پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے الزام لگایا ہے کہ ان پر قاتلانہ حملے کے معاملات کور اپ کیے گئے، یہ بات شہباز شریف اور رانا ثناء اللّٰہ کے بس کی نہیں، یہ ان سے اوپر کی بات ہے۔
ویڈیو لنک کے ذریعے پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ قاتلانہ حملے کی سازش کا اسکرپٹ ایسے بنایا کہ یہ کسی مذہبی انتہا پسند کی کارروائی لگے، جیسے گورنر پنجاب سلمان تاثیر کا قتل ہوا۔
عمران خان نے الزام لگایا کہ انھیں اس سازش کی خبر ایجنسیوں کے کچھ لوگوں نے خود دی۔ عمران خان نے دعویٰ کیا کہ حملہ آور ایک نہیں تین تھے، ہلاک ہونے والے معظم کو جو گولی لگی وہ نوید کیلئے تھی۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب میں ان کی حکومت تھی لیکن وہ ایف آئی آر درج نہيں کروا سکے، کون اتنی بڑی طاقت تھا جس نے ان کی ایف آئی آر درج نہیں ہونے دی۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ مجھے معلوم ہے کس نے روکا مجھ پر کتنے کیسز ہیں یاد نہیں، نااہل کروانے کا بھی کیس ہے کہ کس طرح مجھے ہٹایا جائے۔
عمران خان نے کہا کہ جنگل کا قانون ختم نہیں ہوگا تو ملک کا کوئی مستقبل نہیں، مجھے کچھ ہوا تو چار افراد کے نام دے کر ویڈيو باہر بجھوادی ہے۔
انہوں نے کہا کہ انہيں علم ہے کیسے ایک آدمی نے ان کی حکومت گرائی، رجیم چینج کرنے والے سمجھتے تھے کہ احتجاج تھوڑی دیر چلے گا پھر غبارے سے ہوا نکل جائے گی۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ بجائے اس کے کہ اپنی غلطی کرلی تو اس سے پیچھے ہٹ جاؤ، الیکشن کروا دو، لیکن پورا زور لگاکر ان کے اعلان کردہ الیکشن مسترد کیے گئے۔