• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت اپنی ترقی کا جتنا مرضی پروپیگنڈا کرلے لیکن حقیقت کو تو نہیں چھپایا جاسکتا اور حقیقت یہ ہے کہ بھارت معاشی، انسانی، اخلاقی اور روزگار کے حوالے سے انتہائی بدحالی کا شکارملک ہے۔ خطے میں امن کو تاراج کرنے کے بھارت کے شیطانی عزائم دنیا کے سامنے ہیں۔ اس کےباوجود کہ بھارت معاشی حوالے سے تیزی کے ساتھ زوال پذیری کی طرف گامزن ہے، مودی حکومت اس طرف توجہ دینے کی بجائے نہ صرف اندرون ملک، کشمیر بلکہ خطے میں امن، چین اور سکون برباد کرنے پر تُلی ہوئی ہے۔

یو این ڈی پی کی طرف سے اس سال اکتوبرمیں جاری رپورٹ کے مطابق سال 2020ء میں بھارت میں غریب افراد کی تعداد 30کروڑ کے قریب تھی، یہ تعداد ان لوگوں کی بتائی گئی ہے جو غربت کے ہاتھوں بھوک کا شکار تھے۔ اس سال بھوک کے شکار ممالک کی عالمی فہرست میں کل 121ممالک تھے جن میں بھارت 107نمبر پر تھا لیکن صرف دو سال کے قلیل عرصہ میں بھارت کے اندر بھوک و افلاس کے شکار افراد کی تعداد میں ناقابل یقین اضافہ ہوا اور سال 2022ء میں یہ تعداد 35کروڑ سے بھی متجاوز ہے۔ موجودہ موسم سرما میں شدید سردی کے موسم میں بھارت کی کل آبادی کے 40فیصد کے قریب لوگوں کو تن ڈھانپنے کے لئے مناسب لباس بھی میسر نہیں ہے۔ مہنگائی میں روز افزوں اضافے کے باعث ان باشندوں میں استعمال شدہ کپڑے خریدنے کی سکت بھی نہیں ۔ خود بھارتی وزارت خارجہ کی جاری کردہ تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملک میں بے روزگاری میں تیزی سےخطرناک حد تک اضافہ ہورہا ہے۔ بھارت کی معیشت کا انحصار بیرونی ممالک کی سرمایہ کاریوں پرہے۔ زراعت زوال پذیر اور کسان ناخوش ہیں۔ بھارت میں ٹیکسوں میں اضافے نےمہنگائی کی شرح پر جلتی پر تیل والا کام کیا ہے۔ برسرروزگار افراد کی آمدنی محدود جبکہ مہنگائی کے نہ رکنے والے سلسلے نے لوگوں کی زندگی اجیرن کردی ہے۔

بھارتی وزارت خزانہ کی حال ہی میں جاری کردہ تازہ ترین رپورٹ کے مطابق کاروباری خسارے میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے جوکہ اب 27ارب ڈالرز تک پہنچ گیا ہے اور آنے والے مہینوں میں یہ اعداد و شمار خطرے کے نشان سے اوپر جانے کا خدشہ ہے۔ مزید تشویش کی بات یہ ہے کہ برآمدات کے مقابلے میں درآمدات میں اضافہ ہورہا ہے۔ بھارت کے ان دعوئوں کی قلعی کھل گئی ہے کہ بھارت معیشت کے حوالے سے مضبوط ریاست ہے کیونکہ ایک ارب 39کروڑ کی آبادی والے ملک میں فی کس آمدنی دو ہزار ڈالر سالانہ سے بھی کم ہے۔پینے کا صاف پانی میسر ہے نہ صحت اور دیگر بنیادی ضروریات دستیاب ہیں۔ بس غربت، بھوک اورا فلاس کا گھٹا ٹوپ اندھیرا ہے جو بڑھتا جارہا ہے۔ کرپشن میں گزشتہ سال کے مقابلے میں رواں سال 30فیصد اضافہ ہوا ہے۔ بھارت میں جنسی زیادتی کے واقعات پاکستان کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہیں۔ صرف اس سال زیادتی کے رجسٹرڈ جنسی زیادتی کے واقعات 3.50لاکھ کے لگ بھگ ہیں۔ ان میں غیر ملکی سیاح خواتین بھی شامل ہیں جوغیر ملکی سیاحوں میں خوف کا باعث ہے، جس کی وجہ سے بھارت آنے والے غیر ملکی سیاحوں کی تعداد میں تشویشناک کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔

ایک طرف بھارت میں معاشی تنزلی، غربت ، بھوک اور مہنگائی میں اضافہ ہورہا ہے ،دوسری طرف حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی اور اس کی ذیلی دہشت گرد تنظیم آر ایس ایس (راشٹریہ سیوک سنگھ) کے رہنمائوں نے برملا کہا ہے کہ ان کے پہلے دشمن عیسائی اور دوسرے مسلمان ہیں۔ ان رہنمائوں نے گزشتہ دنوں اپنے بیان میں کہا ہے کہ بھارت میں عیسائیوں اور مسلمانوں کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے۔ بھارت ہندوئوں کا ہےاور وہاں ہندو ہی رہیں گے۔ بی جے پی اور آر ایس ایس کے شرپسند رہنمائوں کے اس طرح کے بیانات آنے والے مہینوں میں خطرناک صورتحال کے عکاس ہیں۔ بھارتی حکومت کی شہ پر دئیے گئے ان متشددانہ بیانات پر امریکہ، یورپ اور مسلم ممالک کو فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ اب کوئی شک نہیں ہونا چاہئے کہ مودی حکومت بھارت کو ہندو توا ریاست بنانا چاہتی ہےجو مسلمانوں، عیسائیوں اور دلتوں کے لئے انتہائی خطرناک ہے۔

امید ہے کہ مذکورہ بالا تفصیل سے ان لوگوں کو عقل آجائے گی جو پاکستان کو دیوالیہ ہونے اور معاشی بدحالی کے پراپیگنڈے کےساتھ ساتھ انتشار اور عدم استحکام پیدا کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں، جو لوگ ایسی کوششیں کر رہے ہیں وہ ملک کے نہیں کسی اورکے خیرخواہ ہیں۔ پاکستان کے خلاف بھارئی عزائم سے کون واقف نہیں ہے۔ ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں کوئی بھی تنظیم ملوث ہو لیکن اس سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ ایسے واقعات کی پشت پناہی بھارت ہی کرتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ بھارت پاکستان میں دہشت گردی کیوں پھیلانا چاہتا ہے؟ اس کا سادہ و مختصر جواب یہ ہے کہ بھارت چاہتا ہے کہ پاکستان میں بدامنی و انتشار ہو۔ بیرونی سرمایہ کاری نہ ہو۔ بے یقینی و بے چینی ہو اور اس طرح پاکستان کو اندرونی طور پر کمزور کیا جائے۔ اب دوسری طرف غور کریں کہ اگر پاکستان کے اندر سے کوئی بھی یہی عزائم رکھتا ہو اور ان کی تکمیل کے لئے کوشاں ہو تو کیا اس کو کھلی چھٹی دینی چاہئے؟ بھارت چاہتا ہے کہ دہشت گردی اور پراپیگنڈے کے ذریعے پاکستان کو معاشی طور پر کمزور کیا جائے۔ آج جو لوگ ملک کے اندر معیشت کی تنزلی اور ملک کے دیوالیہ ہونے کا پرچار کرتے ہیں، ملک میں انتشار اور عدم استحکام پیدا کرنا چاہتے ہیں ان کو کنٹرول کرنا تو اس بے بس حکومت کے بسسے باہر ہے، اب اداروں کو حرکت میں آنا پڑے گا۔ غیر جانبدار رہنے کا کوئی یہ مطلب نہ لے کہ گلیاں ہو جان سنجیاں، وچ مرزا یار پھرے۔ لگام تو اب ڈالنی پڑے گی۔

تازہ ترین