سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے پارٹی چیئرمین شپ سے ہٹانے کا الیکشن کمیشن کا نوٹس چیلنج کر دیا۔
عمران خان نے الیکشن کمیشن کے 7 دسمبر کے نوٹس کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔
عمران خان نے درخواست بیرسٹر علی ظفر کے توسط سے دائر کی ہے۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ این اے 95 میں نااہلی کے بعد پارٹی چیئرمین شپ سے ہٹانے کی کارروائی شروع کی گئی، الیکشن کمیشن نے مبینہ طور پر غلط بیان جمع کرانے پر نوٹس جاری کیا۔
درخواست میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن دائرہ اختیار سے تجاوز کر کے الیکشن ٹربیونل کا اختیار استعمال نہیں کر سکتا، عمران خان کو نااہل کہنا بلاجواز اور غیر قانونی ہے۔
درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ عمران خان کو پاکستان کی سیاست سے دور رکھنے کے لیے نوٹس جاری کیا گیا، آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت عمران خان کو کہیں بھی جھوٹا قرار نہیں دیا گیا۔
عمران کی جانب سے درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ الیکشن کمیشن کا نوٹس غیر قانونی قرار دے کر کالعدم کیا جائے، درخواست کے حتمی فیصلے تک الیکشن کمیشن کو عمران خان کے خلاف کارروائی سے روکا جائے، درخواست کے حتمی فیصلے تک الیکشن کمیشن کا نوٹس بھی معطل کیا جائے۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال 20 دسمبر کو الیکشن کمیشن نے سابق وزیرِ اعظم عمران خان کو پارٹی چیئرمین شپ سے ہٹانے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
دورانِ سماعت ایڈووکیٹ آفاق احمد کا کہنا تھا کہ نااہل عمران خان کو چیئرمین شپ سے ہٹایا جائے، اس کیس میں از خود نوٹس بنتا ہے، الیکشن کمیشن فیصلے میں نااہلی کی وجوہات دی گئی ہیں، دیکھنا ہے کہ عمران خان صادق اور امین ہیں کہ نہیں، عمران خان کا لیگل اسٹیٹس دیکھیں، وہ نااہل ہیں۔
بعد ازاں آفاق احمد کی درخواست پر الیکشن کمیشن نے فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کیس کی سماعت 10 جنوری تک ملتوی کر دی تھی۔