روگ بن جاتا ہے، تو زندہ قومیں، اپنے ہیروز، کارہائے نمایاں انجام دینے والی شخصیات کی یادوں کے چراغ اپنے سینوں میں ہمیشہ روشن رکھتی ہیں۔ سالِ گزشتہ بھی ہم سے کئی ایسی عظیم ہستیاں بچھڑ گئیں، جنھوں نے اپنے اپنے شعبوں میں اہم خدمات انجام دیں۔ ذیل میں اُن کا مختصراً تذکرہ ایک ٹریبیوٹ کے طور پر پیشِ خدمت ہے۔

رابعہ زبیری(16جنوری)

پاکستان کی نام ور مصوّرہ اور مجسّمہ ساز رابعہ زبیری 1941ء میں کان پور، ہندوستان میں پیدا ہوئیں۔ اُنھیں ’’کوئین مدر آف آرٹس‘‘ کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے۔ اُن کے فن کے اعتراف میں حکومتِ پاکستان نے اُنھیں 14 اگست 2009ء کو صدارتی تمغہ برائے حُسن کارکردگی سے نوازا۔ رابعہ زبیری 16جنوری کو 81 برس کی عُمر میں داغِ مفارقت دے گئیں۔

رشید ناز(17جنوری)

پشاور سے تعلق رکھنے والے پاکستانی ڈراموں اور فلموں کے سینئر اداکار رشید ناز 74 برس کی عُمر میں کچھ عرصہ علیل رہنے کے بعد 17 جنوری کو خالقِ حقیقی سے جاملے۔ انھوں نے 1971ء سے 2017ء تک کے کیریئر میں کئی یادگار کردار ادا کیے۔2009ء میں پرائڈ آفس پرفارمینس سے بھی نوازے گئے۔

سیّد یاور مہدی (18 جنوری)

ریڈیو پاکستان اور آرٹس کائونسل کے ذریعے کراچی کی ادبی و ثقافتی سرگرمیوں کو فروغ دے کر بلندیوں کی طرف لے جانے والے معروف براڈ کاسٹر، یاور مہدی 84سال کی عُمر میں اپنے مدّاحوں سے بچھڑگئے۔ وہ ریڈیو پروگرام ’’بزمِ طلبہ‘‘ کے پروڈیوسر رہے اور ریڈیو پاکستان کا قیمتی اثاثہ (ریڈیو آئیکون) سمجھے جاتے تھے۔

ڈاکٹر ڈینس آئزک(21جنوری)

ڈاکٹر ڈینس آئزک 71برس کی عُمر میں کینیڈا میں انتقال کرگئے۔ وہ 11 جنوری 1951ءکو پاکستان کے شہر پشاور میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے بحیثیت ڈراما نگار ملک گیر شہرت پائی۔ ان کے تحریر کردہ معروف ڈراموں میں دوراہا، سلاخیں، کرّوبی، کرب، بارش اور تھوڑی سی زندگی شامل ہیں۔

بشریٰ رحمان(7فروری)

معروف کالم نگار، ادیبہ اور سابق پارلیمنٹیرین بشریٰ رحمٰن 78 برس کی عُمر میں لاہور میں انتقال کرگئیں۔ وہ عرصے سے بیمار تھیں، بعدازاںکورونا کا بھی شکار ہوئیں۔ انھوں نے 13سے زائد کتابیں لکھیں، اور طویل عرصے تک اخبار میں کالم بھی لکھتی رہیں۔

رحمٰن ملک(23فروری)

سابق وزیر داخلہ، سینیٹر اور پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما، عبدالرحمٰن ملک 70 برس کی عُمر میں اسلام آباد کے ایک مقامی اسپتال میں انتقال کرگئے۔ کرونا کے باعث ان کے پھیپھڑے بری طرح متاثر ہوگئے تھے۔ رحمٰن ملک کا تعلق پنجاب کے ضلع سیال کوٹ سے تھا۔ انھیں سیاسی خدمات پر 2012ء میں نشانِ امتیاز سے بھی نوازا گیا۔

پروفیسر ڈاکٹر مہدی حسن(23فروری)

پروفیسر ڈاکٹر مہدی حسن 27 جون 1937ء کو پانی پت میں پیدا ہوئے اور23 فروری 2022ء کو لاہور میں طویل علالت کے بعد 85 سال کی عُمر میں وفات پاگئے۔ وہ پاکستان کے نام وَر ماہرِ تعلیم، صحافی، تاریخ داں اور سیاسی تجزیہ کار تھے۔ انھوں نے تاریخ، صحافت، ابلاغ عامہ اور سیاسی جماعتوں سے متعلق کئی کتب بھی تصنیف کیں۔ ان کی خدمات پر انھیں ’’ستارئہ امتیاز‘‘ سے بھی نوازا گیا۔

ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ (25فروری)

بزرگ بلوچ سیاست دان، ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ 25 فروری کو بہاول پور میں ایک کار حادثے میں انتقال کرگئے۔وہ بی ایس او کے بانی رہنما تھے،گرچہ پیشے کے اعتبار سے ڈاکٹر تھے، لیکن انھوں نے اپنی پوری زندگی بلوچ قومی سیاست کے لیے وقف کررکھی تھی اور تادمِ آخر بلوچوں کے حقوق کی جدوجہد میں اپناکردار ادا کرتے رہے۔2016 میں آرٹس کائونسل آف پاکستان کی طرف سے انھیں ’’جالب پیس ایوارڈ‘‘ دیا گیا۔

مسعود اختر (5مارچ)

پاکستان کے نام ور اداکار، مسعود اختر سرطان کے مرض سے لڑتے لڑتے زندگی کی بازی ہارگئے۔ مسعود اختر 5 ستمبر 1940ء کو ساہیوال میں پیدا ہوئے، 60 کی دہائی میں فنی کیریئر کا آغاز کیا اور جلد ہی اسٹیج اور ٹی وی کے مشہور اداکاروں میں اُن کا شمار ہونے لگا۔ بے شمار ڈراموں میں لاجواب کردار نگاری کے نش ثبت کیے۔ اور 2006ء میں پرائڈ آف پرفارمینس کے حق دار ٹھہرائے گئے۔

محمّد رفیق تارڑ(7مارچ)

پاکستان کے سابق صدر، محمّد رفیق تارڑ علالت کے بعد 93 برس کی عُمر میں انتقال کرگئے۔ وہ 2 نومبر 1929ء کو پیر کوٹ میں پیدا ہوئے۔ یکم جنوری 1998 ءسے 20 جون 2001ء تک صدارتی منصب پر فائز رہے۔ وہ پاکستان کے 9 ویں صدر تھے۔فیق تارڑ کے پوتے، عطااللہ تارڑ اور بہو، سائرہ افضل تارڑکا شمار بھی نون لیگ کے اہم رہنماؤں میں ہوتاہے۔

فرہاد زیدی(11مارچ)

سینئر صحافی، معروف شاعر اور اسکالر فرہاد زیدی کراچی میں انتقال کرگئے۔ انھوں نے سرکاری ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) کے ایم ڈی، مقامی اخبار کے ایڈیٹرکے عہدوں پر کام کرنے کے ساتھ اے پی این ایس کے صدر اور آرٹس کائونسل کے نائب صدر کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دیں۔

مخدوم خلیق الزماں(14مارچ)

پیپلزپارٹی کے سابق رکنِ قومی اسمبلی، مخدوم خلیق الزماں کراچی کے ایک نجی اسپتال میں وفات پاگئے۔ وہ سروری جماعت کے روحانی پیشوا، مخدوم جمیل الزماں کے چچا اور سابق وفاقی وزیر امین فہیم کے بھائی تھے۔

بلقیس بانو ایدھی (15اپریل)

معروف سماجی کارکن عبدالستار ایدھی کی بیوہ اور’’بلقیس ایدھی فاؤنڈیشن‘‘ کی چیئرپرسن، بلقیس ایدھی 74 برس کی عُمر میں کراچی میں انتقال کرگئیں۔ انھیں دل کا عارضہ لاحق تھا اوردو مرتبہ بائی پاس بھی ہوچکا تھا۔ وہ1947ء میں کراچی میں پیدا ہوئیں۔ حکومتِ پاکستان نے سماجی خدمات پر انھیں ہلالِ امتياز سے نوازا، جب کہ بھارتی لڑکی گیتا کی دیکھ بھال کرنے پر بھارت نے انہیں 2015ء میں ’’مدر ٹریسا ایوارڈ‘‘ سے نوازا۔

اقبال محمد علی خان (19اپریل)

ایم کیو ایم پاکستان کے رکن قومی اسمبلی، ڈپٹی اقبال محمد علی خان کراچی میں طویل علالت کے باعث انتقال کرگئے۔وہ قومی اسمبلی کی مختلف قائمہ کمیٹیوں کے رکن اور وفاقی وزیر ورکس اینڈ ہاؤسنگ بھی رہے۔

سردار آصف احمد علی (19مئی)

سینئر سیاست دان سردار آصف احمد علی 19مئی 2022ء کو لاہور کے نجی اسپتال میں عارضۂ قلب کے باعث 82 برس کی عُمر میں وفات پا گئے۔ سردار آصف احمد علی پاکستان پیپلزپارٹی کے دورِ حکومت میں وزیرِ خارجہ اور ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن کے عہدوں پر فائز رہے۔

سجاد کشور (24مئی)

سینئر اداکار، سجاد کشور 89 برس کی عُمر میں انتقال کرگئے۔ وہ پاکستان فلم اور ٹی وی انڈسٹری کے سینئر اداکار تھے۔ اُن کے مشہور ٹی وی سیریلز میں آخری شب، وارث، جب کہ فلموں میں آئینہ، مہربانی، زندگی اور خدا کے لیے وغیرہ قابلِ ذکر ہیں۔

ڈاکٹر عامر لیاقت حسین (9جون)

جیو ٹی وی کے پروگرام ’’عالمِ آن لائن‘‘ سے دنیا بھر میں شہرت پانے والے معروف براڈ کاسٹر، ٹی وی اینکر،کالم نگار، شعلہ بیاں مقرر اور سیاست دان ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کراچی میں انتقال کرگئے۔ اُن کی عُمر 51 برس تھی۔دنیا بھر کے 500 بااثر مسلمانوں میں ان کا نام تین بارشامل ہوا، جب کہ تادمِ مرگ پاکستان کی 100 مقبول شخصیات میں شامل تھے اور میڈیا کی بہت طاقت ور شخصیت کے طور پر پہچانے جاتے تھے۔

روبینہ قریشی(13جولائی)

روبینہ قریشی اکتوبر 1940ء کو حیدرآباد، سندھ میں پیدا ہوئیں۔ 1960ء میں سندھ یونی ورسٹی سے ماسٹرز کے بعد ریڈیو پاکستان، حیدرآباد سے کیریئر کا آغاز کیا۔ منفرد اور سُریلی آواز کی وجہ سے اُنھیں ’’کوئل سندھ‘‘ اور ’’بُلبلِ مہران‘‘ کہا جاتا تھا۔ وہ معروف اداکار مصطفیٰ قریشی کی اہلیہ تھیں۔2021ء میں انھیں تمغۂ امتیاز سے نوازا گیا۔

تنویر جمال (13جولائی)

معروف سنجیدہ اداکار تنویر جمال طویل عرصے تک سرطان کے مرض میں مبتلا رہنے کے بعد جاپان میں انتقال کرگئے۔ انھیں پی ٹی وی کے ڈرامے ’’جانگلوس‘‘ سے ملک گیر شہرت حاصل ہوئی۔ بعدازاں متعدّد ڈراموں میں شان دار کردار نگاری کی۔ جب کہ بہترین اداکاری پر پی ٹی وی کی جانب سے ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔

ارشاد حیدر زیدی (17اگست)

معروف کارٹونسٹ، ارشاد حیدر زیدی لاہور میں انتقال کرگئے، وہ حیدر آباد، دکن میں پیدا ہوئے اورتقسیم ِ ہند کے بعد لاہور ہجرت کی۔ معروف صحافی فرہاد زیدی کے بھائی تھے۔ ’’جیو‘‘ کے لیے اُن کے اینی میٹڈ کارٹون کریکٹرز اُول اور جلُول بہت مشہور ہوئے۔انھوں نے اپنے کیریئر کا آغاز 1950ء کی دہائی میں فیض احمد فیض کے ساتھ اخبار ’’پاکستان ٹائمز‘‘ سے کیا۔ 2007ء میں ان کی ایک کتاب ’’زیدی کے کارٹونز‘‘ کے نام سے بھی منظرِ عام پر آئی۔

ڈاکٹر اختر شمار (8اگست)

معروف شاعر و ادیب ڈاکٹر اختر شمار مختصر علالت کے بعد 62سال کی عمر میں انتقال کرگئے۔ انھوں نے اپنے تدریسی سفر کا آغاز گورنمنٹ کالج، قصور سے کیا۔ بعدازاں، گورنمنٹ کالج لاہور سے ہوتے ہوئے ایف سی کالج تک پہنچے۔ مختلف اخبارات و رسائل میں کام کرنے کے علاوہ ’’بجنگ آمد‘‘ کے نام سے اپنا ایک جریدہ بھی نکالتے رہے۔

نیّرہ نور(20اگست)

ماضی کی معروف گلوکارہ نیّرہ نور مختصر علالت کے بعد 71 سال کی عُمر میں کراچی میں انتقال کرگئیں۔ اُنھیں اُن کی خُوب صُورت، مترنّم آواز کی وجہ سے ’’بُلبلِ پاکستان‘‘ کا خطاب دیا گیا۔ جب کہ فنی خدمات پر دیگر کئی ایوارڈزکے ساتھ نگار ایوارڈ اور صدارتی تمغہ برائے حُسن کارکردگی سے بھی نوازا گیا۔ اُن کے گائے ہوئے متعدد گیت اور غزلیں ہر دَور میں مقبول رہیں۔

جنرل (ر) رحیم الدین (22اگست)

سابق چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل (ر) رحیم الدین خان 96 سال کی عُمر میں جہانِ فانی سے کُوچ کرگئے۔ وہ سابق صدر، جنرل ضیاء الحق مرحوم کے سمدھی تھے۔جنرل رحیم الدین 20 ستمبر 1978ءسے 22 مارچ 1984ء تک بلوچستان، جب کہ 24 جون 1988ء سے 11 ستمبر 1988ء تک سندھ کے گورنر رہے۔

منظور جونیئر (29اگست)

لیجنڈ اولمپین، منظور حسین (جونیئر) کو دنیائے ہاکی میں دیومالائی شخصیت کی حیثیت حاصل تھی۔ انھوں نے 1984ء میں لاس اینجلس اولمپکس میں قومی ٹیم کی نمائندگی کرتے ہوئے گولڈ میڈل حاصل کیا اور حکومتِ پاکستان نے ہاکی کے میدان میں نمایاں خدمات کے اعتراف میں انھیں 1984ء میں صدارتی تمغہ برائے حُسن کارکردگی سے بھی نوازا۔

حنید لاکھانی(8ستمبر)

معروف سیاسی و سماجی شخصیت حنید لاکھانی 49برس کی عُمر میں کراچی میں اچانک انتقال کرگئے۔ وہ ڈینگی وائرس میں مبتلا ہونے کے باعث نجی اسپتال میں زیرِعلاج تھے۔ حنید لاکھانی ایک نجی یونی ورسٹی کے سربراہ بھی تھے اور یتیم بچّوں کی کفالت کے علاوہ مختلف فلاحی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصّہ لیتے تھے۔

اسد رؤف (15ستمبر)

سابق آئی سی سی امپائر اور فرسٹ کلاس کرکٹر، اسد رؤف حرکتِ قلب بند ہوجانے کے باعث لاہور میں انتقال کرگئے۔ اسد رؤف آئی سی سی کے ٹاپ امپائر رہے۔ انہوں نے 64 ٹیسٹ، 139 ون ڈے اور 28 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنلز میں امپائرنگ کے فرائض سرانجام دیئے۔

ارشد شریف (23اکتوبر)

سینئر صحافی اور اینکرپرسن، ارشد شریف کینیا کے شہر نیروبی میں پُراسرار طور پر گولی لگنے کے باعث جاں بحق ہوگئے۔ وہ معروف صحافی، مصنّف اور ٹی وی نیوز اینکر پرسن کے علاوہ تحقیقاتی صحافت میں مہارت رکھتے تھے۔ 23 مارچ 2019ء کو انہیں صدرِ پاکستان نے’’ پرائیڈ آف پرفارمینس‘‘ سے بھی نوازا۔

میر بلخ شیر مزاری (4نومبر)

سابق نگراں وزیراعظم، میر بلخ شیر مزاری 94برس کی عُمر میں انتقال کرگئے۔ وہ طویل عرصے سے علالت کے باعث لاہور کے ایک نجی اسپتال میں زیر علاج تھے۔ کئی بار قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ اُن کے بھائی سردار شیرباز خان مزاری بھی سیاست میں نمایاں مقام رکھتے تھے۔

حسن مجتبیٰ نقوی(8نومبر)

ڈاکٹر اے کیوخان انسٹی ٹیوٹ آف بائیوٹیکنالوجی اینڈ جینیٹک انجینئرنگ (کبجی) جامعہ کراچی کے بانی ڈائریکٹر جنرل، ڈاکٹر حسن مجتبیٰ نقوی 82 برس کی عُمر میں انتقال کرگئے۔ وہ نیشنل انسٹی ٹیوٹ فار بائیو ٹیکنالوجی اینڈ جینیٹک انجینئرنگ، فیصل آباد کے فائونڈر ڈائریکٹر جنرل تھے اور پاکستان اٹامک انرجی کمیشن میں بھی خدمات انجام دیں۔

مفتی محمد رفیع عثمانی(18نومبر)

معروف عالم، فقیہ اور مصنّف، مفتی محمد رفیع عثمانی دارالعلوم دیوبند، جامعہ پنجاب اور دارالعلوم کراچی کے فاضل تھے۔ ’’احکامِ زکوٰۃ‘‘ ، ’’التعلیقات‘‘ ’’النافعۃ علی فتح الملہم‘‘ ، ’’اسلام میں عورت کی حکم رانی‘‘ اور ’’نوادر الفقہ‘‘ جیسی کتابیں اُن کی تصانیف میں شامل ہیں۔ وہ جامعہ کراچی کے سنڈیکیٹ کے رکن، وفاق المدارس العربیہ کی مجلسِ انتظامیہ کے رکن اور نائب صدر ہونے کے ساتھ معروف عالمِ دین، مولانا محمد تقی عثمانی کے بڑے بھائی بھی تھے۔

اسماعیل تارا (24نومبر)

ٹی وی، اسٹیج اور فلم کے معروف مزاحیہ اداکار اسماعیل تارا کراچی کے ایک نجی اسپتال میں 73برس کی عُمر میں انتقال کرگئے۔ انھوں نے پاکستان ٹیلی ویژن کے مشہور مزاحیہ پروگرام ’’ففٹی ففٹی‘‘ سے شہرت حاصل کی۔ بعدازاں، اسٹیج ڈراموں، فلموں اور ٹی ڈراموں میں فنِ اداکاری کے جوہر دکھائے۔ انھیں شان دار پرفارمینس پر نگار ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔

ایس ایم منیر(28نومبر)

ممتاز صنعت کار، ایس ایم منیر مختصر علالت کے بعد 77برس کی عُمر میں کراچی میں انتقال کرگئے۔ انھوں نے وفاق ایوان ہائے تجارت وصنعت، پاکستان کے صدر اور ٹریڈ ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (ٹی ڈی اے) کے چیف ایگزیکیٹو کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دیں۔

اکبر لیاقت علی خان (30نومبر)

ملک کے پہلے وزیراعظم، قائدِ ملّت، نواب زادہ لیاقت علی خان کے بیٹے اور سابق معروف بزنس مین، اکبر لیاقت علی خان کراچی میں وفات پاگئے۔ وہ گردے کے عارضے کے باعث نجی اسپتال میں زیرِعلاج تھے۔

افضال احمد (2دسمبر)

معروف آل رائونڈر اداکار، افضال احمد لاہور میں انتقال کرگئے۔ انھیں برین ہیمبرج کے باعث تشویش ناک حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا۔ افضال احمد نے اپنے تین دہائیوں پر محیط فنی کیریئر میں درجنوں فلموں اور ڈراموں میں کام کیا۔ وحشی گجر، وحشی جٹ، شریف بدمعاش، چن وریام، شوکن میلے دی، انٹرنیشنل گوریلے، آخری مقابلہ اور جٹ اِن لندن اُن کے کیریئر کی چند بڑی فلمیں تھیں۔

عمران اسلم(2دسمبر)

جنگ اور جیو گروپ کے صدر، معروف صحافی، ڈراما نگار عمران اسلم 70 سال کی عُمر میں انتقال کرگئے۔ وہ کچھ عرصے سے علیل اور مقامی اسپتال میں زیرِ علاج تھے۔ عمران اسلم 1952ء میں مدراس میں پیدا ہوئےاور70ء کی دہائی میں لندن سے تعلیم حاصل کی۔ وہ جیو لانچ کرنے والی ٹیم کا حصّہ تھے۔ جیو نیوز، جیو انٹرٹینمنٹ، جیو سُپر اُن کی رہنمائی و سربراہی میں شروع ہوئے۔نیز،60 سے زائد کام یاب ڈرامے لکھے، جو اسٹیج اور ٹی وی کی زینت بنے۔

بیگم نجمہ حمید(2دسمبر)

معروف مسلم لیگی خاتون رہنما، سابق سینیٹر بیگم نجمہ حمید 78 برس کی عُمر میں راول پنڈی میں وفات پاگئیں۔وہ 18 مارچ 1944ء کو ملتان میں پیدا ہوئیں۔ پاکستان مسلم لیگ کی رکن قومی اسمبلی طاہرہ اورنگزیب کی بڑی بہن اور وزیرِ اطلاعات مریم اورنگزیب کی خالہ تھیں۔

بلقیس خانم (21دسمبر)

ماضی کی معروف کلاسیکل گلوکارہ بلقیس خانم کراچی میں انتقال کرگئیں۔ وہ سِتار نواز استاد رئیس خان (مرحوم) کی اہلیہ تھیں۔ اُن کے بھائی محسن رضا بھی معروف موسیقار ہیں۔ اُن کے سدا بہار گیتوں میں ’’مت سمجھو ہم نے بُھلادیا‘‘، ’’انوکھا لاڈلا‘‘ اور ’’کچھ دن تو بسو میری آنکھوں میں‘‘ شامل ہیں۔

اہم بین الاقوامی شخصیات

لتا منگیشکر(6فروری)

لیجنڈ گلوکارہ، لتا منگیشکر کئی دہائیوں تک اپنی آواز کا جادو جگانے کے بعد ممبئی کے ایک نجی اسپتال میں چل بسیں۔ وہ 1929ء میں پیدا ہوئیں۔ انھوں نے اپنا پہلا گانا 1942ء میں ریکارڈ کراویااور اپنے گلوکاری کے کیریئر میں 36 سے زائد زبانوں میں 30 ہزار سے زائد گیت گائے۔

بپّی لہری(15فروری)

80 ءاور 90 ءکی دہائی میں بولی وُڈ فلموں کی موسیقی دینے اور گلوکاری سے شہرت حاصل کرنے والے بپّی لہری ممبئی کے ایک اسپتال میں چل بسے۔ اُن کا اصل نام آلوکیش لہری تھا۔ وہ 27 نومبر 1952 کو مغربی بنگال کے ضلع جلپائی گوڑی میں پیدا ہوئے۔

شین وارن(4مارچ)

دنیا کے عظیم ترین اسپنر، 52سالہ شین وارن تھائی لینڈ کے جزیرے کوہ سموئی میں اپنے گھر میں حرکتِ قلب بند ہوجانے کے باعث انتقال کرگئے۔

روڈنی مارش (4مارچ)

کرکٹ کے کھیل کو اپنی چابک دستی سے سیکڑوں ناقابلِ یقین لمحات دینے والا عظیم کھلاڑی 74 سال کی عُمر میں اپنے مداحوں کو اُداس کرگیا۔

میڈیلین البرائٹ (23مارچ)

امریکا کی پہلی خاتون سیکریٹری خارجہ، میڈلین البرائٹ 84برس کی عُمر میں انتقال کرگئیں۔ وہ اقوامِ متحدہ میں امریکا کی مستقل مندوب تھیں اور مسلمانوں سے اظہارِ یک جہتی کے حوالے سے مشہور تھیں۔

زیدبن النہیان (13مئی)

متحدہ عرب امارات کے صدر، شیخ خلیفہ بن زید النہیان 73 برس کی عُمر میں وفات پاگئے۔ اُن کا شمار دنیا کے امیر ترین بادشاہوں میں ہوتا تھا۔ شیخ خلیفہ 2004ء سے متحدہ عرب امارات کے صدر تھے، 2014ء میں فالج کے بعد ان کا کردار بڑی حد تک رسمی سا رہ گیا تھا۔

کرشنا کمار کناتھ(31مئی 22)

نام وَر بھارتی گلوکار، کرشنا کمار کناتھ المعروف ’’کے کے‘‘ حرکت قلب بند ہوجانے کے باعث 53 برس کی عُمر میں چل بسے۔ وہ بھارت کے ورسٹائل گلوکارتھے، انھوں نے ہندی، تامل، تیلگو، کنڑ، ملیالم، مراٹھی، اوڈیا، بنگالی، آسامی اور گجراتی زبانوں میں بے شمار گانے ریکارڈکروائے۔

گوپی چند نارنگ (15جون)

گنگاجمنی تہذیب کے ممتاز تر تشخّص کے حامل اور اُردو زبان و ادب کے ہمہ جہت استاد،91سالہ ڈاکٹر گوپی چند نارنگ امریکا میں انتقال کرگئے۔ وہ باقاعدگی سے پاکستان میں اردوکی ادبی محافل میں شریک ہوتے رہے۔انہیں بھارت نے پدم بھوشن، جب کہ پاکستان نے بھی متعدّد انعامات و اعزازات سے نوازا۔

شنزو ایبے (8جولائی)

جاپان کے سب سے طویل عرصے تک وزیر اعظم رہنے والے 67سالہ شنزو ایبے قاتلانہ حملے میں جاں بحق ہوگئے۔ وہ 2006ء میں ایک سال اور پھر 2012ء سے 2020ء تک وزیرِ اعظم کے عہدے پر فائز رہے۔ آٹھ سال تک حکومت کے بعد وہ آنتوں کی بیماری کے باعث استعفیٰ دینے پر مجبور ہوئے۔

گوربا چوف (30اگست)

سابق سوویت یونین کے پہلے اور آخری صدر، میخائل گورباچوف 92 برس کی عُمر میں انتقال کرگئے۔ وہ طویل عرصے سے بیمار تھے۔ انتہائی متنازع شخصیت ہونےکے باوجود قومی اورعالمی امور پر لیکچرز کے سبب مختلف حلقوں میں مقبول تھے۔

ملکہ الزبتھ (دوم) (8ستمبر)

برطانیہ کی تاریخ میں طویل ترین مدّت تک تخت سنبھالنے والی ملکہ الزبتھ دوم 96 برس کی عُمر میں بالمورل میں واقع اپنے محل میں انتقال کرگئیں۔ ملکہ کے انتقال کے سوگ میں پاکستان میں 12 ستمبر کو یوم سوگ منایاگیا۔

راجو شری واستو(21ستمبر)

دنیا بھر میں اپنی منفرد کامیڈی کی بدولت پہچان بنانے والے بھارت کے معروف کامیڈین راجو سری واستو دنیا سے کوچ کرگئے، اُن کی عُمر 58 برس تھی۔

علّامہ شیخ یوسف القرضاوی(26ستمبر)

معروف اسلامی اسکالر، علّامہ یوسف القرضاوی 96 سال کی عُمر میں انتقال کرگئے۔ علّامہ یوسف القرضاوی کو عالمی پیمانے پر بیسویں صدی کی عظیم شخصیت سمجھا جاتا تھا، وہ عالمِ اسلام کی کئی تنظیموں اور اداروں کے باضابطہ رکن اور سرپرست تھے۔

انوکی (یکم اکتوبر)

جاپان کے عالمی شہرت یافتہ پہلوان، انوکی 79 برس کی عُمر میں انتقال کرگئے۔ وہ کچھ عرصے سے خرابئ صحت کے سبب اسپتال میں داخل تھے۔انوکی جاپانی عوام کے علاوہ دنیا بھر، خصوصاً پاکستان میں بھی انتہائی مقبول تھے۔ انتونیو انوکی نے 1990ء میں اسلام قبول کرکے اپنا اسلامی نام محمد حسین رکھ لیاتھا۔

جیانگ ژیمن (30نومبر)

چین کے سابق صدر، جیانگ ژیمن 96سال کی عُمر میں شنگھائی میں انتقال کرگئے۔وہ 1989ء کے ٹیامن اسکوائر واقعے کے بعد برسرِ اقتدار آئے اور اُن کا شمار جدید چین کے اہم ترین رہنمائوں میں ہوتا تھا۔